نوائے وقت: نظریہ پاکستان کا ترجمان

Mar 06, 2025

مشفق لولابی--- سماج دوست

اردو صحافت میں بعض اخبارات کو غیر معمولی حیثیت حاصل ہے اور ان میں سب سے نمایاں نام ’نوائے وقت‘ کا ہے۔ یہ اخبار محض ایک صحافتی ادارہ نہیں بلکہ نظریہ پاکستان کا ایک اہم ستون ہے جو اپنے قیام سے لے کر آج تک حق و سچ کی آواز بلند کرتا رہا ہے۔ ’نوائے وقت‘ کا آغاز آج سے ساڑھے آٹھ دہائیاں قبل 23 مارچ 1940ء کو ہوا۔ یہ ایک ایسا وقت تھا جب برصغیر کے مسلمان اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے تھے اور قیامِ پاکستان کی تحریک عروج پر تھی۔ اس وقت ہندو اخبارات کی طرف سے جو پروپیگنڈا کیا جاتا تھا اس کا مقابلہ کرنے کے لیے کچھ اہم نام تو اردو صحافت سے وابستہ تھے لیکن اس سلسلے کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کی ضرورت تھی۔ حمید نظامی نے بانء پاکستان قائداعظم کے فرمان کے تحت اس کام کا بیڑا اٹھایا اور قیامِ پاکستان کی تحریک میں ’نوائے وقت‘ کے اجرا کے ذریعے اپنا حصہ ڈالتے ہوئے ایک ایسے سلسلے کی بنیاد رکھی جو گزشتہ 85 سال سے مثبت صحافت اور پاکستان دوستی کی روایات کا امین ہے۔ اس اخبار نے ہمیشہ نظریہ پاکستان کی حفاظت اور فروغ کے لیے کام کیا اور کبھی بھی کسی ایسے بیانیے کا حصہ نہیں بنا جو پاکستان کے وجود اور بقا کے خلاف ہو۔
’نوائے وقت‘ کا قیام ایک تاریخی موقع پر عمل میں آیا۔ 23 مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کے لاہور میں ہونے والے اجلاس میں قراردادِ پاکستان منظور کی گئی اور اسی ماہ یہ اخبار بھی شائع ہوا۔ اس کا اجرا برصغیر کے مسلمانوں کے حقوق کے دفاع کے لیے ہوا اور اس نے تحریک پاکستان کو عوامی سطح پر اجاگر کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ قائداعظم محمد علی جناح اور دیگر رہنماؤں کے نظریات کو عوام تک پہنچانے میں ’نوائے وقت‘ نے ایک پل کا کردار ادا کیا۔ قیامِ پاکستان کے بعد یہ اخبار ایک ایسے نظریاتی اور حب الوطنی پر مبنی صحافتی ادارے کے طور پر ابھرا جس نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کی ترجمانی کی۔ 
’نوائے وقت‘ ہمیشہ سے پاکستان کے بنیادی نظریے کا حامی رہا ہے۔ اس نے قیامِ پاکستان کے بعد بھی اپنی وہی صحافتی روایت برقرار رکھی جو تحریک پاکستان کے دوران تھی۔ اس اخبار نے ہمیشہ دو قومی نظریے کا دفاع کیا اور پاکستان کی اسلامی شناخت کو اجاگر کیا۔ یہ واحد اخبار ہے جس نے کبھی بھی ایسے خیالات یا پالیسیوں کی حمایت نہیں کی جو نظریہ پاکستان سے متصادم ہوں۔نوائے وقت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے ہمیشہ اپنی نظریاتی اور قومی پالیسی کو برقرار رکھا۔ یہ اخبار پاکستان میں اسلام، جمہوریت اور حب الوطنی کی آواز رہا ہے اور اس نے کبھی بھی ایسے بیانیے کو جگہ نہیں دی جو ملکی سلامتی یا قومی تشخص کی نفی پر مبنی ہو۔
 ’نوائے وقت‘ صرف پاکستان کا حامی ہی نہیں بلکہ پوری مسلم امت کا بھی وفادار اور ترجمان ہے۔ مسلم امہ کو درپیش چیلنجز اور مسائل پر اس اخبار نے ہمیشہ کھل کر لکھا اور امت مسلمہ کی وحدت اور اتحاد پر زور دیا۔ کشمیر، فلسطین، شام، بوسنیا، عراق اور دیگر مسلم ممالک میں ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف ’نوائے وقت‘ نے ہمیشہ آواز بلند کی۔ اس نے نہ صرف خبروں اور مضامین کے ذریعے مسلم دنیا کے مسائل کو اجاگر کیا بلکہ پاکستانی عوام میں ان مسائل کے بارے میں شعور بیدار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ یہ اخبار ہمیشہ سے اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مسلم دنیا کو باہمی اختلافات ختم کرکے ایک متحد قوت کے طور پر ابھرنا چاہیے۔ اسی لیے اس نے امت مسلمہ کی یکجہتی کے حق میں بے شمار اداریے، مضامین اور تجزیے شائع کیے تاکہ مسلمانوں میں اتحاد کی فضا قائم ہو، اور بالخصوص پاکستانی مسلمان دنیا کے مختلف ملکوں میں موجود ان لوگوں سے اخوت کے رشتے میں بندھ سکیں جن کے ساتھ ان کا تعلق کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہوا ہے۔
’نوائے وقت‘ کو ایک اور منفرد اعزاز حاصل ہے کہ یہ پاکستان کا واحد اخبار ہے جو ہمیشہ سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کا نہ صرف حامی رہا بلکہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے بھرپور آواز بھی اٹھاتا رہا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم پر یہ اخبار سب سے زیادہ بولڈ اور حقیقت پر مبنی رپورٹنگ کرتا رہا ہے۔ اس نے ہمیشہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کا مطالبہ کیا اور کشمیری عوام کے جذبات کی ترجمانی کی۔ یہ اخبار مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی فوج کے ظلم و ستم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرتا رہا ہے۔ پاکستان میں ’نوائے وقت‘ کو کشمیری عوام کی آواز سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس نے ہمیشہ ان کے حق میں دلیرانہ موقف اختیار کیا اور پاکستان کی حکومت کو کشمیری عوام کی حمایت پر مجبور کرتا رہا۔
ملک کی ہنگامہ خیز تاریخ کے دوران ’نوائے وقت‘ نے آمریت اور جبر کے خلاف ڈٹ کر وسیع پیمانے پر عزت و توقیر حاصل کی۔ اپنے اسی تاریخی کردار کی بدولت آج ’نوائے وقت‘ پاکستان کے موثر حلقوں میں سب سے زیادہ پڑھے جانے والے اور قابلِ احترام اخبارات میں سے ایک ہے۔ اس کی آن لائن موجودگی نے اس کی رسائی کو بھی بڑھایا ہے جس سے قارئین کی نئی نسل بھی اس کے ساتھ وابستہ ہوگئی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ آج جس طرح پاکستان پر بیرونی قوتوں کی طرف سے وار کیے جارہے ہیں یا پاکستان کے اندر موجود بہت سے عناصر اپنے ذاتی اور گروہی مفادات کے لیے اس ملک کی بقا اور سالمیت سے کھیل رہے ہیں اس صورتحال میں ’نوائے وقت‘ جیسے اخبار کی موجودگی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ اس اخبار کے ذریعے پاکستانی عوام کے سامنے اس ملک سے محبت اور عقیدت کی ایک ایسی صورت آرہی ہے جو ان کے دلوں کو حب الوطنی سے بھر دیتی ہے۔
’نوائے وقت‘ پاکستان کی صحافت میں ایک اہم اور ناقابلِ فراموش نام ہے۔ یہ محض ایک اخبار نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے، ایک مشن ہے جو قیام پاکستان سے لے کر آج تک ملک و ملت کے دفاع میں سرگرم ہے۔ اس نے ہمیشہ پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے قلم کا جہاد کیا۔ نہ کبھی نظریہ پاکستان کے خلاف گیا، نہ کبھی پاکستان کے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیلا، اور نہ ہی کبھی کشمیر کے معاملے پر مصلحت پسندی کا شکار ہوا۔ امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے اس کی کاوشیں، مسئلہ کشمیر کے لیے اس کی جدوجہد اور نظریہ پاکستان کی ترجمانی اس کو پاکستان کی صحافتی تاریخ میں ایک منفرد اور نمایاں مقام عطا کرتی ہے۔ یہ کہنا بالکل بجا ہوگا کہ ’نوائے وقت‘ پاکستان کی صحافت میں ایک درخشاں ستارہ ہے جو ہمیشہ نظریہ پاکستان، امت مسلمہ کے اتحاد اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی روشنی پھیلا رہا ہے اور پھیلاتا رہے گا۔ ’نوائے وقت‘ کی 85 سالہ تاریخ نظریہ پاکستان اور اس کے عوام سے اس کی غیر متزلزل وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ صحافتی وقار اور امت مسلمہ کے اتحاد کے علمبردار کے طور پر ’نوائے وقت‘ پاکستان کے ذرائع ابلاغ کے منظر نامے کا ایک ناگزیر حصہ ہے۔

مزیدخبریں