چین کی ذہنیت یورپی اور نو آبادیاتی ممالک سے بالکل مختلف ہے
اسلام آباد (عبداللہ شاد ) چین کی ذہنیت بعض یورپی اور نو آبادیاتی ممالک سے بالکل مختلف ہے۔ سی پیک چین کے عالمی سطح کے منصوبے ’ون بیلٹ ون روڈ‘ کا حصہ ہے جس میں اب تک 70 سے زائد ممالک شامل ہو چکے ہیں، جن میں چین نے اپنے ترقیاتی پراجیکٹ شروع کر رکھے ہیں، اس لئے یہ بات بچگانہ ہے کہ سی پیک کے ذریعے چین پاکستان پر قابض ہو جائے گا، اگر اس مفروضے کو فرض بھی کر لیا جائے تو کیا چین 70 ممالک پر قابض ہونے کا ارادہ رکھتا ہے ؟۔ ان خیالات کا اظہار انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز کے سینئر ریسرچ ایسوسی ایٹ اور سابق سفارتکار تجمل الطاف نے نوائے وقت کو انٹر ویو دیتے ہوئے کیا۔ یاد رہے کہ تجمل الطاف ایران، چین، برطانیہ سمیت کئی اہم ممالک میں پاکستان کے سفیر رہے۔ انھوں نے کہا کہ سی پیک حقیقتاً گیم چینجر ہے اور یہ منصوبہ تکمیل کے بعد پاکستان کی معیشت میں زبردست دوام کا باعث بنے گا۔ اس کے خلاف بہت پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ برصغیر میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح چین پاکستان کے وسائل پر قابض ہو جائے گا حالانکہ اس میں کوئی سچائی نہیں۔ انھوں نے کہا کہ 40 سال پہلے تک چین کی معیشت کا عالمی معیشت میں اشراک انتہائی کم تھا۔ جاپان کے قبضے اور چینی وسائل لوٹ لیے جانے کے بعد چین کا عالمی اکانومی میں حصہ 30 فیصد سے گھٹ کر محض 0.78 فیصد تک رہ گیا تھا۔ اس کے بعد ماوزے تنگ نے چین کی کمان سنبھالی اور اسے غلامی سے نکالتے ہوئے بنیادی انسانی حقوق کی جانب اپنی ساری توجہ مرکوز کی۔ چین باہمی فوائد کے اصول پر کابند ہیں ۔ گوادر میں کام جاری ہے ۔ بجلی کے 11 میں سے 6 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں، اس میں 26 اکنامک زون ہیں جبکہ انڈسٹریل پارک اس کے علاوہ ہیں۔ 2030تک اس کی تکمیل متوقع ہے، پھر چین اسے چلا کر دے گا اور اس کے بعد شرائط و ضوابط پر کام شروع ہو گا۔ اس وقت پاکستان کی فی کس آمدنی 1430 امریکی ڈالر تک ہے، 15 سال میں اگر یہ اعداد و شمار 5000 ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں تو اس منصوبے کی تکمیل کے لئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ یوم دفاع کے موقع پر ہم سب کو عہد کرنا چاہیے کہ ملکی مفاد کو اولیت دیں گے ۔ یوم دفاع کے حوالے سے پاکستان کے دفاع اور معیشت کو ناقابل شکست بنانے کا عزم کرنا چاہیے۔ اس ضمن میں سی پیک جیسے منصوبوں پر توجہ مرکوز کی جائے جن سے پاکستان میں بہتری کے کئی در کھلیں گے۔