حکومت کو بتا کر ڈرون حملے‘ دیکھ لیں ہمارے سیاستدانوں نے ایٹمی پاکستان کو کیسا ملک بنا دیا: مجید نظامی
لاہور (خصوصی رپورٹر) تحریک قیام پاکستان کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں طلبہ نے ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔ آج کے طلبہ کو قیام پاکستان کے حقیقی اسباب و مقاصد اور ہندوﺅں کی اصل ذہنیت سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔ اگر انہیں معلوم ہو گا کہ پاکستان کیوں اور کیسے معرض وجود میں آیا تو وہ زیادہ موثر طریقے سے ملک کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کر سکیں گے۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز صحافی، تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں ڈائریکٹوریٹ آف سٹاف ڈویلپمنٹ ‘ محکمہ تعلیم حکومت پنجاب‘ وحدت روڈ لاہور میں زیر تربیت اساتذہ کرام کےلئے ایک روزہ نظریاتی تربیتی ورکشاپ کی 45ویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ورکشاپ کا اہتمام نظریہ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ ورکشاپ کا آغاز حسب معمول تلاوت قرآن حکیم، نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قومی ترانے سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت مشتاق احمدنے حاصل کی۔ بیگم عطیہ نے بارگاہ ِرسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہدیہ نعت پیش کیا۔ اس موقع پر ممتاز مسلم لیگی رہنما میاں فاروق الطاف اور بزم اقبالؒ کے ڈائریکٹر علامہ پروفیسر محمد مظفر مرزااور تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے سیکرٹری رفاقت ریاض بھی موجود تھے۔ مجید نظامی نے کہا کہ نظریہ پاکستان دو قومی نظریہ کے سوا کچھ نہیں۔ دو قومی نظریہ کا مطلب یہی ہے کہ یہاں دو قومیں یعنی ہندو اور مسلمان بستی تھیں۔ مسلمانوں نے اقلیت میں ہونے کے باوجود ایک ہزار برس تک ہندوﺅں پر حکومت کی جسے ہندو آج بھی فراموش نہیں کر سکے۔ علامہ محمد اقبالؒنے برصغیر میں مسلمانوں کی الگ مملکت کا تصور پیش کیا۔ انہوں نے لندن میں مقیم قائداعظم محمد علی جناحؒ کو آمادہ کیا کہ وہ برصغیر واپس آکر تحریک پاکستان کی قیادت کریں۔ لاہور میں 23مارچ1940ءکو قائداعظمؒ کی زیر صدارت آل انڈیا مسلم لیگ کے تاریخ ساز اجلاس میں قراردادِ پاکستان منظور ہوئی محض سات برس بعد -14اگست 1947ءکو پاکستان معرض وجود میں آگیا۔ ہندو چونکہ اکھنڈ بھارت کے تصور کا داعی تھا‘ اس لئے اس نے تو آج تک پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم نہیں کیا۔ پاکستان کا قیام مسلمانان ہند کا عظیم کارنامہ تھاکیونکہ ہندوﺅں سے اپنے لئے آزاد مملکت حاصل کرنا درحقیقت ان سے گاﺅ ماتا کا ٹکڑا لینے کے مترادف تھا۔ یہ ایوان اس مقصد کےلئے بنایا گیا ہے کہ طلبا و طالبات کو آگاہ کیا جائے کہ بھارت ہمارا دوست نہیں بلکہ ازلی دشمن ہے اس لئے اس سے محتاط اور خبردار رہیں اور پاکستان کو قائم رکھنے کےلئے دو قومی نظرئیے کو حرزِ جاں بنائیں۔ ہم جوہر ٹاﺅن میں ایوان قائداعظمؒبھی تعمیرکر رہے ہیں جو ملک میں قائداعظمؒ سے منسوب اولین عمارت ہوگی۔ پاکستان کے قیام کی خاطر برصغیر کے مسلمانوں نے جان و مال کی بیش بہا قربانیاں دیں مگر ہمارے سیاستدانوں اور جرنیلوں کی غلطیوں کے باعث پاکستان کے دو ٹکڑے ہو گئے لیکن اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ بنگلہ دیش بھی بھارت کا اسی طرح دشمن ہے جس طرح ہم۔ آپ اپنے شاگردوں کو بتائیں کہ پاکستان بنانے میں انہی جیسے مسلمان طلباءنے کلیدی کردارادا کیا تھا پاکستان کو قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کے وژن کے مطابق جدید اسلامی‘جمہوری و فلاحی مملکت بنانے کی خاطر انہیں بھی بھر پور جدوجہد کرنا ہوگی۔ روزنامہ نوائے وقت میں ایک مضمون شائع ہوا تھا جس کا عنوان ”پاکستان سوکھا نئیں بنیا“ تھا۔ وہ مضمون مجھے بہت پسند ہے کیونکہ میں قیام پاکستان کا چشم دید گواہ ہوں اور تحریک پاکستان میں بھی فعال کردار ادا کرنے کا موقع ملا ہے۔ لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ واقعی یہ ملک اتنی آسانی سے حاصل نہیں ہوا۔ ہم وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف پر زور دے رہے ہیںکہ وہ کم از کم صوبہ پنجاب میں تو ہر سطح پر نظریہ پاکستان کو نصاب کا حصہ بنائیںتاکہ طلبہ اپنے اسلامی تشخص سے روشناس ہو سکیں۔ انہوں نے اس خبر پر کہ امریکہ آئندہ حکومت پاکستان کو بتا کر ڈرون حملے کیا کرے گا‘اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیںکہ ہمارے سیاستدانوں نے ایٹمی قوت کے حامل پاکستان کو کیسا ملک بنا دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں کا نتیجہ خود کش حملوںکی صورت میں نکلتا ہے جن میں معصوم اور بے گناہ پاکستانی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو نے روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ دیا تھا مگر آج پیپلز پارٹی کی حکومت نے اس نعرے کوپس پشت ڈال دیا، غریبوں کےلئے کچھ کرنے کے بجائے وہ اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہے۔ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹررفیق احمد نے کہا کہ پاکستانی طلبہ کو اپنے ملک کی مجموعی شخصیت کے بارے میں حوصلہ افزاءمعلومات سے لیس کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ ملک کے روشن اور مستحکم تر مستقبل پر ان کا ایمان و اعتقاد مضبوط ہو سکے اور ان میں وطن عزیز کو آگے لے جانے کے جذبات پروان چڑھ سکیں۔ اگرچہ ہمیں گوناگوں مسائل اور بحرانوں کا سامنا ہے مگر ہماری آئیڈیالوجی ستاروں پر کمندیں ڈالنے والی ہے جس کے ذریعے ہم ان مسائل سے بخوبی عہدہ برآ ہو سکتے ہیں۔اساتذہ کرام ہمارے معاشرے کا موثر ترین طبقہ ہیں کیونکہ ان کے قبضے میں نئی نسل کے دماغ ہیں‘ انہیں چاہیے کہ اپنے طلبہ کی کردار سازی پر توجہ مرکوز کریں۔ قائداعظمؒ نے بھی عظمت ِکردار ہی کی بدولت پاکستان حاصل کیا تھا اب اسے خوشحال اور ترقی یافتہ ممالک کی صف میں نمایاں مقام دلانے کے لئے بھی نوجوانوں کی کردار سازی لازم ہے۔ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے ٹرسٹ کی سرگرمیوں پر سیر حاصل روشنی ڈالی اور کہا کہ قوم سازی کے اہم ترین فریضے کو انجام دینے کے لئے اساتذہ کرام کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ حکومت کا فرض ہے کہ اساتذہ کرام کو معاشی تفکرات سے آزاد ماحول میں کام کرنے کا موقع فراہم کرے ، ہم مجید نظامی کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کا مقدس فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ مجید نظامی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے آج تک ہر جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق ادا کیا وہ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کوببانگ دہل للکارتے ہیں۔ حکومت پاکستان نے بھارت کو انتہائی پسندیدہ ملک قرار دے کر فاش غلطی کی۔ حکومت کسی ملک کو پسندیدگی کا درجہ دے تو ضروری نہیں کہ عوام کی نگاہوں میں بھی وہ پسندیدہ ملک ٹھہرے۔ ایسا فیصلہ کرتے وقت حکومت کو یاد رکھنا چاہےے تھا کہ بھارت ہی وہ ملک ہے جس نے ہماری شہ رگ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ بھارت نے ہی ننگی جارحیت کے ذریعے پاکستان کو دو لخت کیا اور اب بھی بھارت ہمارے وجود کے درپے ہے ۔ بھارت ہمارے خلاف آبی جارحیت کا مرتکب ہو رہا ہے، ہماری زرعی معیشت کو تباہ کرنے کے مذموم منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ اساتذہ کرام نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی رہنمائی اور معاونت سے اپنے اپنے تعلیمی اداروں میں نظریہ پاکستان سوسائٹیز قائم کریں تاکہ نسل نو کی نظریاتی آبیاری ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے نوجوانوں میں صحیح پاکستانیت کے جذبات بیدار کررہے ہیں اور انہیں پاکستان کے حوالے سے بھارت کے مذموم عزائم سے آگاہ کر رہے ہیں۔ ہماری ان سرگرمیوں کی بدولت نوجوان نسل کے ذہنوں اور دلوں میں انقلابی تبدیلی پیدا ہو رہی ہے ان میں وطن عزیز کے تحفظ کی خاطر جان تک قربان کر دینے کا جذبہ پیدا ہو رہا ہے۔ معروف محقق پروفیسر ڈاکٹر سرفراز حسین مرزا نے ملٹی میڈیا کے ذریعے شرکاءکو دوقومی نظریہ پر تفصیلی لیکچر دیا۔