نبی کریم ﷺ کے اسؤہِ حسنہ پر عمل کرنے سے وطنِ عزیز کو امن کا گہوارہ بنایا جا سکتا ہے
راولپنڈی (نیوز ڈیسک )دربارِ عالیہ عیدگاہ شریف کے سجادہ نشین پیر محمد حسا ن حسیب الرحمن نے کہا ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ کی شریعتِ مطہرہ وہ شمع فروزاں ہے جس کی روشنی میں سفر کرنے والا ربِ کریم کی رضا و خوشنودی کو پا لیتا ہے اور اس دارِ فنا سے دارِ بقا کی جانب کامیاب و کامران لوٹتا ہے۔ حضور نبیِ رحمت ﷺ کے فرمودات ، اسؤہِ حسنہ ، شریعتِ مطہرہ اور ذکرِ مبارک سے ہم اپنے دل، دماغ اور روح کو سیراب کر سکتے ہیں اور اپنی اخروی نجات کا سامان کر سکتے ہیں۔ ذکرِ رسول کریم ﷺ مقبولِ بارگاہِ ربِ رحیم ہے اور جو کوئی بھی اس ذکرِ پاک کے ساتھ وابستہ ہو جاتا ہے اس کی قسمت کا ستارہ بھی عروج پر پہنچ جاتا ہے۔ اس ذکرِ پاک کو پھیلا کر دنیا اور وطنِ عزیز کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنایا جا سکتا ہے اور دہشتگردی کی آگ کو سرد کیا جا سکتا ہے۔ عید گاہ شریف ہمیشہ سے فروغِ عشق و اتباعِ رسولِ کریم ﷺ اور اتحادِ امت کے لئے اپنا کردار ادا کر رہی ہے اور کرتی رہے گی اور اس امر کی کوشش جاری ہے کہ مخلوقِ خدا کا تعلق دربارِ رسالتمآب ﷺ سے مضبوط سے مضبوط کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گجرانوالہ کے مقام پر منعقدہ ایک عظیم الشان محفلِ میلادِ مصطفیٰ ﷺ سے خطاب کے دوران کیا جس میں کثیر تعداد میں مشائخِ عظام، علمائے کرام جن میں مفتی فیصل حسین نقشبندی،مولانا عارف کریمی ، مولانا نثار نقشبندی و دیگر نے خطاب کیا جبکہ کثیر تعداد میں نعت خوانانِ عظام جن میںپاکستان کے مشہور نعت خواں احمد رضا جماعتی ، فاروق مہروی ، حافظ محمد عامر و دیگرنے دربارِ رسالتمآب ﷺ میں گلہائے عقیدت پیش کئے جبکہ محفل میں ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مندوںنے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پیر محمد نقیب الرحمن نے کہا کہ عشقِ رسول کریم ﷺ اصلِ ایمان، جانِ ایمان اور روحِ ایمان ہے اور دربارِ رسالتمآب ﷺ امتِ مسلمہ کا روحانی مرکز ہے جس کی جانب رجوع کرنے کا حکم خود اللہ کریم ارشاد فرما رہا ہے۔ آج بھی امتِ مسلمہ سچے دل اور خلوصِ نیت سے اپنے روحانی مرکز کی جانب رجوع کر لے تو کوئی وجہ نہیں کہ ربِ کریم کی ان رحمتوں سے فیضیاب نہ ہو سکے جن سے ہمار اسلاف فیضیاب تھے۔محفل میلاد مصطفیٰ ﷺ کااختتام درود و سلام کے بعد پیر محمد نقیب الرحمن کی وطنِ عزیز کی سلامتی، خوشحالی، ترقی، افواجِ پاکستان کی سر بلندی اور اتحاد بین المسلمین کے لئے خصوصی دعا پر ہوا جس کے بعد وسیع و عریض لنگر کا اہتمام بھی تھا۔