سینٹ کے حالیہ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف سینٹ کی اکثریتی جماعت بن گئی ہے- تحریک انصاف نے پنجاب سندھ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بھی اپنی پارلیمانی حیثیت کو برقرار رکھا ہے - تحریک انصاف کے امیدوار صوبوں میں بھی اپنی پارلیمانی عددی طاقت کے مطابق سینیٹرز منتخب ہو چکے ہیں- اسلام آباد کی نشست تحریک انصاف کو بڑی مہنگی پڑی ہے - اس نشست پر پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار پاکستان کے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور حکومت کے وفاقی وزیر ر ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے درمیان انتخابی معرکہ تھا - اس معرکے میں ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ 5 ووٹوں سے شکست کھا چکے ہیں انہوں نے 164 ووٹ حاصل کئے- یوسف رضا گیلانی کو 169 ووٹ حاصل ہوئے- تحریک انصاف کی بدقسمتی سے اس کے سات ووٹ ضائع ہوگئے جن میں مبینہ طور پر کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار آفریدی کا ووٹ بھی شامل ہے جس پر انہوں نے اپنے دستخط کر دیے تھے ایک اور مبینہ رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان بھی بیلٹ پیپر پر درست نشان نہ لگا سکے جس کی وجہ سے ان کا ووٹ بھی مسترد ہو گیا- آصف علی زرداری سیاست کے انتہائی ماہر کھلاڑی ثابت ہوئے ہیں وہ بیلٹ پیپر پر درست نشان نہ لگا سکے اور ووٹ کو پولنگ باکس کے اندر ڈالنے سے پہلے ہی انہوں نے اندازہ لگا لیا اور دوسرا بیلٹ پیپرطلب کرلیا-مسترد ہونے والے ووٹوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ پارلیمنٹ کے اراکین انتخابی عمل سے بھی پوری طرح آگاہ نہیں ہوتے- ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ یوسف رضا گیلانی کے مقابلے میں کمزور امیدوار تھے اور تحریک انصاف کے اندر غیر منتخب وزیروں اور مشیروں کے بارے میں کشیدگی پائی جاتی ہے جس کا ادراک پارٹی کی قیادت کو کرنا چاہیے تھا - تحریک انصاف کے اراکین کمر توڑ مہنگائی کی وجہ سے بھی وزیر خزانہ سے خوش نہیں ہیں-اسلام آباد سے خواتین کے لیے خصوصی نشست پر تحریک انصاف کی امیدوار فوزیہ ارشد 174 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئی ہیں-پی ڈی ایم کی مشترکہ امیدوار فرزانہ کوثر نے 161حاصل کئے ہیں-اس انتخاب سے اندازہ ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں عددی اکثریت حاصل ہے جو ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ حاصل نہ کر سکے اور اب سوال یہ پیدا ہو گیا ہے کہ کیا وزیراعظم کو قومی اسمبلی میں اکثریتی ارکان کا اعتماد کا حاصل ہے-تحریک انصاف کی خاتون امیدوار کی کامیابی کی روشنی میں تحریک انصاف کی قیادت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے ان کو یقین ہے کہ اعتماد کا ووٹ چونکہ شو آف ہینڈ کے ذریعے ہوتا ہے اس لئے ان کو مطلوبہ اکثریت حاصل ہو جائے گی- تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں اکثریت کے باوجود پی ڈی ایم نے دھاندلی اور بدعنوانی سے اسلام آباد کی نشست جیت لی ہے- جس کا ٹھوس ثبوت علی حیدر گیلانی کی منظر عام پر آنے والی ویڈیو ہے جس کا اعتراف انہوں نے کر لیا ہے-ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کی ناکامی کے بعد اب اسلام آباد کی نشست سے ناکامی سے وزیراعظم عمران خان کی اخلاقی اتھارٹی مجروح ہوئی ہے-ان حالات میں وزیراعظم کا ریاست اور ریاست کے اداروں پر آئینی رٹ قائم کرنا مشکل ہو گیا ہے لہذا آبرومندانہ راستہ یہی ہے کہ وزیراعظم قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں اور ثابت کریں کہ ان کو اسمبلی کا اعتماد حاصل ہے تاکہ وہ پورے اعتماد کے ساتھ اپوزیشن جماعتوں کا مقابلہ بھی کر سکیں اور اپنی حکومت کو بھی خوش اسلوبی کے ساتھ چلا سکیں- پی ڈی ایم کی جماعتیں اعتماد کے ووٹ کو ناکام بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگائیں گی-اگر وزیراعظم عمران خان اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب نہ ہو سکے تو پھر اس کے بعد نئے انتخابات کے علاوہ اور کوئی آپشن باقی نہیں بچے گا-کسی اور سیاست دان کو وزیراعظم منتخب کرنا آسان کام نہیں ہوگا-وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی شکست کے بعد ان کی آئینی اتھارٹی بھی مجروح ہوئی ہے ان حالات میں ان کا ریاست کے خزانے کا نگران رہنا ممکن نہیں ہوگا - ان کو بھی اپنی وزارت سے مستعفی ہونا پڑے گا- کیونکہ ریاست کا خزانہ ایسے فرد کے سپرد نہیں کیا جاسکتا جو قومی اسمبلی کا اعتماد ہی کھو چکا ہو اور وزیر اعظم نے چونکہ کہ ان کو اپنی آئینی اتھارٹی استعمال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ بنایا تھا اور خود ان کی اپنی اخلاقی اتھارٹی بھی سوالیہ نشان بن چکی ہے اس لیے جب تک وزیراعظم اعتماد کا ووٹ حاصل نہ کر لیں وزیر خزانہ کو اپنی وزارت پر اصولی طور پر فائز نہیں رہنا چاہیے-پی ڈی ایم کی جماعتوں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چونکہ ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں لہذا ان کو مستعفی ہوجانا چاہیے اور نئے انتخابات کا اعلان کرنا چاہیے تاکہ پاکستان کے عوام نئے وزیراعظم کا انتخاب کر سکیں اور موجودہ آئینی اور سیاسی بحران ختم ہو سکے-پارلیمانی تاریخ کا سبق اور تقاضا یہ ہے کہ انتخابی اصلاحات میں جوہری تبدیلیاں کی جائیں اور سینٹ کے انتخابات کو یا تو براہ راست انتخاب میں تبدیل کر دیا جائے یا خواتین کی مخصوص نشستوں کی طرح سینٹ کے اراکین بھی متناسب نمائندگی کے اصول پر منتخب کرلئے جائیں تاکہ کہ دھاندلی دھونس اور اور کرپشن کے مواقع ختم کیے جا سکیں-سینٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے لئے شیڈول کا اعلان کردیا گیا ہے- روشن امکانات ہیں کہ پی ڈی ایم کے کے سینٹ کے چیئرمین کے امیدوار یو سف رضا گیلانی ہوں گے جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ کے امیدوار ہوں گے یہ مقابلہ بھی بڑا دلچسپ ہوگا-پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اعلان کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے گی- انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ پی ڈی ایم کا پہلا ٹارگٹ پنجاب ہوگا-صدر پاکستان نے ہفتہ کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں وزیراعظم عمران خان اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے- انہوں نے قوم سے اپنے خطاب میں میں کہا کہ وہ کسی صورت کرپٹ عناصر کے دباو میں نہیں آئینگے اور اگر انہیں قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ نہ مل سکا تو اپوزیشن میں بیٹھ کر بھی لٹیروں کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھیں گے- انہوں نے کہا وہ پاکستان کے عوام کو لٹیروں کے خلاف متحرک اور فعال بنائیں گے-پاکستان کے سیاسی حالات ایک حساس اور نازک موڑ پر پہنچ چکے ہیں-یہ سیاسی حالات کیا رخ اختیار کرتے ہیں اس کے بارے میں ابھی یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا - اگر وزیراعظم کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ مل بھی گیا تو پھر بھی پی ڈی ایم کی جماعتیں چین سے نہیں بیٹھیں گی اور وہ وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کر یں گی-الیکشن کمیشن آف پاکستان کا آئینی فریضہ ہے کہ وہ انتخابات کو صاف شفاف اور بدعنوانی سے پاک بنائے- ان آئینی اختیارات کے باوجود اگر الیکشن کمیشن آف پاکستان اپنے اختیارات کو استعمال کرنے سے گریز کرتا ہے تو پاکستان کے عوام اس کی اہلیت صلاحیت غیر جانبداری اور دیانت پر سوال اٹھا سکتے ہیں-حالیہ انتخابات میں بھی ہارس ٹریڈنگ کے ثبوت سامنے آئے ہیں- جن کی تحقیق اور تفتیش کرنا الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ذمہ داری ہے- اگر الیکشن کمیشن ایک دو بار دھاندلی کرنے والے امیدواروں کے خلاف کاروائی کر کے ان کو کامیابی کے بعد بھی آئین اور قانون کے مطابق نااہل قرار دے دے دے تو آئندہ انتخابات میں کوئی دھاندلی اور دھونس کی جرات نہیں کر سکے گا اور اس کو یہ اندازہ ہوگا کہ اگر اس نے ووٹ خرید کر کامیابی حاصل کی تو الیکشن کمیشن اس کے خلاف کارروائی کر کے اسے نااہل قرار دے سکتا ہے-برائی ہمیشہ اس وقت پھیلتی ہے جب اس کو روکنے کی بجائے اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے-
٭…٭…٭
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024