دنیا کے 15 ممالک میں سے موبائل فون کی ملکیت رکھنے والے مرد و عورت کی تعداد میں سب سے زیادہ فرق پاکستان میں پایا جاتا ہے۔ذرائع کے مطابق یہ بات دنیا بھر میں موبائل آپریٹرز کے مفادات کی نمائندگی کرنے والی تنظیم سی ایس ایم اے کی جاری کردہ رپورٹ میں سامنے آئی۔رپورٹ کے مطابق موبائل فون پر انٹرنیٹ استعمال کرنے میں مرد اور عورتوں کی تعداد میں فرق اس سے بھی زیادہ ہے۔مذکورہ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ تقریباً 15 ممالک میں سے صرف برازیل میں موبائل فون کی ملکیت اور موبائل انٹرنیٹ استعمال کرنے کی شرح منفی ہے جہاں 85 فیصد خواتین کے مقابلے 84 فیصد مرد موبائل فون کی ملکیت رکھتے ہیں۔’موبائل جینڈر گیپ رپورٹ 2020‘ کے عنوان سے مرتب کردہ رپورٹ 15 کم اور اوسط آمدن رکھنے والے ممالک سے متعلق جی ایس ایم اے کے سالانہ انٹیلی جنس کنزیومر سروے برائے سال 2019 کی بنیاد پر تیار کی گئی۔مذکورہ سروے میں 18 سال یا اس سے زائد عمر کی آبادی پر مشتمل ہے اور موبائل فون کا مالک اس شخص کو سمجھا جاتا ہے جو سم کارڈ یا ایسے موبائل فون کس میں سم کارڈ کی ضرورت نہیں اس کا کم از کم ایک ماہ تک مرکزی یا واحد صارف ہو۔
موبائل جینڈر گیپ 2020 میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ پاکستان میں موبائل فون کی ملکیت کے حوالے سے صنفی تفاوت 38 فیصد ہے مطلب 81 فیصد پاکستانی مردوں کے مقابلے صرف 50 فیصد خواتین موبائل فون کی مالک ہیں۔اسی طرح انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کا فرق 49 فیصد ہے یعنی 37 فیصد پاکستانی مردوں کے مقابلے صرف 19 فیصد خواتین کو موبائل فون انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ موبائل فون کی ملکیت میں سب سے بڑی رکاوٹ قابل خرید ہونا ہے اس کے علاوہ آگاہی کا فقدان، ناخواندگی اور ڈیجیٹل اسکلز نہ ہونا بھی وہ اہم رکاوٹیں ہیں جو خواتین کے موبائل استعمال کرنے کی راہ میں حائل ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کم آمدن والے ممالک میں موبائل انٹرنیٹ استعمال کرنے میں خواتین و مرد کا تفاوت کم ہوا ہے اور اب 2017 کی 44 فیصد کے مقابلے 54 فیصد خواتین موبائل فون انٹرنیٹ استعمال کرتی ہیں۔