پاک بھارت تعلقات؟
مکر می! بھارت بر صغیر میں اپنی برتری کیلئے بے چین ہے اورپاکستان ہی اس کے راستے میں رکاوٹ ہے پاکستان اپنے تحفظ کے لئے جنگی تیاریاں کرتا ہے تو بھارت طوفان کھڑا کر دیتا ہے وہ پاکستان کوملنے والی فوجی امداد کو اپنی سلامی کیلئے خطرہ قرار دیتا ہے۔ پاکستان میں برقی قوت کی کمی ہے اسی لئے ایٹمی توانائی سے اس کو پورا کیا جانا ہے جس پر بھارت بہت زیادہ شور مچاتا ہے ۔ بھارت پاکستان کو دوستی کا ہاتھ جھٹکتا رہتا ہے ۔ بھارت کا یہ رویہ پاکستان جیسے آزاد اور خود مختار ملک کو اپنے دفاع ، اسلامی اور آزادی کے جذبے سے محروم نہیں کرسکتا۔ایک عنصر عدم اعتماد کا ہے جس نے بھارت اور بنگلہ دیش کو پریشان کر رکھا ہے ان ممالک میں کوئی جائے تو اسے جاسوس سمجھ لیا جاتا ہے یہ تقیناً ایک حقیقت ہے کہ پڑوسی ملک میں جانے والوںکے لئے وہاں جو صورتحال پیش آتی ہے وہ جہنم سے کم نہیںہوتی وہ شخص جہاں بھی جائے انٹیلی جنس ایجنسیاں اس کے پیچھے لگی رہتی ہیں ۔ پاکستان اوربھارت کے درمیاں ایک بڑا مسئلہ جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات کی نوعیت آج تک کشیدہ ہے وہ کشمیر کا مسئلہ ہے مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرنا بہت ضروری ہے بار بار پاکستان اس بات پر زور دیتا ہے کہ مذاکرات کیے جائیں شاید اس مسئلے کا کوئی حل نکل سکے ۔ بھارت کو میز پر بیٹھ کر تمام مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ تقسیم کو 70 سال ہو چکے ہیں لیکن اس موقع پر پاکستان کوجوز خم ہسنے پڑے وہ ابھی تک تکلیف دہ ہیں۔ پاکستانی قیادت سے یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ مستقبل میں تعلقات میں بہتری کی صورت پیدا کریگی ۔(انیلا نذیر، اسلام آباد )