ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ نوازشریف کی برطرفی سے سیاسی عدم استحکام میں اضافہ ہوا ہے خطے میں مسائل بڑھے بین الاقوامی سطح پر حالات ناسازگار ہوئے‘ آئندہ الیکشن معاشی اصلاحات کا عمل متاثر کرسکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ورلڈ بینک نے مالی سال 2018ء کے چیلنجز کی نشاندہی کردی ہے۔ ورلڈ بینک نے مالی سال 2018ء میں پاکستان کی معیشت کو درپیش چیلنجز پر جامع رپورٹ جاری کردی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم پاکستان کی برطرفی اور سیاسی تبدیلیوں سے معاشی پالیسیوں میں عدم استحکام پیدا ہوا۔ آئندہ الیکشن معاشی اصلاحات کا عمل متاثر کرسکتے ہیں جس کے باعث معاشی ترقی کی شرح میں سست روی اور سرمایہ کاری گھٹ جانے کا خدشہ ہے۔ دوسری طرف یورپین یونین نے بھی اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے حالات پر انتہائی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ یورپ کے سیاسی پنڈٹ انتہائی تذبذب کا شکار ہیں اور پاکستان سمیت پاکستانی عوام کے مستقبل پر پریشان نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان جب بھی ترقی کی طرف بڑھتا ہے اس کے راستوں کو تالا لگا دیا جاتا ہے اور اس کو تالا لگانے والے بھی اپنے آپ کو محب وطن پاکستانی کہتے ہیں۔ ترقی کے راستوں کو تالا لگانے والے تو یہاں تک کہتے ہیں کو موجودہ سیاسی ابتری عدم استحکام کنفیوژن اور ہیجان سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ اب عوام باشعور ہوچکے ہیں‘ سوشل میڈیا آزاد ہے‘ اب ہر بات منٹوں میں پوری دنیا میں پھیل جاتی ہے۔ یہ شخصی اور جمہوری آزادی کا دور ہے۔ عوام کو بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا‘ یہاں ہزاروں ایٹم بم کے باوجود روس کے ٹکڑے ہوگئے‘ تیان من کے سکوائر میں ایک چینی نے کھڑے ہوکر ٹینکوں کے رخ بدل دیئے اور چینی قیادت کو شخصی اور ریاستی آزادیاں دینے پر مجبور کردیا۔ لوگوں نے اپنے ہاتھوں سے برلن دیوار گرا کر عوام کی طاقت کو ثابت کردیا‘ نہتے ترکی کے لوگوں نے ٹینکوں پر قبضہ کرلیا اور سازشی افسروں کو گھروں سے پکڑ کر لے گئے‘ افسوس صد افسوس کہ سیاست دانوں کو کرپٹ‘ نااہل‘ سکیورٹی رسک کہہ کر پابند سلاسل کردیا جاتا ہے اور اس بنیاد پر آمر ملک پر قبضہ کرکے اقتدار و اختیار کے مزے لیتے ہیں۔ محب وطن ہونے کے دعویداروں سے یہ نہ ہوسکا کہ اس ملک کو امن‘ سلامتی اور معاشی ترقی کی راہ پر ڈال جائیں‘ ملک سے کرپشن ختم کرجائیں‘ نااہل سیاست دانوں کی جگہ اہل سیاست دان دے جائیں لیکن ہوا اس کے برعکس‘ جنرل ایوب اور جنرل یحییٰ ملک توڑ گئے ‘ جنرل مشرف مذہبی منافرت ‘ ٹوٹ پھوٹ‘ پرمٹ پلازے کی سیاست کے ساتھ ساتھ سیاچن دے کر گئے‘ خودکش دھماکوں کے تحفہ دے گئے۔ میاں محمد نوازشریف کے دور حکومت میں اب کہیں معاشی ترقی جڑ پکڑ رہی تھی‘ بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ ختم ہورہی تھی‘ سی پیک منصوبے بن رہے تھے‘ دنیا بھر کے معاشی اشارے ہمارے حق میں تھے۔ دنیا ہماری طرف اٹھ اٹھ کر دیکھ رہی تھی‘ سٹاک ایکسچینج بلندیوں پر پہنچ چکا تھا‘ زرمبادلہ نئے ریکارڈ قائم کررہا تھا‘ ڈالرز کی قیمت گر گئی‘ عوام نوجوان‘ خوشحالی کی طرف قدم بڑھ رہے تھے‘ وسط ایشیاء کے ساتھ تجارتی معاہدے طے پا رہے تھے‘ پاکستان آئی ایم ایف کی غلامی سے نکل رہا تھا نئی موٹر ویز‘ ایئر پورٹس‘ بندرگاہیں بن رہیں تھیں‘ سرمائے کی آمد آمد تھی اور پھر 2014ء میں دھرنے کا آغاز کروا دیا گیا۔ پی ٹی آئی اور پی اے ٹی نے عوام کو بے وقوف بنایا‘ ملکی معیشت اور ملکی اداروں کو تباہی کے دہانے پر پہنچ دیا‘ ترقی کا پہیہ جام کردیا حکومت اور اداروں کے درمیان تصادم کی پالیسی اپنائی گئی روزانہ سٹیج پر کھڑے ہوکر عوام کو دھرنوں کی طرف لگا دیا گیا اور حکومت کے خلاف منفی پراپیگنڈہ کیا گیا۔ پاکستان کے اہم ادارے نادرا کے چیئرمین کو بلیک میل کرنے کے حربے استعمال کئے گئے‘ انہیں عدالتوں‘ کورٹس میں گھسیٹا گیا‘ سوشل میڈیا پر بدنام کیا گیا تاکہ وہ نوازشریف حکومت اور انتخابات میں جعلی ووٹوں کا جعلی ریکارڈ دے دیں۔ نادرا چیئرمین ایک تعلیم یافتہ‘ محب وطن اور امریکن گولڈ میڈلسٹ نے سر نہ جھکایا اور اپنے عہدے کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے کسی قسم کا جعلی ریکارڈ دینے سے انکار کردیا اور میاں محمد نوازشریف کی حکومت کو مشکلات سے بچا لیا گیا لیکن ملکی ترقی کے دشمنوں نے پانامہ کا آغاز کردیا۔ اس پر بھی نہ صرف عوام کو بے وقوف بنایا گیا بلکہ پاکستان کا تماشا بنایا گیا‘ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو پانامہ کے آغاز سے لے کر فیصلہ ہونے کے بعد بھی بدنامی کی دہلیز پر پہنچ دیا گیا۔ یورپین سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ پانامہ کیس کا فیصلہ پانامہ پر کیا جانا اقامہ پر نااہل حیرت زدہ ہے بلکہ افسوسناک ہے۔ پانامہ کا فیصلہ کرکے اقامہ پر دوسرا کیس شروع کیا جاسکتا تھا کم از کم سب سے پہلے پانامہ پر سزا دی جاتی‘ عوام کو پتہ چلتا کہ میاں محمد نوازشریف ایک لوٹ مار میں ملوث ہوئے اور انہوں نے ملک کو لوٹا اب اس فیصلے سے میاں محمد نوازشریف ایک مرتبہ پھر عوام کے ہیرو بن گئے اور ایک مرتبہ پھر (ن) لیگ آئندہ حکومت بنائے گی۔ نوازشریف کو برطرف کرکے جہاں ملک کی بدنامی ہوئی وہاں پاکستان کے اداروں کی ساکھ بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ سمندر پار پاکستانی جو پاکستان میں سیاحت کو فروغ دے رہے ہیں پیش پیش تھے۔ پی آئی اے کو مزید ترقی دینے کے خواہش مند تھے سخت مایوس ہوکر ٹورازم کے مینجنگ ڈائریکٹر چودھری غفور اور ہوا بازی کے مشیر سردار مہتاب نے نت نئی پالیسیوں کے ذریعے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کیلئے کام کا آغاز کردیا تھا کہ اچانک پانامہ سے شروع ہونے والا کیس اقامہ پر ختم کرکے مایوسی کے دروازے کھول کر ترقی کے دروازوں پر تالا لگا دیا گیا جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔
قصّہ جونیجو کی وزارتِ عظمیٰ کا
Mar 26, 2024