6ستمبر کی جنگ ہم پر مسلط کی گئی۔ بھارت کا خیال تھا کہ پاکستان نیا نیا وجود میں آیا ہے اسکے پاس کوئی اسلحہ ہے نہ بڑی فوج،اسکی بہت بڑی غلط فہمی تھی کہ وہ پاکستان کو فتح کرلیں گے۔ لہٰذا بھارت نے پاکستان پر تین اطراف سے حملہ کردیا۔ صدرپاکستان جنرل ایوب خان نے بھارتی حملے کے پیش نظر فوری طورپر ہنگامی حالات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ: ’’دس کروڑ پاکستانی شہریوں کیلئے آزمائش کا وقت آن پہنچا ہے تیار ہوجائو ضرب لگانے کیلئے ،کاری ضربیں لگانے کیلئے کیونکہ جس بلا نے تمہاری سرحدوں پر اپنا سایہ ڈالا ہے اسکی تباہی یقینی ہے‘‘۔ ان الفاظ نے پوری قوم کا لہو گرمادیا اور پھر پہلے ہی روز بھارت کے 800 سپاہی ہلاک یا مجروح ہوئے اور دشمن کے 22جہاز تباہ کردئیے۔ پاکستان نے اسلحہ اورفوج کی کمی، ٹیک اور توپیں اور نہایت کم تعداد میں جنگی طیارے ہونے کے باوجود بھارتی افواج کو ناکوں چنے چبادئیے۔ کھیم کرن کا محاذ، چونڈہ کا محاذ، چھمب جھوڑیاں کا محاذ، واہگہ بارڈر یعنی کہ ہر محاذ پر دشمن کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارت نے سیالکوٹ محاذ پر دنیا کا سب سے بڑا ٹینکوں کے حملے کا منصوبہ بنارکھا تھا جو پاک فوج کے نڈر اور بہادر سپاہیو ں نے ناکام بنادیا۔پاک فوج نے بھارتی فوج کو پسپا کردیا۔اس دوران اقوام متحدہ نے دو قراردادیں منظور کیں جن میں دونوں ملک سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔اس طرح بات چیت ہوتے ہوتے بالآخر 20 ستمبر 1965 کو سلامتی کونسل میں پاکستان کے احتجاج کے باوجود جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی گئی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک اپنی اپنی افواج 5اگست 1965 والی جگہوں پر لے آئیں ۔ اس طرح 23ستمبر کو جنگ بندی ہوگئی۔جنگ میں ہلاک ہونیوالے پاکستانیوں کی تعداد 1033 اور بھارت 9500 ۔ زخمی ہونیوالے پاکستانیوں کی تعداد2171 اور بھارت کی 11000، لاپتہ پاکستانی فوجی630 اور بھارتی فوجی1700۔ تباہ ہونیوالے پاکستانی ٹینک 165 اور بھارتی ٹینک 475۔ تباہ ہونیوالے پاکستانی طیارے 14 اور بھارتی طیارے 110۔ پاکستان کے قبضے میں آنیوالا بھارتی علاقہ 1600 مربع میل اور بھارت میں قبضے میں آنیوالا پاکستانی علاقہ 450مربع میل۔ تو بچو اس اعداد و شمار سے ثابت ہوا کہ پاکستان کم قوت رکھنے کے باوجود اپنے سے تین گنا بھارتی فوج کو کئی گنا زیادہ نقصان پہنچایا اور اسے شکست فاش دی۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024