سینٹ میں اپوزیشن و حکومتی اتحادی جماعتوں کانئی مردم شماری کے عبوری نتائج پر اعتراضات ,احتجاجاً واک آئوٹ
سینٹ میں پیر کو اپوزیشن و حکومتی اتحادی جماعتیں نئی مردم شماری کے عبوری نتائج پر اعتراضات کرتے ہوئے احتجاجاً واک آئوٹ کر گئیں۔ وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے ایوان بالا میں واضح کر دیا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کی آئینی ترمیم کے التواء پر انتخابات میں تاخیر کا خدشہ ہے انتخابات میں تاخری کی موجودہ حکومت ذمہ دار نہیں ہوگی۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے واضح کر دیا ہے کہ قومی اسمبلی کے پارلیمانی لیڈرز کے اجلاس کے اتفاق رائے سے سینٹ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔چیئرمین کے اس معاملے پر اپوزیشن کو باضابطہ طور تحریک التواء لانے کی ہدایت کر دی ہے۔قوم پرست جماعتوں نے اپوزیشن کی بڑی جماعت کے موقف کی حمایت کر دی ہے۔گزشتہ روز سینیٹر تاج حیدر کی حال ہی میں کی گئی مردم شماری 2017ء کے حوالے سے موخرشدہ تحریک زیرہ قاعدہ 218 ایجنڈا پر تھی, تاج حیدر تفصیلی بحث کے بعد حکومتی بیان کا مطالبہ کیا, چیئرمین سینٹ نے کہا کہ باضابطہ طور پر تحریک التواء لے آئیں۔وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کہا کہ زیادہ وقت نہیں ہے ,آئینی ترمیم کی منظوری کا مرحلہ ہے, پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف، ایم کیو ایم حکومتی اتحادی جماعتیں پختونخوا ملی عوامی پارٹی فاٹا کے ارکان متذکرہ وزیر کے بیان تو مسترد کرتے ہوئے سینیٹ سے احتجاجاًواک آئوٹ کرگئیں ۔ سینیٹر سسی پلیجو وزیر قانون کے بیان پر بات کرنا چاہتی تھی ,چیئرمین سینیٹ نے خاتون سینیٹر کو نشست پر بیٹھنے کی سخت انداز میں ہدایت کردی ,سسی پلیجو شور اور ہنگامہ کرتی رہی چیئرمین نے سخت انداز میں کہا کہ سٹ ڈائون، سی پلیجو بولتی رہی چیئرمین سینیٹ ،سٹ ڈائون، سٹ ڈائون، سٹ ڈائون کی ہدایت کرتے رہے ۔ خاتون سرخ چہرے کے ساتھ ایوان سے باہر چلی گئیں ۔ وزیر قانون وانصاف کے اپوزیشن واتحادی جماعتوں کے سینیٹرز کی عدم موجودگی میں ایوان بالا کو آگاہ کیا کہ کابینہ نئی مردم شماری کے تحت حلقہ بندیوں کیلئے آئینی ترمیم کی منظوری دے چکی ہے ۔ یہ معاملہ سپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں پارلیمانی لیڈرز کے اجلاس میں زیر غور آیا ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ قومی اسمبلی کے پارلیمانی رہنمائوں کے اتفاق رائے سے سینیٹ کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انہوںنے وزیر قانون و انصاف کو مزید بولنے سے روک دیا اور کہا کہ تحریک التواء پر بیان دیں .وزیر قانون نے بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان واضح کرچکا ہے کہ جلد ترمیم منظور نہ ہوئی تو انتخابات میں تاخیر ہوسکتی ہے ۔ قانونی اقدامات کی منظوری کے بارے میں ٹائم فریم سے بھی حکومت کو آگاہ کردیا گیا انتخابات میں تاخیر ہوئی تو حکومت ذمہ داری نہیں ہوگی ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ''اچھا'' ۔ اس دوران وزیر موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے اپوزیشن و اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز کو منا کر ایوان میں لے آئے ۔