کینال ایکسپریس کی پلاننگ پر عملدرآمد کی ضرورت
احمدجمال نظامی
کیچ لائن
کینال ایکسپریس صرف ایک شاہراہ نہیں، 7ارب کا منصوبہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈپٹی کمشنر سلمان غنی نے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 14ارب 76کروڑ روپے کی لاگت سے 121ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے اور ان میں سے بیشتر سکیموں کا پچاس فیصد سے زائد کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ فیصل آباد میں مختلف ترقیاتی منصوبے جاری ہیں تاہم کینال ایکسپریس وے کو سی پیک منصوبے کے بعد ایک اہم اور کلیدی حیثیت تو ضرور حاصل ہو گئی ہے لیکن اس ضمن میں صنعتی اور دیگر معاشی و اقتصادی حلقوں کی طرف سے مختلف آرائ، تجاویز اور مطالبات بھی سامنے آ رہے ہیں جس پر عملدرآمد کے لئے شاید وفاقی اور صوبائی حکومت دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کر رہی اور اس کی بنیادی وجہ مقامی انتظامیہ کے پاس وژن کا فقدان ہے۔ لہٰذا کینال ایکسپریس وے کیا ہے اور آئندہ گوادر بندرگاہ، سی پیک منصوبے کے بعد اس کی کیا حیثیت ہو گی۔ اس حوالے سے چند معروضیات سامنے لائی جا رہی ہیں جس پر امید کی جاتی ہے کہ کینال ایکسپریس وے کو صرف ایک شاہراہ کے طور پر نہیں لیا جائے گا بلکہ مستقبل قریب کے معاشی و اقتصادی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پلاننگ اور اس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ کینال ایکسپریس وے کا منصوبہ دراصل وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف کی طرف سے نیوفیصل آباد کی تعمیر کا بھی ایک خواب تھا۔ سابقہ ڈی سی او نورالامین مینگل کی سربراہی میں اس کی تعمیر 7ارب روپے سے مکمل ہوئی مگر یہ ایکسپریس وے اس وقت تک اپنی اہمیت اور افادیت کو برقرار نہیں رکھ سکتی جب تک اس پر آئندہ کے ترقیاتی منصوبوں کا جال نہ بچھایا جائے مگر افسوس صد افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ ضلعی اور ڈویژن انتظامیہ کی عدم دلچسپی کے نتیجہ میں 7ارب روپے سے تعمیر ہونے والی کینال ایکسپریس وے اپنے خوابوں کی تعبیر پر پہنچتی نظر نہیں آ رہی۔ کینال ایکسپریس وے کی تعمیر سے فیصل آباد موٹروے ایم تھری پر آمدورفت میں اضافہ ہو گیا ہے جس کی بنیادی وجہ کینال ایکسپریس وے کی صورت میں بالخصوص لاہور اور بالعموم دیگر شہروں کے لئے سفر کرنے والے شہریوں کو موٹروے تک آسان رسائی ہے۔ اس سے قبل فیصل آباد موٹروے کا انٹرچینج سرگودھا روڈ اور ملت روڈ پر ہونے کے باعث بہت سارے شہری موٹروے کو استعمال کرنے سے ہچکچاتے تھے کہ سرگودھا روڈ پر بے ہنگم ٹریفک اور ملت روڈ شہر کے عین لوکیشن سے ہٹ کر قائم ہونے کے باعث موٹروے تک اپروچ میں شہریوں کو کم از کم تیس سے چالیس منٹ اضافی وقت درکار ہوتا تھا۔ لہٰذا کینال ایکسپریس وے کی صورت میں شہریوں کو آرام دہ سفری سہولت اور موٹروے تک آسان رسائی کی صورت میں بہت سارے شہری فیصل آباد شیخوپورہ روڈ اور اسی طرح دیگر شاہراہوں کو دیگر شہروں کے لئے استعمال کرنے کی بجائے موٹروے کا رخ کر رہے ہیں جس سے فیصل آباد موٹروے ایم تھری کی بلنگ کی صورت میں آمدن میں 60فیصد اضافہ سامنے آیا ہے۔ فیصل آباد موٹروے ایم تھری پر اسی غرض سے ایک مرتبہ پھر نیا ٹول پلازہ ختم کرنے کے بعد دوبارہ قائم کر دیا گیا ہے جس کا مقصد فیصل آباد موٹروے کی آمدن کا باقاعدہ جائزہ لینا اور فیصل آباد موٹروے کو سڑک کی تعمیر اور آئندہ کشادگی کی صورت میں خودکفیل بنانا مقصد ہے۔ تاہم فیصل آباد موٹروے ہی آئندہ ملتان موٹروے تک پشاور اسلام آباد اور اس سے دور دراز کے علاقے جوکہ سی پیک روٹ کے ساتھ منسلک ہوں گے اس صورت میں فیصل آباد موٹروے کے ذریعے مسافت کے بعد انٹری لیا کریں گے اور اس طرح سے نہ صرف فیصل آباد موٹروے کی اہمیت میں مزید اضافہ ہو جائے گا بلکہ فیصل آباد موٹروے ساہیانوالہ انٹرچینج جو کہ کینال ایکسپریس وے سے متصل ہے اس مقام پر فیصل آباد انڈسٹریل سٹیٹ، فیصل آباد کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا گڑھ ہونے کی بناء پر گوادر اور سی پیک کے حوالے سے اہم مقام حاصل کرنے جا رہا ہے۔ فیصل آباد کے محل وقوع اور بالخصوص موٹروے کے سی پیک منصوبے کے ساتھ متصل ہونے کے بارے میں ماہرین کی طرف سے برملا اس امر کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ فیصل آباد ٹیکسٹائل انڈسٹری کا گڑھ ہونے کے ساتھ موٹروے پر جس مقام پر واقع ہے آئندہ اس کی حیثیت معاشی و اقتصادی مرکز کے حوالے سے انتہائی اہم ہو گی اور ایک عشرے میں فیصل آباد کی مارکیٹ لاہور کی مارکیٹ کو پنجاب کی سطح پر پیچھے چھوڑ جائے گی۔ یہ تبصرے اور تجزیے کئے جا رہے ہیں اور اس میں بڑی حد تک حقیقت بھی موجود ہے جس کا مکمل ادراک فیصل آباد کے سرمایہ کار حضرات اور صنعت کاروں کو ہے۔ اس غرض سے فیصل آباد انڈسٹریل سٹیٹ ایم تھری میں تیزی سے صنعتی سرمایہ کاری کا سلسلہ جاری ہے۔ فیصل آباد انڈسٹریل سٹیٹ کے مقام پر مختلف بینک بھی اپنی برانچز کھول رہے ہیں اور یہ زیادہ دور کی بات نہیں کہ آئندہ گوادر بندرگاہ اور سی پیک کی صورت میں فیصل آباد سی پیک شاہراہ کا وطن عزیز میں مرکزی مقام ہو گا جہاں سرمایہ کار، خریدار اور غیرملکی کاروباری حضرات وافر تعداد میں آیا اور جایا کریں گے۔ لہٰذا اس سلسلہ میں کینال ایکسپریس وے کی اہمیت میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو چکا ہے۔ ڈپٹی کمشنر سلمان غنی کی ہدایت پر اس تناظر میں کینال ایکسپریس کے اطراف گرین بیلٹس کی تزئین و آرائش کے ایک مرتبہ پھر احکامات جاری کئے جا چکے ہیں۔ کینال ایکسپریس وے کی اہمیت میں اس حد تک اضافہ ہو چکا ہے کہ یہاں زمینوں کے ریٹس میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ لہٰذا یہ ضرورت بھی شدت کے ساتھ محسوس کی جا رہی ہے کہ حکومتی سطح پر آئندہ فیصل آباد موٹروے اور فیصل آباد کی جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر جبکہ گوادر بندرگاہ میں چین ایک اہم ترین ملک ہو گا۔ اس کے سرمایہ کار، ماہرین، خریدار، برآمدکنندگان اور انجینئرز وغیرہ فیصل آباد آئیں گے تو اس مقصد کے لئے کینال ایکسپریس وے پر مالز، پلازوں، رہائشی کالونیوں، پٹرول پمپس، ایکسپو کے لئے مختلف سنٹرز اور ایسے غیرملکی حضرات کی کنسلٹنٹ سروسز کے لئے مختلف کمپنیز کے دفاتر اور رہائشی کالونیوں میں گھروں کی تعمیر انتہائی ضروری اور اہم ترین تقاضا ہو گا۔ اس طرح سے جو غیرملکی کاروباری حضرات فیصل آباد آئیں گے وہ یقینی طور پر کینال ایکسپریس وے پر واقع فیصل آباد انڈسٹریل سٹیٹ میں مختلف کمپنیز اور صنعتوں کا دورہ کریں گے اور انہیں مختلف صنعتی مصنوعات یعنی ٹیکسٹائل کی مختلف مصنوعات کو جانچنے کے لئے متعدد ورائیٹیز اور آگاہی کے لئے مختلف اور مخصوص قسم کا کاروباری ماحول درکار ہو گا جس کے لئے مختلف برانڈز کے ڈسپلے سنٹر، کینال ایکسپریس وے پر مختلف مالز اور پلازوں کی تعمیر کی صورت میں مختلف کمپنیز کے فیکٹری آؤٹ لیٹ مراکز وغیرہ کی ضرورت ہو گی اس لئے یہ بات انتہائی اہم ہے کہ حکومتی سطح پر کینال ایکسپریس وے پر ترغیبات کو واضح کرتے ہوئے مختلف سکیمز کے تحت اس کی اس انداز میں آبادکاری کے لئے فوری بروقت اور مناسب اقدامات اٹھائے جائیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف اس مقصد کے لئے ماہرین اقتصادیات، ماہرین معیشت، صنعت کار، برآمدکنندگان، تاجروں، سرمایہ کاروں، ٹریڈ یونینز اور کینال ایکسپریس وے پر سرمایہ کاری کرنے کے لئے دلچسپی لینے والی مختلف کمپنیز کو آن بورڈ لا کر خصوصی پالیسیاں تشکیل دیں۔ کینال ایکسپریس وے پر انٹرنیشنل معیار کے مطابق ہوٹلوں اور ریستوران وغیرہ کی تعمیر کے لئے بھی مختلف کمپنیز سے رابطہ کرنے اور انہیں ترغیب دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ایسا ہونے سے صرف فیصل آباد ہی ترقی نہیں کرے گا بلکہ ملک کو ٹیکس کولیکشن ریونیو کے علاوہ بہت سارے فوائد اور بھی حاصل ہوں گے۔ روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ ہنرمند اور غیرہنرمند لیبر بین الاقوامی قوانین کے تحت مراعات اور تنخواہیں میسر آ سکیں گی جس سے یقینی طور پر معاشی و اقتصادی طور پر بہتری آئے گی اور یہ کہنے میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ جس طرح کراچی میں حکومتی اداروںکی طرف سے امن و عامہ کو متواتر قائم رکھنے کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ گوادر بندرگاہ اور سی پیک کی صورت میں فیصل آباد کراچی سے بھی زیادہ چائنا کے شہر شنگھائی کی طرز پر ترقی کر سکتا ہے اور اس ترقی کے ثمرات پورے ملک میں سمیٹے جا سکتے ہیں۔ اس وقت بھی کینال روڈ کی مختلف رہائشی کالونیوں میں چینی انجینئرز کرائے کی کوٹھیوں میں رہائش پذیر ہیں آئندہ سیکورٹی اور سہولیات کے تناظر میں اس قسم کی مشکلات کے خاتمے کے لئے اقدامات اٹھانا ہوں گے تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ کے مطابق سہولیات دیتے ہوئے ہم کسی طور پر پیچھے نہ رہ سکیں۔ کینال ایکسپریس وے کے مقام پر انہی معروضیات کی روشنی میں وفاقی اور صوبائی حکومت انٹرنیشنل ایئرپورٹ قائم کرنے کا مجوزہ منصوبہ زیرغور رکھے ہوئے ہے۔ گزشتہ روز فیصل آباد ایئرپورٹ کے مینیجر انور ضیاء نے ایوان صنعت و تجارت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فیصل آباد ایئرپورٹ سے سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد اس سال 5لاکھ سے بڑھ کر 8لاکھ ہو جائے گی۔ موجودہ سات کے علاوہ چار نئی فضائی کمپنیاں عنقریب فیصل آباد ایئرپورٹ سے اپنی پروازیں شروع کریں گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فیصل آباد ایئرپورٹ 22کروڑ کے خسارے میں تھا جبکہ اس وقت اس کی آمدن 24ملین روپے تک پہنچ چکی ہے جس میں 16سو ملین کا منافع شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ ایئرپورٹ سے 39فیصد فیصل آباد کا کارگو جا رہا ہے۔ فیصل آباد ایئرپورٹ پر کارگو کمپلیکس مکمل ہونے کے بعد فیصل آباد سے ہی براہ راست کارگو بھیجا جائے گا۔ اگر کینال ایکسپریس وے پر جدید تقاضوں اور گوادر بندرگاہ و سی پیک منصوبوں کے شایان شان انٹرنیشنل ایئرپورٹ تعمیر کیا جاتا ہے تو اس سے کارگو سروسز کا لوڈ جو آئندہ مزید بڑھے گا اس کو مستقبل کے تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے تعمیر کیا جا سکتا ہے اور اس ایئرپورٹ کی آمدن بھی غیرملکی اور دیگر شہروں سے آنے والے سرمایہ کاروں، صنعت کاروں اور برآمدکنندگان و درآمدکنندگان کی صورت میں ایک اچھا خاصا ریونیو فراہم کرے گا۔ بہرحال حکومت پنجاب اور وفاقی حکومت کو کینال ایکسپریس وے کی ترجیحات کا تعین کرتے ہوئے سرمایہ کاروں کو ترغیب دیتے ہوئے ایک مربوط اور بہترین پالیسی کے تحت عملدرآمد کرتے ہوئے اس پوری شاہراہ کو معاشی و اقتصادی، صوبائی اور ملکی سطح پر ماڈل بنا کر فیصل آباد کے بڑے صنعت مرکز یعنی مانچسٹر کے طور پر تشخص کو ابھارنے کی ضرورت ہے کہ واضح رہے ایوان صنعت و تجارت فیصل آباد بھی متعدد مرتبہ کینال ایکسپریس وے سے سکندر پور موڑ سے متصل جڑانوالہ کھرڑیانوالہ روڈ کو باقاعدہ صنعتی زون مقرر کرنے کا مطالبہ کرتی چلی آ رہی ہے یعنی یہ بات واضح ہے کہ ایک طرف انڈسٹریل سٹیٹ ایم تھری اور دوسری طرف جڑانوالہ کھرڑیانوالہ روڈ پر صنعتی انفراسٹرکچر پھیلنے سے سی پیک روٹ کو استعمال کر کے آنے والے کاروباری حضرات کا نقطہ نگاہ فیصل آباد اور اس کا کینال ایکسپریس وے ہو گا۔ اسی کے قریب گارمنٹ سٹی جو کہ وفاقی حکومت کے زیر منصوبہ ہے اس کو بھی بہترین حکمت عملی سے آباد کرتے ہوئے ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی فراوانی اور ازسرنو بھرپور افزائش کی ضرورت ہے۔