امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ کشمیر سے متعلق ان کی پالیسی میں تبدیلی نہیں آئی۔ کشمیر کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر پر پیشرفت کرنی چاہیے۔ بھارت نے غیر قانونی زیر قبضہ جموں کشمیر میں سیاسی اور معاشی سرگرمیاں بحال ہونی چاہئیں۔ انہوں نے دونوں ممالک سے ایل او سی پر تنائو کم کرنے پر زور دیا ہے۔
گزشتہ دنوں امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیاتھا کہ ’’بھارتی کشمیر میں مظالم بڑھ رہے ہیں۔ بھارتی کشمیر کے الفاظ نئی انتظامیہ کی کم فہمی سے لکھ دیئے گئے ۔ جس کا اعتراف کرتے ہوئے تردید بھی جاری کردی تھی۔بھارت نے اسے امریکہ کی نئی پالیسی سے تعبیر کیا جس کی مزید وضاحت اب یہ کہہ کر کی گئی ہے کہ امریکہ کی کشمیر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ دوسری طرف امریکی حکومت کے فنڈ سے چلنے والے تھنک ٹینک فریڈم ہائوس کی تیار کردہ 'فریڈم ان ورلڈ' کے نام سے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد بھارت میں سب کے لیے مساوی حقوق کی قیمت پر تنگ نظر ہندو قوم پرست مفادات کو بلند کیا گیا ہے۔بھارت میں سیاسی حقوق اور شہری آزادی کی صورتحال خراب ہے۔ بھارت میں اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار اور مقبوضہ کشمیر میں بربریت اور سفاکیت کی انتہا ہوگئی ہے ۔ اس حوالے سے امریکہ کو محض زبانی جمع خرچ سے کام نہیں لینا چاہئے۔ بھارت پر دبائو ڈال کے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت کو یقینی بنانا چاہئے۔
میری "عارف" لکھنے کی حماقت اور وزارتِ خارجہ کا معمّہ۔
May 08, 2024