حکومت نے احتساب ارب روپے سے زائد خرچ کرنے کے بعد کمےشن کو ختم کرنے کی باقاعدہ منظوری دے دی
پشاور(بیورورپورٹ)خےبر پختونخوا حکومت نے احتساب کمےشن پر اےک ارب روپے سے زائد خرچ کرنے کے بعد کمےشن کو ختم کرنے کی باقاعدہ منظوری دے دی جبکہ جاری انکوائریوں اور کیسوں کو نیب (صفحہ 9بقیہ 13)
کے حوالے کرنے کے لیے محکمہ قانون کو طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے،صوبائی کابےنہ نے گزشتہ روز خےبر پختونخوا احتساب کمےشن کوختم کرنے کے ساتھ ساتھ پو لیس ایکٹ کو قبائلی علاقوں تک وسعت دینے کے لئے ریفارمز لاءاور سستے انصاف کی فراہمی کیلئے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کی مشاورت سے پالیسی بنانے کا اعلان کردےا ۔بدھ کے روز خےبر پختونخوا کی صوبائی کابےنہ اجلاس کے بعد صوبائی وزےر خزانہ تےمور سلےم جھگڑا اور صوبائی حکومت کے ترجمان شوکت ےوسف زئی نے مشترکہ پرےس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قرضہ لینا گناہ نہیں لیکن قرضہ لے کر اس کی واپسی کے لیے اپنے وسائل میں اضافہ نہ کرنا گناہ ہے لیکن ہم اپنے وسائل میں سرمایہ کاری لاتے ہوئے اضافہ کریں گے ،اس وقت تک صوبہ نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران صرف بی آرٹی کے لیے ہی قرضہ لیا جبکہ یہ کہنا کہ آئندہ ہم قرضہ لیں گے یا نہیں اس بارے میں اس وقت کچھ بھی نہیں کہاجاسکتا،دنیا میں سب سے زیادہ قرضہ امریکہ لیتاہے لیکن سب سے بڑی معیشت بھی اسی کی ہے۔انہوںنے کہا کہ مرکز کی جانب سے فنڈز کی فراہمی میں بخل سے کام لینے اور دیگر مشکلات کے باوجود گزشتہ پانچ سالو کے دوران دیگرصوبوں کے لیے مقابلے میں ہماری جی ڈی پی کی شرح5.3فیصد رہی جو سب سے زیادہ ہے۔ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ سو دنوں کے پروگرام اور ترقیاتی کاموں کی مانیٹرنگ کے لیے خصوصی ٹاسک فورس قائم کی جارہی ہے جو کابینہ اجلاسوں میں ماہانہ بنیادوں پر اپنی رپورٹ پیش کرے گی جبکہ چیف سیکرٹری دیگر انتظامی سیکرٹریوں کے ساتھ ہفتہ وار بنیادوں پر اس کا جائزہ لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم مرکز کے ساتھ این ایف سی ،فاٹا پیکج اور بجلی کے خالص منافع کے بقایاجات اورسالانہ منافع سمیت تمام ایشوز اٹھائیں گے جبکہ مرکزی حکومت کے فیصلے کے مطابق صوبہ میں بھی موجود غیرضروری گاڑیاں نیلام کی جائیں گی ۔انہوںنے کہا کہ قرضہ لینا گناہ نہیں لیکن قرضہ لے کر اس کی واپسی کے لیے اپنے وسائل میں اضافہ نہ کرنا گناہ ہے لیکن ہم اپنے وسائل میں سرمایہ کاری لاتے ہوئے اضافہ کریں گے ،اس وقت تک صوبہ نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران صرف بی آرٹی کے لیے ہی قرضہ لیا جبکہ یہ کہنا کہ آئندہ ہم قرضہ لیں گے یا نہیں اس بارے میں اس وقت کچھ بھی نہیں کہاجاسکتا،دنیا میں سب سے زیادہ قرضہ امریکہ لیتاہے لیکن سب سے بڑی معیشت بھی اسی کی ہے۔انہوںنے کہا کہ مرکز کی جانب سے فنڈز کی فراہمی میں بخل سے کام لینے اور دیگر مشکلات کے باوجود گزشتہ پانچ سالو کے دوران دیگرصوبوں کے لیے مقابلے میں ہماری جی ڈی پی کی شرح5.3فیصد رہی جو سب سے زیادہ ہے جبکہ ہم اسے 7سے8فیصد پرلانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری صوبائی ریونیو اتھارٹی 10سے11 ارب اکٹھا کررہی ہے جسے ہم40ارب پر لانا چاہتے ہیں جبکہ اب ترقیاتی کاموں پر خصوصی فوکس بھی رہے گا۔۔انہوں نے کہا کہ ہماری سابقہ حکومت نے تعلیم ،صحت ،پولیس اور محکمہ مال سمیت دیگرمحکموں میں جو اصلاحات کیں اور میرٹ کا جو نظام قائم کیا وہ برقراررکھاجائے گا تاکہ عوام کو حقیقی معنوں میں فائدہ مل سکے ۔انہوں نے کہا کہ ہم صوبہ میں سول مقدمات کو جلد نمٹانے کے حوالے سے قانون سازی بھی کرینگے جبکہ صوبہ کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کے لیے یہاں پانی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے بھی شروع کیے جائیں گے کیونکہ ہمارے صوبے میں 32000میگاواٹ بجلی پیداکرنے کی صلاحیت ہے ۔انہوںنے کہا کہ احتساب کسی اور کا نہیں بلکہ وزیراعظم عمران خان کا ایجنڈا ہے جس سے تحریک انصاف یا ہماری حکومتیں کسی بھی طور پیچھے نہیں ہٹ سکتیں۔
احتساب کمےشن ختم