’’قائداعظمؒکاپاکستان ؔاور گیلانی، یوسفِ ؔملتان!‘‘(2)

’’با اثر جاگیر دار اور پیر گھرانہ !‘‘
"Wikipedia" کے مطابق سیّد یوسف رضا گیلانی کا تعلق ضلع ملتان کے ایک ایسے با اثر ، جاگیر دار پیر گھرانے سے ہے ، جو پچھلی کئی نسلوں سے سیاست میں مضبوطی سے قدم جمائے ہُوئے ہے۔ معزز قارئین !۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں ’’ گوگیرہ ‘‘ ( ساہیوال ) کے راجپوت ہیرو رائے احمد خان کھرل اور اُن کے ساتھیوں کو، گرفتار کروانے میں انگریز حکمرانوں کی خدمات انجام دینے والوں میں ، سیّد یوسف رضا گیلانی کے جد ِ امجد سجادہ نشین ،درگاہ ، حضرت موسیٰ پاک شہید ؒ ملتانی پیر مخدوم ولایت شاہ المعروف مخدوم شیخ عبدالقادر خامس نے انعام و اکرام حاصل کئے تھے۔
’’گولڈ میڈلسٹ علمدار گیلانی !‘‘
اُن دِنوں ، آصف علی زرداری صدر ، پاکستان اور سیّد یوسف رضا گیلانی وزیراعظم تھے ، جب ’’ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ‘‘ کی طرف سے 2008ء میں اُن کے والد صاحب سیّد علمدار گیلانی کو،تحریک پاکستان میں خدمات انجام دینے پر "Gold Medal"سے نوازا گیا تھا۔ پھر کیا ہُوا؟ یکم جنوری 2019ء کو، ہمارے سینئر صحافیوں کو موبائل پر ایک "Video Film" موصول ہُوئی تھی( مجھے بھی)، جس میں ، آصف علی زرداری کے والد اور بلاول بھٹو زرداری کے دادا (آنجہانی ) حا کم علی زرداری نے کسی غیر ملکی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہُوئے بانی ٔ پاکستان ، قائداعظم محمد علی جناحؒ اور اُن کے عظیم والد صاحب ( مرحوم) جناح پونجا صاحب کے خلاف ، ’’زبان درازی ، الزام تراشی‘ بہتان ، تہمت ‘‘ کا مظاہرہ کرتے ہُوئے خود کیلئے بدنامی اور رُسوائی حاصل کی تھی۔
’’ میثاق جمہوریت ! ‘‘
معزز قارئین ! صدر جنرل پرویز مشرف کے دَور میں پاکستان کے دو جلا وطن وزرائے اعظم میاں نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو نے لندن میں14 مئی 2006ء کو ’’ میثاق جمہوریت‘‘ (Charter of Democracy) پر دستخط کئے تھے جس پر دونوں میں ’’ بھائی بہن چارا‘‘ بھی قائم ہوگیا تھا لیکن ، اِسکے باوجود 2008۔ 2013 اور 2018ء کے عام انتخابات میں ’’ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز ‘‘ اور ’’ پاکستان مسلم لیگ (ن)‘‘ ایک دوسرے کی پول کھولتی رہی تھیں۔ اِس پر میرے دوست ’’ شاعرِ سیاست ‘‘ نے ’’ میثاق جمہوریت ‘‘ کو ’’ مذاقِ جمہوریت‘‘ قرار دیتے ہُوئے کہا تھا کہ … ؎
’’بہہ کے لندن دے محل دو محلیاں وِچّ ،
پاکستانیاں نال مذاق کردے!
قتل کر کے آپ جمہوریت نُوں ،
جمہوریت دا میثاق کردے!
…O…
پھڑے جان ، تے معافی منگ لیندے ،
نیویں ہوجاندے ، پیریں پے جاندے!
مِلے کُرسی تے بہن دا ، جے موقع ،
ظلم لوکاں ، تے وانگ خناق کردے!
…O…
’’2018ء کا صدارتی انتخاب!‘‘
معزز قارئین !۔ ستمبر 2018ء کے صدارتی انتخاب میں عارف اُلرحمن علوی صاحب (پاکستان تحریک انصاف ) ، بیرسٹر چودھری اعتزاز احسن ( پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمٹنیرینز ) اور مولانا فضل اُلرحمن ( مسلم لیگ ن) کے امیدوار تھے ۔ حیرت ہے کہ ’’ تحریک پاکستان کی مخالفت کرنیوالی کانگریسی مولویوں کی جماعت (جمعیت عُلمائے ہند ) کی باقیات کے سر خیل ؔ مولانا فضل اُلرحمن اور اُنکے والد ِ (مرحوم ) مفتی محمود نے قائداعظمؒ کیخلاف بد زبانی کا کئی بار مظاہرہ کِیا تھا لیکن، اِسکے باوجود تحریک پاکستان کے کئی (گولڈ میڈلسٹ) کارکنوں اور اُنکی اولاد نے ، فضل اُلرحمن صاحب کو ووٹ دِیا؟
"Horse Trading"
20 ستمبر2020ء کو، پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں دو بڑی جماعتوں ’’پاکستان مسلم لیگ (ن)‘‘ اور ’’پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز سمیت 11 سیاسی جماعتوں نے فضل اُلرحمن صاحب کو، "P.D.M" ( پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ) کا سربراہ منتخب کِیا ۔ معزز قارئین ! 3 مارچ کے سینٹ کے انتخابات سے پہلے ہی پاکستانی اور بیرونی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں شور مچ گیا تھا کہ ’’ انتخابات میں "Horse Trading" (سیاسی گھوڑوں کی خریدو فروخت اور ضمیر فروشی ) ہوگی ۔ معزز قارئین!۔ اِس پر مجھے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین یاد آئے ، جنہوں نے مارچ 2015ء میں سینٹ کے انتخابات کے بارے میں کہا تھا کہ ’’ ووٹروں کی خریدو فروخت اور ضمیر فروشی کو ’’ہارس ٹریڈنگ ‘‘ کے بجائے ’’ کھوتا ٹریڈنگ ‘‘ کہا جائے !‘‘ ۔ اِس پر مَیں نے یکم مارچ 2015ء کو، اپنے کالم میں کہا تھا کہ ’’ بیرون ملک اپنی جمہوریت کے فروغ کیلئے کیوں نہ اُسے "Donkey Trading" کہا جائے؟‘‘۔
’’نعرۂ حیدری لگائے بغیر؟‘‘
یکے از فرزندانِ سیّد یوسف رضا گیلانی ، سیّد علی حیدر گیلانی نے سینٹ کے انتخابات سے پہلے ہی اپنی ایک "Video Film"میں ضرورت مندوں کو ، ووٹوں کی خریدو فروخت کی تراکیب بتائیں تو، بہت شوروغوغا ہُوا، یہ وہی علی حیدر گیلانی ہیں جنہیں ، مئی 2013ء میں طالبان نے اغوا کرلِیا تھا اور مئی2016ء کو (مبینہ طور پر ) علی حیدر گیلانی کو، رہا کردِیا تھا؟ اب کیا کِیا جائے کہ ،خُود وزیراعظم پاکستان نے یہ فرمایا ہے کہ ’’ اُنکے بھی 16 ارکان قومی اسمبلی ’’بکائو مال ‘‘ ثابت ہُوئے !‘‘ ۔
’’چاہِ یوسف ‘‘سے چیئرمین سینٹ! ‘‘
معزز قارئین !۔ سیّد یوسف رضا گیلانی کی آپ بیتی ؔ ( چاہِ یوسف سے صدا) اعزازی طور پر تقسیم کی گئی تھی۔ دیکھنا یہ ہے کہ ’’ اگر وہ واقعی چیئرمین سینٹ منتخب ہوگئے تو، پاکستان کے مفلوک اُلحال عوام کے کتنے دُکھ دُور کردیں گے؟‘‘۔ (ختم شد)