راج دھانی سرفراز راجا
sarfrazraja11@gmail.com
کشمیریوں کی ایک خاصیت جسے دنیا مانتی ہے وہ ہے ان کی مہمان نوازی ان کیلئے تو ‘‘گھر آیا ماں جایا’’ہوتا ہے یعنی گھر آئے مہمان کو وہ ماں والا درجہ دیتے ہیں یہ کیسے ممکن ہے کہ گھر آئے مہمان کو وہ کوئی بھی تکلیف دے سکتے ہیں،بائیس اپریل کی دوپہر مقبوضہ کشمیر کے خوبصورت سیاحتی مقام پہلگام میں جو واقعہ ہوا کشمیری خود اسے سیاہ دن قرار دیتے ہیں، پہلگام میں آئے سیاح کشمیریوں کے مہمان تھے ان کا دن دیہاڑے قتل عام کیسے ہوگیا؟ کس نے یہ سب کیا ؟سوال تو کشمیری یہ بھی اٹھا رہے ہیں جہاں ایک کروڑ آبادی اور سات آٹھ لاکھ فوج ہو یعنی ہر بارہ شہریوں کیلئے ایک فوجی تو وہاں یہ سب ہوجانا کیسے ممکن ہے ؟ نااہلی مانیں یا ملی بھگت ،یہ سوال تو بھارت کے اندر بھی اٹھائے جارہے ہیں، لیکن پردہ پوشی کیلئے وہی الزامات،ویسے بھارت کا الزمات لگانے میں تجربہ تو بہت ہے اور پاکستان پر الزامات لگانے میں تو انہوں نے پی ایچ ڈی کررکھی ہے ،لیکن اس بار تو لگتا ہے الزامات واقعہ سے پہلے ہی تیار تھے ،واقعہ کے دس منٹ بعد ایف آئی آر درج ہوجاتی ہے اور الزامات لگائے جاتے ہیں ، پھر میڈیا کے زریعے جنگ کا ماحول بنانا شروع کردیا جاتا ہے اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی جیسے اعلانات ،لگتا ہے سب کچھ پہلے طے کرکے رکھا گیا تھا لیکن اس بار تو جنگ سے پہلے ہی بھارت کو سرپرائز کا سامنا کرنا پڑا جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی بھارت جنگ ہار گیا۔ پہلے تو شروع ہوتی ہے سفارتی جنگ، بھارت نے الزامات لگائے اور پھر وہ الزامات دنیا کی سامنے رکھے تاکہ کوئی حملے کا جواز پیدا کیا جاسکے لیکن دنیا بھی بھارت کا روپ جان چکی ہے اس لئے سب نے ثبوت مانگے مزمت تو سب نے کی اور کرنی بھی چاہئے تھی یہ واقعہ تھا ہی اتنا افسوسناک لیکن دنیا سے بھارت کو اس سے زیادہ کوئی ردعمل نہیں ملا۔اقوام متحدہ سے بھی مرضی کی قرارداد منظور نہ ہوسکی، دوسری جانب وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے واقعہ کء تحقیقات میں تعاون کی پیشکش نے بھارت کو دفاعی پوزیشن پر لاکھڑا کیا،جواب دینے کی بجائے بھارت نے پاکستانی چینلز اور حکومت اور فوج کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اپنے ملک میں بند کردئیے دنیا نے پاکستان کی تحقیقات کی پیشکش کا خیرمقدم کیا بھارت کو بھرپور کوششوں کے باوجود کوئی سفارتی حمایت ملی نہ جواز اور پاکستان کے موقف کو سب نے مانا ،چین اور ترکیہ جیسے دوست ممالک بھی پاکستان کی پشت پر کھڑے ہوگئے اور بھرپور حمایت کے بیانات جاری کئے،دوسری شکست ہوئی بھارت کو میڈیا کے محاز پر بھارتی میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈے کو عالمی میڈیا نے بھی بے نقاب کیا ، پہلگام واقعہ اور بھارتی الزامات پر سوال اٹھا دیئے جبکہ سوشل میڈیا پر تو ایسی ایسی میمز بناہی گئیں کہ بھارتی دھمکیاں مزاق بن کررہ گئیں۔سفارتی اور میڈیا کی جنگ کے بعد تیسرا مرحلہ ہوتا ہے نفسیاتی جنگ کا تو سفارتی اور میڈیا کی جنگ میں کامیابی نے پاکستانی کو نفسیاتی جنگ میں بھی برتری دلوا دی عوام میں کوئی خوف دکھائی دیا نہ معمولات زندگی میں کچھ بدلا فوج اور حکومت کے بھرپور اور دلیرانہ موقف نے عوام کو اعتماد دیا اور دشمن کو پریشانی ، یوں جنگ سے پہلے پی پاکستان جنگ جیت گیا پاکستان کی فوجی اور سیاسی قیادت کے بھارتی دھمکیوں پر بھرپور جواب نے بھارت پر یہ واضح کردیا کہ کچھ بھی کیا تو جواب دوگنا ہوکر ملے گا،ایک کے بدلے میں دو،کچھ سمجھ بوجھ رکھنے والوں نے مودی سرکار کو مشورہ دیا کہ میڈیا کی باتوں میں آنے سے پہلے سوچ لینا جواب تو ملے گا اور شاید توقعات سے بڑھ کر تو مودی نے کارروائی کا اختیار فوج کو دے کر اپنی جان چھڑالی سیاستدان تو فیصلوں میں اپنے ووٹ بنک کو مدنظر رکھتا ہے تو اتنا آسان ہوتا تو مودی سرکار یہ سب اپنے ہاتھ میں لے کر اپنی بلے بلے کراتی لیکن انہیں سمجھ آچکی تھی، فوجی قیادت نے تو سب کچھ دیکھنا ہوتا ہے اور حقیقت یہ ہے بھارت کی فوج کی عددی قوت پاکستان سے دوگنا سہی لیکن اس کی آدھی سے زیادہ فوج تو کشمیر میں اور چین کیساتھ سرحد پر تعینات ہے جہاں تک ایئر فورس کا تعلق ہے تو وہ کچھ بھی کہہ لیں لیکن فروری 2019 کا سرپرائز انہیں نہیں بھولے گا اور پاک فضائیہ کو اس دن سے بھارت پر نفساتی برتری حاصل ہے دونوں جانب کے دفاعی ماہرین کی اکڑیت سمجھتی ہے کہ بھارت اب صرف فیس سیونگ ڈھونڈ رہا ہے کچھ کو خدشہ ہے کہ بھارت میڈیا کے پریشر میں آگر اب بھی کوئی ایڈونچر کرسکتا ہے لیکن یہ بھی حقیقیت ہے کہ پاکستان کسی قسم کی جنگ سے پہلے ہی اصل جنگ جیت چکا ہے۔