گوادر بی آر آئی کا سب سے بڑا تجارتی مرکز بن کر ابھر رہا ہے
بیجنگ(آئی این پی/شِنہوا)گوادر بیلٹ اینڈ روڈ (بی آر آئی)کا سب سے بڑا تجارتی مرکز بن کر ابھر رہا ہے۔مشرق وسطیٰ اور افریقی تجارت کے لیے گوادر کے راستے چین کے خودمختار ریجن سنکیانگ تک ایک ایسا روٹ وجود میں آ چکا ہے جس سے پورے خطے کو فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔گوادر کی گہری بندرگاہ عالمی تجارت کا بڑا مرکز بننے جا رہی ہے جہاں سے چند دنوں میں سامان چین کے شہر سنکیانگ تک آسانی سے پہنچ سکتا ہے۔چین نے گوادر پورٹ کی تعمیر کے پہلے مرحلے 248ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے ۔چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شِنہوا کی ایک رپورٹ کے مطابق سنکیانگ کے دارالحکومت ارمچی کا ریلوے اسٹیشن19ریلوے لائنز پر مشتمل ہے جہاں سے ایشیاء اور یورپ کے 17ممالک کے لیے مال گاڑیاں سامان لے کر روانہ ہوتی ہیں۔اس اسٹیشن سے روزانہ3600ٹن سامان کی نقل وحمل ہوتی ہے،چین اس وقت نہ صرف افریقی اور خلیجی ممالک کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے بلکہ سب سے بڑا سرمایہ کار بھی ہے۔چین کے صدر شی جن پھنگ بھی افریقہ کو بڑی اہمیت دیتے ہیں سنیگال سے اٹلانٹک اور بحرہند پر کینیا تک افریقہ گوادر کے ذریعے چین تک پہنچ سکتا ہے۔گوادرتین تہذیبوں کے مرکز پر واقع ہے اور بی آر آئی کے تحت قدیم شاہراہ ریشم کی روٹ کی بحالی سے اس کی اہمیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔گوادر میں دنیا کی اقتصادی قیادت کی صلاحیت موجود ہے۔گوادر جغرافیائی اہمیت کے لحاظ سے گہری بندرگاہ ہے جو شاہراہ ریشم روٹ کو زیادہ مفیصد بنا رہی ہے۔خلیجی ممالک کے ساتھ کاروباری رابط کے خواہشمند ممالک کے لیے گوادر انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔عالمی تجارت کے لیے گوادر کو جتنی بھی اہمیت دی جائے کم ہے۔