بالآخر پاکستان مسلم لیگ(ن) کی تنظیم نو ہو ہی گئی پچھلے کئی سالوں سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کا تنظیمی ڈھانچہ نامکمل چلا آ رہا تھا کئی سالوں سے پارٹی سیکرٹری جنرل کے بغیر ہی چل رہی تھی پاکستان مسلم لیگ (ن) نے احسن اقبال کی سربراہی میں آرگنائزنگ کمیٹی قائم کی جس نے مقررہ مدت میں اپنا کام مکمل کر لیا لیکن اس کی سفارشات کی روشنی میں عہدیداروں کا اعلان کرنے میں تاخیر نے احسن اقبال کو ’’ناراض‘‘ ہو کر آرگنائزنگ کمیٹی سے الگ ہونے پر مجبور کر دیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے ان کے استعفے کا نوٹس ہی نہیں لیا لیکن اچانک پارٹی کے نئے عہدیداروں کا اعلان کر دیا گیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر اور چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کی تبدیلی کے روز ہی شریف خاندان کے قریبی تعلق رکھنے والی ایک خاتون رکن قومی اسمبلی نے خبر شائع نہ کرنے کی شرط پر بتا دیا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کو سینئر نائب صدر اور احسن اقبال سیکرٹری جنرل بنانے کا فیصلہ ہو گیا ہے بس ایک دو روز میں اعلان متوقع ہے۔ بظاہر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے عہدیداروں کا اعلان میاں شہباز شریف نے لندن سے کیا ہے لیکن پارٹی کے نئے عہدیداروں کا اعلامیہ جاتی امراء سے ہی جاری کر دیا گیا قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف جو ان دنوں علاج معالجہ کے سلسلے میں لندن میں مقیم ہیں، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کا سینئر نائب صدر اور رانا تنویر حسین کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کے فیصلے نے میاں شہباز شریف کی وطن واپسی کے بارے میں شکوک و شبہات کو جنم دیا جب کہ اسی روز شاہد خاقان عباسی نے ان ’’افواہوں‘‘ کی تردید کر دی اور کہا کہ ’’ میاں شہباز شریف 14مئی2019ء تک وطن واپس آجائیں گے ‘‘ 16نائب صدور ہوں گے جن میں مریم نواز کو مسلم لیگ(ن) اور حمزہ شہباز کو نائب صدر بنا د یاگیا ہے ۔ بہر حال ایک بات واضح ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نئے عہدیداروں کی منظوری میاں نواز شریف نے دی ہے انہوں نے پارٹی کے اہم عہدوں پر ’’ہارڈ لائنرز ‘‘ کو تعینات کیا ہے میاں نواز شریف نے شاہد خاقان عباسی کو اس لئے پارٹی کا سینئر نائب صدر مقرر کیا ہے کہ انہوں نے وزیر اعظم کی حیثیت سے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ان کی پارٹی سے وفاداری ضرب المثل بن گئی ہے یہی وجہ ہے ان کو پارٹی میں اہم عہدہ دیا گیا ہے شاہد خاقان عباسی جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں بھی پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے انہیں 2002ء کے انجینئرڈ الیکشن میں’ اس لئے ’ شکست ‘‘ سے دوچار کیا گیا انہوں نے پاکستان مسلم لیگ(ق) جائن نہیں کی اسی طرح انہیں 2018ء کے انتخابات میں پارٹی سے وفاداری کی ’’سزا‘دی گئی اور ان کو ’’گنتی‘‘ میں ’’ہروا‘‘ دیا گیا ان کا شمار پارٹی کے ’’عقاب صفت‘‘ لیڈروں میں ہوتا ہے جو حکومت کی طرف کی جانے والی ’’گولہ باری‘‘ کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں وہ پوری جرأت و استقامت سے ’’نیب‘‘ کے سامنے پیش ہو رہے ہیں احسن اقبال کا شمار ان لیڈروں میں ہوتا ہے جو پارٹی کے ’’دماغ ‘‘ کی حیثیت رکھتے ہیں وہ کافی عرصہ سے قائم مقام سیکریٹری جنرل کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں ۔ اگرچہ احسن اقبال نے بھی اپنی تعلیمی سرگرمیوں کی وجہ سے سیکریٹری جنرل کے عہدہ میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا تھا لیکن پارٹی قیادت نے ان کو سرتاج عزیز ، اقبال ظفر جھگڑا اور سرانجام خان جو ماضی میں اس منصب پر کام کر چکے ہیںان پر ترجیح دی شاید ان تینوںکو پیرانہ سالی کی وجہ سے نظر انداز کر دیا ہے البتہ اقبال ظفر جھگڑا کے صاحبزادے فرحان ظفرجھگڑا کو اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل کے عہدہ پر اکاموڈیٹ کر دیا گیا ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے پنجاب کو تقسیم نہیں کیا پنجاب کی تنظیم کی صدارت ’’دبنگ‘‘ مسلم لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کو دے دی ہے اویس لغاری کو پنجاب مسلم لیگ(ن) کا جنرل سیکرٹری بنا کر جنوبی پنجاب کو نمائندگی دی گئی ہے اسی طرح بلیغ الرحمن کا تعلق بہاولپور سے ہے وہ ایک نفیس شخصیت کے مالک ہیں انہیں بھی پارٹی وفاداری کی’’ سزا‘‘ دی گئی وہ بھی ’’گنتی‘‘ میں ہار گئے انہیں ڈپٹی سیکریٹری جنرل بنا گیا ہے دوسرے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطا اللہ تارڑہوں گے وہ پاکستان کے سابق صدر محمد رفیق تارڑ کے پوتے ہیں وہ میاں شہباز شریف کے ساتھ سائے کی طرح رہتے ہیں اور پارٹی کی پارلیمانی امور میں بھی گہری دلچسپی رکھتے ہیں گو محمد اسحق ڈار لندن میں’’ جلاوطنی ‘‘ کی زندگی بسر کر رہے ہیں لیکن پارٹی نے ان کو فراموش نہیں کیا وہ بدستور مسلم لیگ (ن) انٹرنیشنل افیئرز کے سربراہ ہوں گے لیکن قیصر شیخ کو نظر انداز کر دیا ہے وہ سالہاسال سے مسلم لیگ (ن) انٹر نیشنل افیئرز کے جنرل سیکریٹری چلے آ رہے ہیں وہ جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں اسلام آباد میں پارٹی کے سنٹرل سیکریٹریٹ کے تمام اخراجات برداشت کرتے رہے ان کی بیرون ملک تنظیم سازی میں بھی بڑا کردار ہے ان کو پارٹی میں کوئی عہدہ نہ دینے کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی نورالحسن تنویر (ن) لیگ کے جنرل سیکرٹری انٹرنیشنل آفیئر ہوں گے جنہوں نے اعجاز الحق کو شکست دی شاہد خاقان عباسی سینارٹی لسٹ میں دیگرنائب صدور سے سینئر ہوں گے 16نائب صدوہیں لیکن کوئی دوسرا سینئر نائب صدر نہیں شاہد خاقان عباسی میاں شہباز شریف کی عدم موجودگی میں قائم مقام صدر کے فرائض انجام دیں گے۔ مریم اورنگ زیب بدستور پارٹی کی ترجمان اور سیکریٹری اطلاعات ہوں گی۔ اگرچہ ان کو پارٹی کے نئے عہدیداروں کے بارے میں ایک روز پہلے ہی علم ہو گیا تھا لیکن انہوں نے پارٹی کا اعلامیہ جاری نہیں کیا یہ اختیار جاتی امرا کی ’’اسٹیبلشمنٹ ‘‘ نے استعمال کیا مریم اورنگ زیب میں یہ خوبی پائی جاتی ہے کہ وہ حکومت کی طرف کی جانے والی تنقید کا فوری طور بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں میاں نواز شریف نے 7مئی2019کو ایک بار پھر جیل یاترا سے قبل پارٹی ’’ہارٖڈ لائنرز ‘‘ کے حوالے کر دی ہے جس سے اس تاثر کی نفی ہوتی کہ پارٹی قیادت کوئی ڈیل کر رہی ہے شاہد خاقان عباسی نے گذشتہ روز یہاں تک کہہ دیا ہے ’’این آراو مانگنے اور دینے والے پر لعنت‘‘ ۔ خیبر پختونخوا مسلم لیگ (ن) کے صدر امیر مقام اور جنرل سیکریٹری مرتضی جاوید عباسی ہوں گے انہوں نے مسلم لیگ (ن) کو خیبر پختونخوا میں دوسری بڑی جماعت بنا دیا ان کو قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ مرتضی جاوید عباسی کی معاونت حاصل ہے وہ ان کے ساتھ جنرل سیکریٹری کے طور پر کام کر رہے ہیں ان دونوں کو کیپٹن (ر) محمد صفدر کی حمایت حاصل ہے سردار مہتاب احمد خان ہزارہ میں ناقابل شکست لیڈر تصور کئے جاتے ہیں پارٹی لیڈر شپ نے ان کی کوئی نہ سنی تو وہ انتخابی دوڑ سے باہر ہو گئے اب ان کو نائب صدور کی فہرست میں آخری نمبر پر رکھا گیا ہے سینارٹی کے لحاظ سے ان کا م نام شاہد خاقان عباسی کے بعد آنا چاہیے تھا عائشہ رضا فاروق مسلم لیگ ن کی سیکریٹری ممبرشپ اینڈ ٹریننگ طارق فاطمی مسلم لیگ ن کے سیکریٹری پالیسی اینڈ ریسرچ پرویز ملک مسلم لیگ ن کے سیکرٹری فنانس ہوں گے ۔ قبل ازیں پرویز رشید سیکریٹری فنانس تھے لیکن اب وہ بھی نائب صدور کی صف میں کھڑے ہیں مریم نواز اور حمزہ شہباز دونوں کزنز کو پارٹی میں پہلی بار نائب صدر بنایا گیا ہے مریم نواز کو نائب صدر بنانے پر حکومت کی طرف سے بلا جوز اعتراض آگیا ہے مریم نواز کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ہوچکی ہے اور عدالت نے ان کی سزا معطل کر دی ہے پاکستان مسلم لیگ ن کی تنظیم نو میں پارٹی کے متعدد دیرینہ رہنمائوں کو" نظر انداز "کر دیا گیا یا ان کو "کھڈے لائن " لگا دیا گیا ہے ، پیر صابر شاہ ،چوہدری جعفر اقبال، بیگم عشرت اشرف، مخدوم جاوید ہاشمی ، سردار یعقوب ناصر کو بھی فارغ کر دیا گیا ،مخدوم جاوید ہاشمی پارٹی کے ہر دلعزیز لیڈر ہیں سردار یعقوب ناصر میاں نواز شریف کی نا اہلی کے دوران پارٹی کے اس
وقت تک قائم مقام صدر رہے جب تک میاں شہبازشریف صدر منتخب ہو گئے لیکن آج بھی ان کا نام عہدیداروں میں نہیں مشاہد حسین سید انتہائی متحرک شخصیت ہیں لیکن لگتا ہے پارٹی ان کی صلاحیتوں سے استفادہ نہیں کرنا چاہتی چوہدری جعفر اقبال پنجاب مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر تھے ان کی جگہ محمد حنیف عباسی کو سینئر نائب صدر بنا دیا گیا جو حال ہی میں جیل سے رہا ہو کر آئے ہیں ان کو قربانیوں کا صلہ دے دیا گیا ہے پارٹی کی طرف سے چوہدری تنویر خان کو عہدہ دینے کی پیشکش ہوئی تھی لیکن انہوں نے معذرت کر لیمفتاح اسماعیل کو سندھ کا جنرل سیکرٹری مقرر کر دیا گیا ،13رکنی ایڈوائزری کونسل بھی تشکیل دی گئی ہے ایاز صادق ، عابد شیر علی خواجہ سعد رفیق، خرم دستگیر ، میاں جاوید لطیف ، محمد زبیر ، مشاہد اللہ خان پرویز رشید ، راحیلہ دورانی ، رانا تنویر حسین اور سردار مہتاب احمد خان نائب صدور ہوں گے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024