سینٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس، متعدد بل پیش‘ بحث 

Oct 06, 2022

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس سینیٹر علی ظفر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں  ہوا۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹر فاروق حامد نائیک کی طرف سے پیش کردہ  بل 2022 (آرٹیکل 142 میں ترمیم اور آئین کے آرٹیکل 175A میں تبدیلی) پر مزید غور کیا گیا۔ سینیٹر فاروق حامد نائیک کا کہنا تھا کہ بل کا مقصد اعلیٰ عدلیہ میں ججزز کی تقرری کو میرٹ کے مطابق اور شفاف بنانا ہے۔  آرٹیکل 175A میں جو ترامیم تجویز کی جا رہی  ہے اس میں ہائی کورٹس کے ججوں کی تقرری کے لیے نامزدگیوں کی  کے لیے   ابتدائی  کمیٹی بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ کمیٹی ممبران میں متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، چیئرمین، دو سینئر ججز، ایڈوکیٹ جنرل اور ایک متعلقہ بار کونسل کے نامزد کردہ سینئر ایڈوکیٹ شامل ہونگے۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے  آئین کے آرٹیکل  142 میں ترمیم کی مخالفت کی انکا موقف تھا کہ ترمیم سے صوبائی حکومت کے اختیارات میں مداخلت کا تاثر جائیگا کمیٹی ارکان نے مناسب غور و خوض کے بعد فیملی لائ￿  اور ثالثی کی حد تک آئین کے آرٹیکل 142 میں ترمیم اکثریت رائے سے منظور کر لی۔سینیٹرز محمد عبدالقادر اور پرنس احمد عمر احمد زئی کی جانب سے پیش کردہ "وفاقی محتسب کے دفتر کا قیام (ترمیمی) بل 2022 (آرٹیکل 2 اور 9 کی ترمیم، 1983 کا آرڈر I) پر تفصیلی غور کیا گیا۔ سینیٹر عبدالقادر کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے  علاقے لورالائی اور نصیر آباد میں دفتر کے قیام کی اشد ضرورت ہے  سینیٹر عبدالقادر نے تمام سینیٹرز کی رائے کے مطابق بل واپس لے لیا۔سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے آئینی (ترمیمی) بل، 2022 (آرٹیکلز 9 اور 10 میں ترمیم) اور تفصیلی غور کیا گیا۔ سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ بل کا مقصد پاکستانی شہریوں کو غیر قانونی طریقے سے دوسرے ملکوں  کے  حوالے کرنے سے روکنا ہے۔ سینیٹر فاروق حامد نائیک کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ بنیادی انسانی حقوق میں نہیں آتا اس لیے اس بل کو واپس لینا چاہیے  چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت خارجہ، وزارت قانون اور وزارت داخلہ کو اپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت کردی۔سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے پیش کردہ آئین (ترمیمی) بل 2022 (آرٹیکل 198 میں ترمیم) کو بھی زیر غور لایا گیا۔ بل کا مقصد ملک میں مختلف اضلاع میں ہائی کورٹس کے اضافی بینچز کا قیام تھا۔ کمیٹی نے سینیٹر رانا مقبول احمد کی جانب سے پیش کردہ حد بندی (ترمیمی) بل 2022 اورمخصوص ریلیف (ترمیمی) بل، 2022 کو متفقہ طور پر مسترد کر دیا۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز کامران مرتضیٰ، محمدعبدالقادر، فاروق حامد نائیک، شہادت اعوان، اعظم خان سواتی، رانا مقبول احمد، مشتاق احمد اور وزارت قانون کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

مزیدخبریں