پاک بھارت کشیدہ صورتحال میں دوست ممالک کی کھل کر پاکستانی موقف کی حمایت پاکستان کے دو ٹوک فیصلے اور دفتر خارجہ کی کامیابی کی واضح دلیل ہے۔ پہلگام واقعہ پر اب تک بھارت کوئی ثبوت سامنے لا سکا ہے نہ عالمی سطح پر دوست ممالک کی طرف سے تحقیقات کی پیشکش کیلئے آمادگی ظاہر کی گئی۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ صورتحال کے باوجود عالمی سطح پر بھارت کی وہ جگ ہنسائی ہو رہی ہے کہ مودی سرکار کو اپنا دفاع مشکل دکھائی دینے لگا ہے، پاکستان کی جانب سے بھارتی الزامات کے جواب میں ایسا زبردست بیانہ اپنایا گیا ہے کہ پوری دنیا پر مودی سرکار کا منافقانہ چہرہ ننگا ہو گیا ہے اور بھارت اب جنگ سے بچائو کے بہانے تلاش کر رہا ہے، دوست ممالک کی جانب سے پاکستان کے موقف کی کھل کر حمایت پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی کی واضح دلیل ہے۔ بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو سیاحوں پر حملے کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک ہوگئے تھے، اس واقعے کے فوری بعد بھارت نے پاکستان پر اس حملے کا بے بنیاد الزام عائد کردیا اور کوئی ثبوت پیش کیے بغیر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستان کے سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک جبکہ تمام پاکستانیوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کی ہدایت کردی تھی۔ پاکستان نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے بھارت کا سفارتی عملہ محدود، شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ، بھارت کے لیے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کیا تھا جب کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید اور واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اس کی عالمی سطح پر غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جس کے جواب میں ابھی تک بھارت کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ پاکستان کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے ایران نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کروانے کے لئے ثالثی کی پیشکش کی تھی اور ایرانی وزیرخارجہ اس وقت پاکستان کے دورے پر ہیں۔ برادر اسلامی ملک ترکیہ نے بھی پاکستان کے موقف کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین کو خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لئے تحمل سے کام لینے ہوگا۔ ترکیہ کے سفیر ڈاکٹر عرفان نیزیرولو نے وزیر اعظم ہاؤس میں شہباز شریف سے ملاقات کی، اس دوران وزیراعظم نے صدر رجب طیب اردوان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ملاقات کے دوران شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ترکیہ کی جانب سے جنوبی ایشیا میں امن و امان کی موجودہ صورتحال میں پاکستان کی حمایت کے ساتھ ساتھ خطے میں امن کے مطالبے پر صدر رجب طیب اردوان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے صدر اردوان کا جنوبی ایشیا میں امن و امان کی موجودہ صورتحال میں پاکستان کی حمایت کے ساتھ ساتھ خطے میں امن کے مطالبے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد انڈیا کے ردعمل سے بڑے پیمانے پر کوئی علاقائی تنازع پیدا نہیں ہو گا۔ روس اور یورپی یونین نے بھی پہلگام واقعہ پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔ حال میں نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ ایک تفصیلی پریس بریفنگ رکھی تھی جس میں بھارت کی جانب سے عائد کردہ الزامات کو دستاویزات کی مدد سے جھوٹا ثابت کیا گیاتھا۔ بھارت کی جانب سے حالیہ دنوں میں ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے جس پر عالمی برادری ابھی خاموش ہے، جبکہ پاک فوج بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے مکمل طور پر چوکس ہے۔
مودی سرکار کو بھارت کے عوام میں دفاع کرنا مشکل ہوگیا
May 06, 2025