ہم ہی نہیں حیراں ہے جہاں سارا
ایشوپر ایشو پیدا ہونے کے اس عالمی سیزن میں مقامی سطح پر لوکل ایشو ز ہیںآج کل کا تازہ ایشو نیب کے سربراہ کا مقرر ہونا ہے یہ کار خیر وزیراعظم اور اپوزیشن دونوں نے ملکر انجام دینا ہے ۔یہ وہ کام ہے جو آج تک بغیر کسی رکاوٹ کے ہوتا رہا ہے ۔اس سلسلے میں حکومت و اپوزیشن میں کچھ نہ کچھ تنائو بھی آتا رہا ہے ، لیکن یہ تنائو ختم ہو کر متفقہ نیب کا سربراہ بھی مقرر ہوتا رہا ہے ۔2013کے الیکشن تک پاکستانیوں کی اکثریت کو تو یہ تک معلوم نہ تھا کہ یہ نیب یا اس کا سربراہ ہوتا کیا ہے۔؟2013کے الیکشن کے بعد پاکستانی سیاست میں تبدیلی یہ آئی کے باری باری کی حکمران پارٹیوں PML.N,PPPکے علاوہ PTIبھی پاکستانی سیاسی افق پر نمودار ہو گئی تو تب لوگوں کو پتہ چلا کہ حقیقت میں اور جمہوریت میں اپوزیشن ہوتی کیا ہے؟اسی نئی اپوزیشن نے دھاندلی کے خلاف جہدوجہد کے نام پر ایک ایسی سیاسی تحریک کا آغاز کر دیا جو حیرت انگیز طور پر عوامی شعوری بیداری کا سبب بنی۔یہ کام 2014میں شروع ہوا اور بغیر کسی وقفے کے 2016تک جاری رہا اس سے پہلے یہ کام ہوا کہ جیسے ہی نواز شریف صاحب کے لئے دھرنا خطرہ بنا اس خطرے کو ٹالنے کے لئے وہ لوگ بھی حکومت کے ساتھ کھڑے ہو گئے جو 2013کے الیکشن کو دھاندلی زدہ الیکشن 2013میں بھی کہتے تھے اور آج 2017میں بھی کہتے ہیں ہم جمہوریت بچانے آئے ہیں یہ کہتے ہوئے ہم جمہوریت بچانے آئے ہیں یہ کہتے ہوئے وہ نواز شریف کے نشانہ بشانہ کھڑے ہو گئے ، ایسا ہوا تو عمران و قادری صاحب نے بھی عوام کو بتانا شروع کر دیا کہ یہ سب آپس میں ملے ہوئے ہیں یہ کہ دو آدمی زرداری اور نوازشریف ہی اس ملک کی جمہوریت اور آئین ہیں اس طرح کہ !!یہ دو حضرات جب بھی کسی بات پر متفق ہوتے ہیں تو اپنی اس بات کو بذیعہ جمہوریت آئین کا حصہ بنانے کے لئے!!!!اپنی اس خواہش کو اپنے کچھ بندوں کے ذریعہ اسمبلی ممبران کے سامنے پیش کر دیتے ہیں جو کہلاتے تو عوامی نمائندے ہیں یعنی 20کروڑ پاکستانیوں کی آوازہیں اس طرح کہ انہیں پاکستانیوں نے ووٹ دیکر منتخب کیا ہے جبکہ!!!جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اس طرح کہ اسمبلی کے وہ ممبران اگر آواز ہیں تو صرف زرداری صاحب اور میاں صاحب کی آواز ہیں جن کے ٹکٹ پر وہ اسمبلی میں آئے ہیں لہذا ہر ممبران اسمبلی زرداری صاحب میاں صاحب کی کسی بھی خواہش کو اسمبلی میں لے جا کرقانون کا درجہ دے دیتے ہیںوہ قانون چونکہ ہوتا ہی دو بڑوں کے مفادات کا تحفظ کرنے کے لئے تو اس طرح باری باری کے حکمران آئینی طور پر اتنے مضبوط ہو گئے کہ آئین پاکستان خود انکے سامنے کمزور بے بس نظر آنے لگا ہے!!!جمہوریت آئین زرداری میاںصاحب ہی ہیں اس کا تازہ ثبوت آج زندہ سلامت ساری دنیا کو اس طرح نظر آرہا ہے کہ آج ملک کا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ہے ۔ 244ووٹ لیکر وزیراعظم بنا ہے آئین پاکستان کے تحت حلف اٹھایا ہے تو جمہوریت او ر آئین دونوں موجودہیں ساری دنیا جانتی ہے لیکن اس جمہوریت اور آئین جس نے عباسی صاحب کو پاکستان کا آئینی وزیراعظم بنایا ، کو نہیں مانتی تو PML.Nنہیں مانتی نہ صرف مانتی نہیں بلکہ ڈنکے کی چوٹ پر نہ ماننے کا سر عام اعلان بھی کرتی ہے اس طرح کہ آئین وزیراعظم عباسی صاحب کوپاس بیٹھا کر وزیراعظم نواز شریف کے نعرے لگاتی ہے تو پھر جمہوریت آئین نواز شریف نہیں تو اور کون ہے ؟اس کے علاوہ آج ہی ایک جلسے میں جمہوری وزیراعظم جمہوریت کے نہ ہونے کا گلہ کرتے ہیں تو عوام پوچھتی تو ہے جناب وزیراعظم صاحب اس وقت آپ وزیراعظم ہیں آرمی ، عدلیہ، عوام اور تمام سیاسی پارٹیاں آپ کو وزیراعظم تسلیم کر رہے ہیں تو پھر گلہ کس سے ہے ؟جناب آپ خود کو وزیراعظم نہیں مانتے آپکی اسمبلی نہیں مانتی تو یہ الزام جو آپ کو اپنی پارٹی پر نہیں اسمبلی پر لگانا چاہیے، وہ الزام اشاروں میں لگاتے ہیں اشارہ فوج کی طرف ہوتا ہے تو یہ آپ کرکیا رہے ہیں ؟سارا پاکستان اور ساری دنیا دیکھ رہی ہے کہ آرمی اور عدلیہ ایک عرصہ سے آپ کا تو ہین آمیز رویہ برداشت کر رہے ہیں تاکہ جمہوریت کا عمل جاری رہ سکے تو اس کے بعد دنیا اور پاکستانی یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ آپ کی حکومت اور آپکی پارٹی کسی بھی طرح اداروں سے تصادم کرکے جمہوریت کی بساط خود لپیٹنا چاہتے ہیں تو آپ کے اس روئیے پر پاکستانی ہی نہیں سارا جہاں حیراں ہے!!!پاکستانیوں اور ساری دنیا کو حیرانی اس بات پر بھی ہے کہ جب ساری دنیا اور پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ نیب کا ادارہ نواز شریف کا اور زرداری صاحب نے اس لئے باقی رکھا ہوا تھا کہ یہ ادارہ حکمرانوں کی ہر طرح کی کرپشن کو تحفظ فراہم کرے یہ بات ملک کی سب سے بڑی عدالت بھی بتا چکی ہے تو سب طرف سے یہ آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ آنے والا نیب کاسربراہ بھی زرداری ،نواز ہی نے بتایا تو پھر سب سے بڑے الزام بھی تو ان دوہستیوں پر لگے ہیں جن کی کرپشن کوپکڑنا ہے وہی اپنا جج بھی بنائیں تو چوروں کو پکڑے گا کون ؟جب زرداری اور میاںصاحب کو علم ہے کہ یہ دونوں ہی اس ضمن میں بدنام ہیں تو پھر یہ لوگ ہٹ کیوں نہیں جاتے۔؟اگر ان لوگوں کو ذاتی مفاد نہیں ہے ان کے کرپشن کے مقدمات نہیں ہیں تو یہ بڑے کہہ سکتے ہیں جناب چلیں نیب کا سربراہ سپریم کورٹ آف پاکستان لگا دے تو ان پر لگے تمام الزامات ان کے صرف اس ایک اعلان سے ختم ہو جائیں گے!!!
اس کے برعکس یہ دونوں بڑے اسی پر اڑے رہے کہ نیب کا سربراہ تو انہوں نے خود بنانا ہے تو ان کا یہ رو یہ ثابت کر دیگا کہ ان کے بارے میں جو کہا جا رہا ہے وہ درست ہے؟
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اس کو نیب کا سربراہ بنانا ہے جو انہیں مقدمات سے بچا سکے یہ اس کے باوجودنیب کا سربراہ خود بناتے ہیں تو حیران ہوگی اس کے ساتھ خواجہ آصف کے اسمبلی میں ادا کیے الفاظ بھی ضرور دہرائے گی۔!!
اسی سلسلے میں سب سے اہم پہلو یہ کہ آج دنیا میں جتنا بدنام نیب ہے یا اسکا سربراہ ہے یہ بات وہ لوگ بھی ضرور جانتے ہیں جن کے نام سربراہ نیب کے سامنے لائے جا رہے ہیں َلوگ حیران ہیں کہ نیب جس بدنام دلدل کا نام ہے اس دلدل میں گرنے والے جتنے لوگوں کے نام سامنے لائے جا رہے ہیں ان میں سے کسی ایک نے بھی ابھی تک یہ اعلان نہیں کیا کہ وہ اپنی آخرت کو اس بدنامی کی نظر نہیں کرنے چاہتاکیوں ؟اس پر سارا پاکستان حیران ہے کہ تمام حضرات خاموش کیوں ہیں ؟کیوں خاموش ہیں ؟اسی سلسلے میں یہ بات سامنے آرہی ہے کہ اس خاموشی کی وجہ دو ہی باتیں ہو سکتی ہیں ایک یہ کہ !!!
یہ لوگ زرداری میاں صاحب کے اتنے احسان مند ہیں اور ساتھ ہی ضرورت مند بھی ہیں کہ وہ عمر کے آخر ی حصے میں صرف احسان ہی نہیں اتارنا چاہتے بلکہ اپنی مالی عاقبت میں چاہتے ہیں یا پھر یہ لوگ چاہتے ہے کہ نیب کا سربراہ بن کر اس کے بعد ملک لوٹنے والے ایک ایک مجرم کو پکڑ کر اس سے لوٹی ہوئی رقم کی پائی پائی وصو ل کر کے حق پاکستانیت ادا کرے ،آنے والی نسل کو تباہی سے بچانے کے علاوہ تاریخ کا وہ سنہری باب بن جائیں گے جس پر مستقبل کا پاکستان بجا طور پر فخر کر سکے گا ۔ہوگا کیا؟اسکا فیصلہ چئیرمین کے انتخاب کے بعد اس کے عمل و کردار پر ہوگا ۔