قتل کا مقدمہ فوجی عدالت میں بھجوائے جانے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔طارق اسد ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایبٹ آباد کے رہائشی یوسف حسین کو دو افراد کے قتل میں نامزد کیا گیا تھا جبکہ مذکورہ واقعہ ایک اندھا قتل ہے جس کا کوئی چشم دید گواہ نہیں. درخواست کے مطابق سی ٹی ڈی انسپکٹر تاج سلطان اور آئی او عبد الرشید نے تفتیش سے بچنے کیلئے معاملہ فوجی عدالت کو بھجوا دیا ہے۔درخواست کے مطابق ملزم یوسف کیس کا فوج سے کوئی تعلق نہیں ،قتل کا واقعہ آرمی ایکٹ کی دفعہ 3/4اور 2ون ڈی کے ذمرے میں بھی نہیں آتا. عدالت کو بتایا گیا ہے کہ پولیس نے کیس فوجی عدالت بھجوائے جانے کی اطلاع دینے والے کو بھی اغوا کر لیا اور پولیس نے افضل،ہاشم اور ذیشان کو تحویل میں رکھا ہوا ہے, تینوں افراد کو ایس ایس پی، ایس ایچ اور اور آئی او نے غیر قانونی طور پر تحویل میں رکھا ہوا ہے. درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیے جانے کا خدشہ ہے. درخواست میں عدالت عظمی سے استدعا کی گئی ہے کہ کیس کو فوجی عدالت سے واپس بلوایا جائے اور عدالت سی ٹی ڈی پولیس افسران کو مغویان کو سپریم کورٹ میں پیش کیے جانے کا حکم جاری کرے . استدعا میں کہا گیا ہے کہ معاملے کی سماعت کے بعد مغویان کو انصاف فراہم کیا جائے،درخواست میں وفاق کو فریق بنایا گیا ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024