انعم انوار‘وطن کی ایک ذہین بیٹی تھی!(2)
اُردو میںاُس کے نمبر کم تھے ۔جب وہ ہسپتال داخل تھی اُس کی خواہش تھی کہ میںحسنین انکل سے ملوں جنھوں نے ملک ریاض بحریہ ٹاﺅن والوں سے میرا ہاسٹل سکالرشپ کروایاتھا۔میںملنے گیا تو وہ بہت خوش ہوئی ۔آدھے گھنٹے سے زائد وہ مجھ سے انگلش میںہی باتیںکرتی رہی ۔میںنے کہا کہ وہ بڑاہو کر کیا بننا چاہتی ہے تو اُس نے کہا کہ وہ نیوروسرجن بنے گی تاکہ پھر کبھی طالب علم کو برین ٹیومر نہ ہو۔والدنے کہا کہ سر اُردو وجہ سے اِس کی بورڈ پوزیشن رہ گئی تو کہنے لگی ”انکل میںکیا کرتی اُس دِن عین پرچے وقت مجھے چکر آنے لگے اور ملٹی پل چوائس سوالات کے آپشن پر میں کلک کسی کو کرنا چاہتی تھی اور ہو کوئی اور ہوجاتاتھا ۔میرا کیا قصور تھا!“۔ وہ مجھ سے مل کربہت خوش ہوئی وہ میرے سوشل اور خصوصاََ طالب علموںکے لیے میرے کام کو سراہتی رہی۔اُس کو ذرا خوف نہ تھا کہ کل اُس کا آپریشن ہونے والا ہے۔پھر مسکرا کر اُس نے مجھے رخصت کیا اور میںنے وعد ہ کیا کہ جب آپ کا آپریشن ہوجائے گا میںپھر آﺅں گا اور ہم مختلف شعبوں پر بات کریںگے ۔وہ بہت خوش تھی۔اگلے دِن27اگست2015ءکو اُس کا پہلاآپریشن ہوا ۔آپریشن تھیٹر میںنیورسرجن اِنٹرنیشنل ڈاکٹر خلیق الزمان نے جب اُس سے پوچھا کہ وہ کیا بننا چاہتی ہے تو اُس نے کہا کہ نیورسرجن بن کر برین ٹیومڑ کو ہمیشہ کے لیے خٹم کرنا ہے انکل! تاکہ کبھی بھی کسی طالب علم پر یہ حملہ نہ کرئے ۔ڈاکٹر مسکرائے اور اُس کی سوچ و بہاردی کے جذبے کو سراہا۔پہلا آپریشن کامیاب ہوگیا اور اُس کی نظر ٹھیک ہوگئی پھر آپریشن کادُوسراحصہ5اکتوبر2015ءکو ہوا اور وہ بھی کامیابی سے ہمکنار ہوا ۔گھر والے اور خاندان والے خوش تھے کہ وہ دُوبارہ زندگی کی طر ف آرہی ہے۔اُس کو14اکتوبر کو گھر لے گئے ۔24اکتوبر کو اچانک اُس کی طبعیت گھر میںخراب ہونے لگی اور رات کوہی فوجی فاﺅنڈیشن ہسپتال راولپنڈی لے گئے وہاں ایک دِن اور ایک رات بس مشکل سے گزاری اور 26اکتوبر کوانعم ہمیشہ کے لیے اپنے والدین کو دُکھی کرکے اپنے سارے خواب سمیٹ کر اِِس دُنیا سے چلی گئی۔انعم کی وفات پر پاکستانی سفارٹخانہ اور ترک سفارتحانہ نے اپنے اپنے جھنڈے دیے جو آج بھی انعم کی قبر پر اِس عظیم بیٹی کو سلام پیشن کررہے ہیں۔انعم کے باپ کو اپنی حکومت سے بھی گلہ ہے کہ میری بیٹی نے جو چند سالوں میں کامیابیاں حاصل کیں ۔اُن کو حکومت پاکستان نے نہ تو جب وہ زندہ تھی ،اُس کی پذیرائی کی اور ایوارڈو اعزاز سے نوازا اور نہ ہی ترک حکومت نے میری بیٹی کی وفات بعد میری داد رسی کی۔ہم ترک حکومت کو تو کچھ نہیںکہہ سکتے ہیں مگر حکومت پاکستان سے ضرور کہیں گے کہ بعداز مرگ انعم انوار کی کامیابیوں کو تسلیم کیاجائے اور بعد ازمرگ اعزاز سے نوازا جائے۔ وہ وقت سے پہلے چلی گئی ۔موت کا ایک دِن مقرر ہے ۔ہر ایک کو جانا ہے مگر اِس ذہین طالبہ کے جانے پر گاﺅں کے ہر گھر کے فرد کی آنکھ نم تھی ۔پاک ترک سکول کی استاتذہ اور طالب علم اُس کی اچانک وفات پر آنسو بہاتے رہے۔اُس کے علاج کے لیے ترک سکول نے بھی آفر کی تھی کہ اگر انعم کا علاج آپ ترکی یا دُنیا کے کسی ملک میںکروانا چاہتے ہیںتو تُرک حکومت مکمل طورپر ساتھ دے گی مگر انعم کے والد اورفیملی نے انعم کی رضامندی ساتھ یہ آفر شکریہ کے ساتھ واپس کردی کہ ہمارے دیس کے نیورو سرجن دُنیا کے بہترین نیوروسرجن ہیں ۔ہمیں اِن کی صلاحیتوں پراعتمادہے۔انعم جب بیمار تھی تو وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف تک بھی میں نے درخواست پہنچائی اور پاکستان بیت المال نے بھی انعم کے لیے مالی اعانت کی۔انوارایک پاک فوج سے ریٹائرڈ پنشنر ہے۔کوئی ملازمت بھی نہیںہے۔سرکاری اداروں اور وزیراعظم و وزیر اعلی ٰ پنجاب کو معلوم ہی نہ ہوسکا کہ انعم انوار نے اتنی کم عمری میںتعلیم کے شعبے میںکیا کیا کارنامے سراِنجام دیے ۔آج بھی اِس کا بوڑھا باپ اُس کے سرٹیفیکیٹ ،ایوارڈ دیکھ کر خون کے آنسوروتاہے کہ اتنی ذہین بچی کو قومی سطح پر کیوں نہ وہ پذیرائی ملی جس کی وہ حقدار تھی ۔وہ اپنے دُوسرے بچوں کو بھی انعم کے نقش قدم پر چلانا چاہتاہے مگر اُس کے پاس توغُربت کے مسائل ہیںوہ تو اُن کی تعلیم کو بھی ٹھیک سے مکمل کرنے کی پوزیشن میںنہیںہے۔عوام ،سرکار کو اِس مثالی تعلیمی گھر انہ کی مکمل امداد کرنی چاہیے تاکہ اُس کے باقی بچے انعم کے نقش قدم پر چل سکیں۔بچے اُ س کے سارے ذہین ہیں۔اُس کی ایک بیٹی مصباح انوار ایم اے انگلش اور ایم ایڈ ہے ،سی ایس ایس کرنا چاہتی ہے مگر وسائل نہیںہیں کہ وہ کسی اکیڈمی کو اِسلام آباد یا لاہور میںایک سال کے لیے جوائن کرئے اور مکمل یکسوئی سے تیاری کرئے۔دُوسری بیٹی روشن ملک ساتویں میںاور ابیرہ ملک چھٹی جماعت میںہے۔دو جڑواں بیٹے محمد طلحہ اور محمد طُحہ تیسری جماعت ہیں۔والد اِن کے کی خواہش ہے کہ حکومت یا اہل ثروت اِنسان اِن بچوں کی تعلیم میںاُس کا ہاتھ پکڑلے کیونکہ یہ ٹیلنٹ پاکستان کامستقبل ہیں یہ انعم کی طرح سب بچے ذہین ہیں۔وزیر اعلی پنجاب ،وزیر اعظم پاکستان کی طرف دیکھ رہا ہے ۔26اکتوبر2016ءکو ایک سال اِس عظیم وطن کی بیٹی کو فوت ہوئے ہوجائے گا۔انعم کے والد سے تعزیت کے لیے رابطہ نمبر یہ ہے انوار الحسن ملک ولد احمد خان ملک۔گاﺅں بوچھا ل خُرد ۔تحصیل کلرکہار ،ضلع چکوال موبائل نمبر03347073689۔والدین کے لیے یہ بہت مشکل وقت ہوگا جب وہ پہلی برسی منایں گے۔میری دُعا ہے کہ انعم بیٹی کو اللہ تعالی جنت کے بلند درجوں میںجگہ دے اور اُس کے والدین کو صبروجمیل عطا فرمائے۔
بچھڑا کچھ اِس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی
اِک شخص سارے شہر کو ویران کرگیا
(ختم شد)