مکرمی! ایک جانب بھارت کے ساتھ قربتیں بڑھانا جبکہ دوسری طرف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی انمول قربانیوں کو نظرانداز کر کے ڈومور کا راگ الاپنا امریکہ کا پرانا وتیرہ رہا ہے گزشتہ دنوں امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے اسلام آباد آمد سے قبل قابل میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان میں چھپے دہشت گردوں اور ان کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنائے ورنہ اس کے نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہے۔ حقائق کے منافی ٹلرسن کے اس بیانیے کا جواب حکومت نے ان کے سرد استقبال اور بعد ازاں سول و عسکری قیادت کی مشترکہ ملاقات کی صورت میں دیا جس کا مقصد اسے یہ باور کروانا تھا کہ نا صرف ہماری سول و ملٹری قیادت قومی سلامتی جیسے اہم امور پر اکٹھی ہے۔ کوئٹہ سے بھارتی جاسوس کلبوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کا اعترافی بیان اس امر کی غمازی کرتا ہے کہ دہشت گردوں کا سب سے بڑا سپورٹر خود بھارت ہے۔جہاں تک دہشت گردی کے ناسور سے نمبٹنے کیلئے پاکستان کے کردار کی بات ہے تو یہ روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان نے آپرشن ضرب عضب، خیبر ون، ٹو اور رد الفساد جیسے کئی کامیاب آپریشن کئے جس کے نتیجے میں کئی دہشت گرد اپنے منطقی انجام کو پہنچے اور کئی افغانستان کی طرف بھاگنے پر مجبور ہو گئے وہاں جا کر چھپنے والے انتہا پسندوں کو بھارت کی مکمل حمایت حاصل ہے۔وقت آ گیا ہے کہ اب امریکہ نہ صرف اپنے ڈومور کے مطالبے سے دستبردار ہو بلکہ اپنی اور اپنے اتحادیوں کی افغانستان میں ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کے بجائے اس کی قربانیوں کا اعتراف کرے۔
(کامران نعیم صدیقی، لاہور)