بھارت کو کشمیر کے ایک حصے کے آزاد ہو جانے کا دکھ ہے:صدر آزاد کشمیر
اسلام آباد (این این آئی)سردار مسعود خان صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا ہے کہ 1947ء میں آر ایس ایس کے انتہاء پسندوں نے بھارتی حکومت اور وائسرائے برطانیہ کی ملی بھگت سے کشمیر کے مہاراجہ کے حکم پر جموں کے اڑھائی لاکھ مسلمانوں کا قتل عام کیا، جو دوسری عالمی جنگ کے بعد تعصب اور نسلی بنیادوں پر قتل عام کا سب سے بڑا وقوعہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ انسانیت کے خلاف ایک خوفناک، ناقابل یقین اور نا قابل معافی جرم ہے، جو انسانیت کی تاریخ پر ایک سیاہ دھبہ ہے۔ سردار مسعود خان نے یوم شہدائے جموں کے موقع پر اپنے ایک بیان میں جموں کے اڑھائی لاکھ مسلمانوں کے قتل کی مذمت کی اور کہا کہ قتل کے علاوہ تقریباً 3لاکھ مسلمانوں کو اپنے گھر اور جائیدادیں چھوڑ کر آزاد کشمیر اور پاکستان ہجرت کرنے پر مجبور کیا گیا، جو آج تک اپنے گھروں میں واپس نہیں جا سکے۔ سردار مسعود خان نے شہدائے جموں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ انہوں نے آزادی کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور آج تک کشمیری اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم و بربریت اور قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ نومبر 1947ء میں بھارتی حکومت کی سربراہی میں پہلے سے طے شدہ ایک منصوبے کے تحت نیشنل آرمی اورآر ایس ایس کے انتہاء پسندوں نے اتنے بڑے پیمانے پر سفاکانہ قتل عام کیا، اور بعد ازاں دہلی حکومت نے سری نگر پر قبضہ جما لیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو کشمیر کے ایک حصے کے آزاد ہو جانے کا دکھ ہے جو اب آزاد کشمیر ہے۔ اور اس نے بدلے میں مہاراجہ سے گٹھ جوڑ کر کے کشمیر کے ایک حصے پر غاصبانہ قبضہ جما لیا۔ صدر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا سبب یہ ہے کہ کشمیری اپنا حق خود ارادیت مانگ رہے ہیں جس کو بھارت انہیں دینے سے انکاری ہے۔