تمباکو کی مصنوعات پر ایکسائز ڈیوٹی 37 فیصد بڑھا ئی جائے‘ سوشل پالیسی سینٹر
پشاور ( بیورو رپورٹ )سوشل پالیسی ڈویلپمنٹ سینٹر (ایس پی ڈی سی) نے تمباکو کی مصنوعات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) میں 37 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے تاکہ محصولات وصولی میں مزید اضافہ کر کے اس آمدن کو صحت عامہ کے اخراجات پر لگایا جاسکے۔انسٹیٹیوٹ کے جاری کردہ پالیسی پیپر میں کہا گیا ہے کہ FED میں 37 فیصد اضافہ کر کے 757,000 لوگوں کو سگریٹ نوشی چھوڑنے پر مجبور کیا جاسکتا ہے اس طرح پاکستانی حکومت265,000 شہریوں کی جانیں بچانے کے ساتھ ساتھ 37.7 ارب روپے کی اضافی آمدن بھی حاصل کر سکتا ہے۔یہ تجویز ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حکومت اپنے بجٹ کے ایجنڈے کی تیاری کر رہی ہے، جس میں تمباکو پر ٹیکس اصلاحات کے ذریعے صحت عامہ اور معاشی خوشحالی کو ترجیح دی جائے گی ۔ایس پی ڈی سی کا کہنا ہے کہ اگرایف ای ڈی شرح میں اضافہ کا رجحان برقرار نہیں رکھا گیا تو یہ آمدنی اور صحت عامہ کی کوششوں دونوں پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ بین الاقوامی معیارات کے مطابق قیمتوں پر ٹیکس کاشئیر 70 فیصد تک لے جانے کے لیے FED کو مزید ایڈجسٹ کیا جانا چاہیے۔ ۔ریونیو اکٹھا کرنے کے علاوہ تمباکو نوشی کی شرح کو کم کرنے اور پاکستان میں تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں کی وجہ سے صحت پر آنے والے کل اخراجات کے 17.8 فیصد کی ممکنہ طور پر تلافی کرنے میں مدد ملی ہے۔یہ دلیل کہ ایف ای ڈی میں اضافے سے غیر قانونی تجارت میں اضافہ ہو گا، کا جواب دیتے ہوئے ایس پی ڈی سی نے کہا کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ اس دلیل میں تجرباتی حمایت کا فقدان ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ تمباکو کمپنیاں ٹیکس پالیسیوں پر اثر انداز ہونے اور ٹیکس سے بچنے کے لیے پیداواری اعداد و شمار میں ہیرا پھیری کرتی ہیں ۔