لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعظم یوسف گیلانی نے کہا ہے کہ اگر اپوزیشن حکومت کو گرانا چاہتی ہے تو اپنا زور لگاکر دیکھ لے اور شوق پورا کر لے، 2008ءسے حکومت کے جانے کی باتیں سن رہے ہیں، امریکہ کے ساتھ ڈرون حملوں کے حوالے سے اگر کوئی نئی پالیسی ہو گی تو سامنے آ جائے گی، کم از کم یہ تو ثابت ہو گیا ہے کہ پہلے جو حملے ہو رہے تھے وہ ہماری اجازت سے نہیں ہو رہے تھے، کرپشن کا الزام سب حکومتوں پر ہے ٹارگٹ صرف وفاقی حکومت کو کیا جا رہا ہے، کسی کے پاس ثبوت ہیں تو عدالت میں جائے، کچھ لوگ حکومت بھی کرنا چاہتے ہیں اور اپوزیشن بھی، عمران خان کے جلسہ سے ثابت ہو گیا کہ لاہور والوں سے لوگ ناراض ہیں، عمران خان نے جلسہ لاہور میں کیا، ان کا پیغام بھی لاہور والوں کے لئے ہی تھا، چند روز میں وژن 2030ءدیں گے اور اہم اعلانات کئے جائیں گے۔کالاباغ ڈیم کو دوتہائی اکثریت والی حکومتیں اور آمر بھی نہ بنا سکے، کسی نے ڈیم کے لئے فنڈ نہیں رکھا صرف سبزباغ دکھائے، جنوبی پنجاب الگ صوبہ بن کے رہے گا، وہ گذشتہ روز کالاشاہ کاکو میں پاکستان کے پہلے جدید ترین مواصلاتی سیارے پاک سیٹ ون آر کے کمیونی کیشن کنٹرول کا افتتاح کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ نیشن رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے اپوزیشن کو چیلنج کیا کہ اس کے پاس ووٹ ہیں تو وہ ان کے خلاف عدم اعتماد تحریک لائے۔ آن لائن کے مطابق وزیراعظم نے کہاکہ بھارت کو پسندیدہ ملک کا درجہ دینے کے فیصلے سے کشمیر کاز اور ملکی مفاد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا نہ ہی فیصلے پر یوٹرن لیں گے، بھارت کو جو حیثیت دی گئی ہے اس پر کوئی غلط فہمی میں نہ رہے جو حکومت گرانا چاہتے ہیں وہ زور لگا کر دیکھ لیں۔ لانگ مارچ کی باتیں کرنے والی مسلم لیگ (ن) کے پاس اگر ووٹ ہیں تو حکومت گرائے ہم خوش آمدید کہیں گے، ایک طرف تو مسلم لیگ ن حکومت میں ہے دوسری طرف اپنی ساکھ بچانے کے لئے لانگ مارچ اور حکومت گرانے کی باتیں کر رہی ہے، حکومت کو تنقید برداشت کرنی پڑتی ہے اور ہم کر رہے ہیں۔ اے پی اے کے مطابق وزیراعظم نے کہاکہ بھارت کو پسندیدہ ملک کا درجہ دینے کے حوالے سے کابینہ نے اتفاق رائے سے وزارت تجارت کو اجازت دی کہ وہ اس سلسلے میں کام کرے، ہم بیک ٹریک نہیں کر رہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم سیاسی جماعتوں کو جلسے کرنے کیلئے سہولت دیں گے مگر کسی کے جذبات مجروح نہیں کئے جانے چاہئیں اس سے گریز کریں۔ وزیراعظم نے کہاکہ ایسا وقت بھی تھا جب ایک ٹیلی فون کال پر سب کچھ مان لیا گیا تھا مگر ہم نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ نوازشریف نے ڈیرہ غازی خان میں جنوبی پنجاب صوبہ کی حمایت کی تھی ہم دیکھیں گے کہ ان کی جماعت اسمبلی میں الگ صوبے کیلئے ہماری قرارداد کی حمایت کرتی ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ نئے صوبے کو کوئی نہیں روک سکتا اسے چاہے جو بھی نام دیا جائے جنوبی پنجاب ہو یا بہاولپور یا سرائیکی صوبہ۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کی تنظیم اور نئے صوبے کا قیام دو الگ الگ چیزیں ہیں اگر سب متفق ہوں تو کالاباغ ڈیم کی حمایت کر سکتے ہیں۔ پیپلزپارٹی وفاق کی جماعت ہے جس کی چاروں صوبوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں جڑیں ہیں اور یہی جماعت ملکی مسائل کو حل اور عوام کو ڈلیور کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب اب صوبہ بن کر رہے گا، عوام کا سیلاب اب نہیں رکے گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاک سیٹ ون آر سے پاک چین دوستی کو مزید مضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔ آن لائن کے مطابق وزیراعظم نے کہاکہ 1947ءسے 1965ءتک بھارت کو پسندیدہ ملک کا درجہ حاصل رہا ہے، اب تجارت بھی ہو گی اور مذاکرات بھی، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات ہو گی۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ نئے صوبے کا نام بہاولپور بھی ہو سکتا ہے۔ اس وقت ملک میں اپوزیشن کون ہے سب تو حکومت میں بیٹھے ہیں لیکن گالیاں صرف وفاقی حکومت کو دی جا رہی ہیں، جمہوریت پر نہ کوئی قدغن لگائیں گے اور نہ ہی کسی جلسے جلوس کوروکا جائے گا۔ ہم نے تو پہلے دن سے اثاثے ظاہر کر رہے ہیں تاہم مسلم لیگ ن بھی دوڑ کر اپنے اثاثے ظاہر کرنے والوں میں شامل ہو رہی ہے۔بی بی سی کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ پیپلزپارٹی پنجاب میں ایک نئے صوبے کے قیام کے لئے پنجاب اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کرے گی۔ اس وقت ہی پتہ چلے گا کہ مسلم لیگ نواز اس کی حمایت کرتی ہے یا نہیں۔ وزیراعظم نے قاری محمد حنیف جالندھری کو وقوف عرفہ کے موقع پر عرفات میں فون کیا اور ان سے اور وفاق المدارس کے دیگر علماءکرام سے حج کے دوران ملکی سلامتی اور استحکام کے لئے خصوصی دعا کرنے کا کہا۔ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر سے گفتگو کے دوران وزیراعظم نے کہاکہ بھارت سے مذاکرات میں مسئلہ کشمیر سرفہرست ہو گا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024