کیا کیا نہ دیکھا
تحریک پاکستان اور قائداعظم کے مؤرخ، سینئر صحافی اور اردو میں انٹرویو نگاری کی نئی طرح ڈالنے والے ستارۂ امتیاز منیر احمد منیر کی نئی کتاب نامور پولیس آفیسر سابق ڈائریکٹر انٹیلی جنس و سابق آئی جی پولیس سندھ و پنجاب حاجی حبیب الرحمن کے ا نٹرویو پر مشتمل ’’کیا کیا نہ د یکھا‘‘ کے نام سے کتابی صورت میں مکتبۂ آتش فشاں 78 ستلج بلاک علامہ اقبال ٹائون لاہور فون 0333-4332920 سے شائع ہو گئی۔ صحافتی دنیا کا یہ طویل ترین انٹرویو، ایک ہزار سے زائد صفحات اور کوئی چار لاکھ الفاظ مشتمل ہے۔ منیر احمد منیر نے سالہا سال اہم اور حساس عہدوں پر فائز رہنے والے حاجی حبیب الرحمن سے اہم قومی واقعات اور راز اگلوانے کے لیے 4226 سوالات کئے۔ جن کے جواب میں حاجی صاحب نے ہماری 72 سالہ تاریخ کے کئی اہم واقعات و سیاسی و قومی المیوں اور حکمرانوں کی خفیہ سرگرمیوں اور بعض حسینائوں کے روز و شب سے پردہ اٹھایا ہے۔ کتاب کی قیمت محض تین ہزار روپے ہے۔ ’’محض‘‘ اس لیے کہ معلومات اور مندرجات کے لحاظ سے اتنی قیمتی کتاب اصل لاگت سے بھی کم پر دی جا رہی ہے، ورنہ مارکیٹ میں کوئی اور ناشر چھاپتا تو کم از کم اس کی قیمت دس ہزار روپے ضرور لگاتا۔ اتنی بڑی اور ضخیم کتاب سے محض یک سطری انتخاب بھی دیا جائے، تو کئی صفحات پر محیط ہو گا۔ مشتے نمونہ از خرواے حاجی حبیب الرحمن کہتے ہیں: بے نظیر نے زرداری سے مرتضیٰ بھٹو کو صرف پھینٹی لگانے کا کہا انہوں نے قتل کرا دیا۔ میں بھیس بدل کر بھٹو صاحب سے ملا کہ آپ کی زندگی خطرے میں ہے، ملک سے بھاگ جائیں وہ نہیں مانے۔ یہ بات ٹیپ کر لیں نواز شریف کی زندگی خطرے میں ہے۔ جہانگیر ترین کے والد اللہ نواز ترین ایماندار پولیس افسر تھے۔ ضیاء الحق نے خود کو امیر المؤمنین بنانے کے لیے ریفرنڈم کا فیصلہ کر لیا تھا۔ فاروق لغاری بے نظیر کی حکومت ختم نہ کرتے تو ایک اہم آدمی نے قتل ہو جانا تھا اور … اور بھی بہت کچھ۔ (تبصرہ :حفیظ الرحمن قریشی)