حلقہ بندیوں کے لئے آئینی ترمیم کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ + وقائع نگار خصوصی) الیکشن کمیشن کی جانب سے آئین میں حلقہ بندیوں کیلئے ترمیم نہ کرنے کے حوالے سے دی جانیوالی ڈیڈ لائن کے پانچ دن باقی بچ گئے۔ الیکشن کمیشن نے واضح کیا تھا کہ مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں کرنا آئینی طور پر لازم ہو گیا ہے اور اگر پارلیمنٹ 10نومبر تک آئینی ترمیم منظور نہیں کرتی تو اس کے بعد عام انتخابات کرانا ناممکن ہو جائے گا۔الیکشن کمیشن کے یہ واضح کرنے کے بعد حکومت میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔سیٹوں کی کمی سے نمٹنے کیلئے حکومت کو جلد از جلد اس حوالے سے کام کرنا ہوگا ۔ قومی اسمبلی میںاس حوالے سے آج بل پیش کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن پہلے ہی اپنے تحفظات کا اظہار کر چکا ہے اورحکومت پر واضح کرچکا ہے حلقہ بندیوں کے بغیر عام انتخابات کرانا ممکن نہیںہے۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس دو روز کے وقفے کے بعدآج سہ پہر دوبارہ ہوں گے، قومی اسمبلی میںنئی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیم اور پمس اور ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کو الگ کرنے کا بل منظور کیا جائیگا۔قومی اسمبلی سیکر ٹریٹ نے 12نکاتی اور سینیٹ سیکر ٹریٹ نے 40نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس (آج)پیر کو شام 4بجے پارلیمنٹ ہائوس میں ہو گا،اجلاس میںمعمول کا ایجنڈہ نمٹایا جائیگا جبکہ نئی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیم اور پمز اور ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کو الگ کرنے کا بل بھی پیش کیا جائے گا۔ قومی اسمبلی میں حکومت پی آئی کے امریکہ کیلئے فلائٹ آپریشن بند کرنے کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دے گی۔دوسری جانب سینیٹ کا اجلاس بھی 2روزہ وقفے کے بعد (آج)پیر کو سہ پہر ساڑھے 3بجے چیئرمین میاں رضا ربانی کی زیر صدارت ہوگا۔سینیٹ میں پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر اپوزیشن اور حکومتی سینیٹرز مختلف بلز پیش کریں گئے،سینیٹر جہانزیب جمالدینی وفاقی دارلحکومت کی حدود میں ایگری کلچرل اور پہاڑی علاقوں میں ہائوسنگ سکیموں پر پابندی،سینیٹر کریم احمد خواجہ پی ٹی وی پر بچوں کیلئے الگ چینل شروع کرنے کیلئے قرار دادیں پیش کریں گئے۔سینیٹ میں مختلف تحاریک پر بحث بھی جائیگی۔