کبھی اس طرح بھی کوئی عدالت میں جاتا ہے؟ نواز شریف عدالت میں آئے۔ اس طرح تو وہ وزیراعظم ہاﺅس میں نہیں آتے تھے مریم نواز بھی اسی طرح آئیں۔ ان کا تو پاکستان کی سیاست میں ایک کردار ہے۔ ان کے لیے اگلے وزیراعظم کا منصب ملا ہوا ہے۔ انہیں بے نظیر بھٹو کے ساتھ ملایا جا رہا ہے وہ وزیراعظم بن سکتی ہیں۔ وہ اچھا بولتی ہیں۔ اور انہوں نے اکیلے میں اپنی ماں کی عدم موجودگی کے باوجود الیکشن جیت کے دکھا دیا مگر ن لیگ کے اہم اور خوددار سیاستدان چودھری نثار بچی کہتے ہیں۔ بچے معصوم ہوتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے آئندہ صدر کے لیے بھی مریم نواز کا نام آ رہا ہے۔ شاید اس بار بھی نواز شریف کا ارادہ تھا مگر جماعت میں انتشار کی بات نے انہیں روک لیا۔ انہوں نے قومی اسمبلی سے ایک بل منظور کروایا کہ ایک نااہل آدمی بھی پارٹی لیڈر بن سکتا ہے اور ہمارے ممبران نے یہ ”کارنامہ“ بھی کر دکھایا۔ اس طرح انتظامیہ اور عدلیہ میں ایک غلط فہمی پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ ن لیگ کے صدر کے لیے موزوں لوگ جماعت میں ہوں گے البتہ شہباز شریف اور چودھری نثار پر اعتماد کیا جا سکتا ہے مگر حکومتوں کی تاریخ میں ایثار کی مثالیں کم کم ہیں۔ ہمیشہ بڑا بیٹا ولی عہد ہوتا تھا اور بھائی جتنا بھی اہل ہو وہ یہ بات سوچ بھی نہ سکتا تھا۔ بہت بڑے مغل بادشاہ اورنگ زیب کا نمبر بھائیوں میں تیسرا تھا۔ اس نے اپنے سارے بھائیوں کو قتل کیا اور پھر تخت نشین ہوا۔ وہ ایسا نہ کرتا تو اور کوئی بھائی یہ سب کچھ کر دیتا۔ اور 50 برس تک حکومت کرتا رہا۔ برصغیر کے مسلمان اورنگ زیب کو بہت پسند کرتے ہیں۔ قائداعظم کی نمازجنازہ برصغیر کے بہت بڑے عالم دین مولانا شبیر احمد عثمانی نے پڑھائی اور کہا کہ برصغیر میں اورنگ زیب عالمگیر کے بعد قائداعظم سب سے بڑے مسلمان تھے۔
ایک گفتگو میں اعجازالحق نے کہا کہ اب نواز شریف بہت سینئر آدمی بن گئے ہیں۔ تین مرتبہ وزیراعظم بننے کے بعد انہیں اب کچھ حوصلہ کرنا چاہیے۔ انہیں ن لیگ کا سرپرست بنا دیا جائے اور صدر کسی اور کو بنا دیں اب بھی حکومت نواز شریف کی ہدایت کے مطابق چل رہی ہے۔ اس کے بعد ریاض فتیانہ نے برملا اور اعجازالحق کے منہ پر کہا کہ اعجازالحق کو مسلم لیگ کا صدر بنا دیا جائے۔ میرا خیال ہے کہ پھر یہ جماعت مسلم لیگ ن نہ رہے گی۔ شہباز شریف کو صدر بنائیں تو وہ مسلم لیگ ش اپنی جماعت کا نام نہیں رکھیں گے بلکہ اسے مسلم لیگ ن ہی رہنے دیں گے۔ وہ اپنے بھائی کے بہت وفادار ہیں۔
نامور شاعر کرامت بخاری کے ساتھ ایک شاندار تقریب منعقد ہوئی جس میں کرامت بخاری کی شاعرانہ کرامتوں پر روشنی ڈالی گئی۔ وہ منفرد اور ممتاز شاعر ہیں۔ اس حوالے سے بہت پسند کیے جانے والے اور ہر ادبی تقریب میں شریک ہونے والے ممتاز شاعر کنول فیروز نے لفظ کرامت کا خاص طور پر بہت بامعنی اور ذومعنی ذکر کیا۔
محفل کی کمپیئرنگ بہت اچھی گفتگو کرنے والی نامور شاعرہ صوفیہ بیدار نے بہت سلیقے اور اعتماد سے کی اور کئی دل میں اتر جانے والے جملے بولے اور اس محفل کی صدارت کی ذمہ داری مجھ پر ڈالی گئی اور میں نے اسے اپنے لیے ایک اعزاز سمجھا۔ کرامت بخاری کے کچھ اشعار:
وہی جو شخص ہر جائی بہت ہے
یہ دل اس کا تمنائی بہت ہے
سنبھل کر دل کے دریا میں اترنا
کہ اس ظالم کی گہرائی بہت ہے
٭٭٭٭٭
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024