اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے نیو یارک میں ایک غیر ملکی نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ خطے میں القاعدہ کا خاتمہ پاکستان کی کوششوں اور دیگر ملکوں کے تعاون سے ممکن ہوا۔ دہشت گردی اور سائبر کرائم جیسے خطرات کوئی ملک تنہا دور نہیں کر سکتا۔
یہ بہت بڑی حقیقت ہے اور اس کا عالمی برادری بھی اعتراف کرتی ہے، اور تو اور امریکہ کی جو پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کرتا رہتا ہے، اہم شخصیات نے بھی تسلیم کیا ہے کہ القاعدہ ہی نہیں بلکہ طالبان سمیت دیگر دہشت گردوں کابھی زور توڑنے میں پاکستان نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ ضرب عضب آپریشن ، آپریشن ردالفساد اور آپریشن خیبر 4 کو دنیا بھر کے عسکری ماہرین نے بڑی حیرت اور تعجب سے دیکھا ۔ جن علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کئے گئے وہاں سے انتہا پسندوں کا مکمل خاتمہ ہو چکا ہے۔ اب صرف وہ دہشت گرد، افغانستان اور پاکستان میں اکا دُکا کارروائیاں کر رہے ہیں۔ جو فرار ہو کر افغانستان میں روپوش ہوگئے ہیں ۔ اگر افغان حکومت اور امریکی افواج تعاون کریں تو افغانستان سے بھی، دہشتگردوں کا صفایا کیا جا سکتا تھا لیکن امریکہ نے افغانستان کے معاملات بھارت کے ہاتھ میں دے دئیے ہیں جسے اس قسم کی جنگیں لڑنے کا کوئی تجربہ نہیں، وہ ہمسایوں کے خلاف جارحیت کر سکتا ہے، یا مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز کو دبانے اور رائے کچلنے کے لئے فوج کشی کر سکتا ہے۔ دہشت گردوں سے نپٹنے کے لئے جانبازی کا جذبہ درکار ہے جس سے بھارتی فوجی محروم ہیں۔ القاعدہ کے خطوط پر تشکیل پانے والی دہشت گرد تنظیم داعش نے امریکہ سمیت کئی ملکوں کا ناک میں دم کر رکھا ہے۔ امریکہ جو پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کرتا رہتا ہے خود بے پناہ وسائل کے باوجود داعش کے مقابلے میں پسپائی کی حالت میں ہے۔ پاکستان نے القاعدہ ، یا طالبان دہشت گردوں کا استیصال کسی کو خوش کرنے کے لئے نہیں کیا۔ بلکہ ہر قسم کی شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ اس کی پالیسی ہے۔داعش کے خاتمے کے لئے عالمی سطح کے اتحاد کی ضرورت ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38