عالمی قیادتیں پاکستان کی امن کوششوں کا ساتھ دیں اور دیرینہ مسئلہ کشمیر حل کرائیں
جنونی بھارت کو بحری محاذ پر بھی پاکستان کے ہاتھوں ذلت آمیز ناکامی کا سامنا اور مودی کی نئی گیدڑ بھبکی
پاکستان نے فضائی حدود کی طرح گزشتہ روز سمندری حدود میں بھی بھارت کو دھول چٹا دی اور بھارتی آبدوز کی اپنی موجودگی کو خفیہ رکھنے کی ہر کوشش ناکام بنا کر اسے بھارت واپس دھکیل دیا۔ ترجمان پاک بحریہ کے مطابق پاک بحریہ نے اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارتوں کے ساتھ ہر دم چوکنا رہتے ہوئے پاکستان کی بحری حدود میں آنے کی کوشش کرنیوالی بھارتی آبدوز کا کامیابی کے ساتھ سراغ لگایا اور اسے پاکستان کے پانیوں میں داخل ہونے سے روک دیا۔ اس طرح بھارت کی بحری دراندازی کی کوشش بھی ناکام بنادی گئی۔ یہ بھارتی آبدوز جدید ٹیکنالوجی سے لیس تھی جس کا سراغ لگالینا پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ پاک بحریہ نے نومبر 2016ء میں بھی اسی طرح بھارتی آبدوز کا سراغ لگا کر اسے واپس دھکیلا تھا۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ امن قائم رکھنے کی حکومتی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارتی آبدوز کو نشانہ نہیں بنایا گیا جو پاکستان کی امن پسندی کا غماز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ سے سبق حاصل کرتے ہوئے بھارت کو بھی امن کی طرف راغب ہو جانا چاہیے۔ یہ اہم کارنامہ پاکستان نیوی کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ترجمان پاک بحریہ کے مطابق پاکستان کی بحری سرحدوں کے دفاع کیلئے پاک بحریہ ہر لمحہ مستعد و تیار ہے اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
بھارت کی مودی سرکار پاکستان دشمنی میں عملاً باولی ہوچکی ہے جس کی جانب سے پاکستان کی خیرسگالی اور امن کی ہر کوشش اور خواہش کا اسکی سلامتی کیخلاف جارحانہ عزائم کا کھلم کھلا اظہار کرکے اور مختلف محاذوں پر جارحیت کا ارتکاب کرکے جواب دیا جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی خود ہذیانی کیفیت کا شکار ہیں جنہوں نے لوک سبھا کے آنیوالے انتخابات میں ہندو ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی خاطر پاکستان کے ساتھ جنگی جنون اور سرحدی کشیدگی بڑھانا اپنی پارٹی کے منشور کا حصہ بنا رکھا ہے۔ اسی بنیاد پر مودی سرکار نے پلوامہ خودکش حملہ کا پاکستان پر ملبہ ڈال کر اے سبق سکھانے اور بدلہ لینے کی گیدڑ بھبکیاں شروع کردیں اور ساتھ ہی کنٹرول لائن پر بھارتی فوجوں کی یکطرفہ فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ بھی تیز کردیا گیا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں وحشت و بربریت کی انتہاء کر دی گئی جہاں ہندو انتہاء پسندوں نے کشمیری عوام پر بلوئوں کا بھیانک سلسلہ شروع کیا چنانچہ کشمیری مسلمانوں کو اپنے گھروں سے نکل کر مساجد میں پناہ لینا پڑی۔ اسکے علاوہ بھارتی فوجوں نے کشمیریوں پر بے دریغ فائرنگ کرتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر انکے قتل عام کا سلسلہ بھی فروغ دیا اور روزانہ پانچ چھ بے گناہوں کی لاشیں گرائی جانے لگیں۔ اس صورتحال میں عملاً پاکستان بھارت جنگ کی عکاسی ہونے لگی اور نریندر مودی خود اپنے انتخابی جلسوں میں بڑھکیں لگاتے ہوئے پاکستان کیخلاف جنگی ماحول گرماتے نظر آئے۔
بے شک عساکر پاکستان دفاع وطن کیلئے ہمہ وقت مستعد و چوکس اور دشمن کے کسی بھی وار کا فوری اور بھرپور جواب دینے کی صلاحیت سے مالامال ہیں۔ اسکے باوجود پاکستان نے جوابی جارحیت سے حتیٰ الوسع گریز کی کوشش کی اور وزیراعظم عمران خان نے پلوامہ حملے کی تحقیقات کی پیشکش کرتے ہوئے بھارت کو جنگ کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے کی تلقین کی تاہم یہ بھی دوٹوک الفاظ میں باور کرادیا کہ اگر بھارت نے حملہ کیا تو اس کا بلاتوقف بھرپور جواب دیا جائیگا۔ مودی سرکار نے پاکستان کے خیرسگالی کے پیغام کو بھی درخوراعتناء نہ سمجھا اور دھمکیاں دینے کے بعد پاکستان کی فضائی حدود میں دراندازی کا ارتکاب کرلیا گیا اور دعویٰ کیا گیا کہ بھارتی فضائیہ کے دستے نے پاکستان کے اندر ایک کیمپ پر بمباری کرکے اسے مکمل تباہ کردیا ہے جس میں تین سو سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں۔ ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے اس بھارتی دعوے کو یکسر مسترد کیا اور باور کرایا کہ پاک فضائیہ نے پاکستان کی فضائی حدود میں آنیوالے بھارتی جہازوں کو مستعدی کے ساتھ پیچھا کرکے بھگا دیا ہے جبکہ یہ بھارتی جہاز واپس جاتے ہوئے جلد بازی میں گولہ بارود پھینک گئے ہیں جس سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے ساتھ ہی بھارت کو یہ بھی باور کرادیا کہ اسکی فضائی دراندازی کا مؤثر جواب دیا جائیگا جس کے وقت اور مقام کا تعین ہم خود کرینگے۔ اسکے اگلے ہی روز پاک فضائیہ کے مستعد و فعال ہوا بازوں نے پاکستان کی فضائی حدود میں دوبارہ گھسنے کی کوشش کرنیوالے دونوں بھارتی طیاروں کو مار گرایا اور ایک پائلٹ کو بھی زندہ حراست میں لے لیا۔
پاکستان کے اس کامیاب اپریشن کی خبریں اور ویڈیوز ملکی اور غیرملکی نشریاتی اداروں اور سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو مودی سرکار کو سانپ سونگھ گیا۔ پاکستان کی جانب سے بھارتی زیرحراست پائلٹ کو آزاد کرکے اور واپس بھجوا کر بھارت کو خیرسگالی اور امن کی راہ اختیار کرنے کا پیغام دیا گیامگر مودی سرکار نے اس پر بھی جنگی جنون بڑھانا شروع کر دیا اور گزشتہ روز گجرات کے شہر جہانگیر میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے پاکستان کے اندر گھس کر حملہ کرنے کی پھر گیدڑ بھبکی دے ڈالی جس پر پاک فضائیہ کے سربراہ ایئرچیف مارشل مجاہد انور خان نے فارورڈ اپریٹنگ بیسز کا دورہ کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں باور کرایا کہ دشمن سے نمٹنے کیلئے پاک فضائیہ مکمل تیار ہے۔ حالیہ کشیدگی میں دفاع وطن کے تقاضے احسن طریقے سے نبھانے پر بے شک پوری قوم کو پاک فضائیہ پر ناز ہے جو کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے مگر پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کا مذموم ایجنڈا رکھنے والی مودی سرکار جنگی جنون میں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو بھی دائو پر لگا چکی ہے جو انتخابات جیتنے کیلئے پاکستان کیخلاف مہم جوئی کے جواز ڈھونڈ رہی ہے۔
اس حوالے سے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز بھارتی سازشوں کا بھانڈہ پھوڑتے ہوئے پوری دنیا کو اسکے جنونی عزائم سے آگاہ کیا ہے اور بتایا ہے کہ مستند اطلاعات کے مطابق پاکستان کی طرف سے بھارتی میزائل حملے ناکام بنائے جانے کے بعد بھارت اب پاکستان کے اندر دہشت گردی کی وارداتیں کرانا چاہتا ہے جس کے تدارک کیلئے تمام ضروری اقدامات کرلئے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ بھارت اور اسرائیل مل کر پاکستان پر میزائل حملہ کرنا چاہتے تھے جسے پاک فضائیہ نے پوری مہارت کے ساتھ ناکام بنایا اور اسکے ساتھ پاکستان کی جانب سے بھارت کو خبردار کیا گیا کہ جوابی کارروائی میں اسکے تین گنا زیادہ ٹھکانوں کو تباہ کیا جائیگا۔ وزیر خارجہ نے پاکستان کی انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر اس امر سے بھی آگاہ کیا کہ بھارت نے راجستھان سے پاکستان کے ہوائی اڈوں کے علاوہ کراچی اور بہاولپور میں میزائل حملوں کا منصوبہ بنایا تھا تاہم پاکستان نے بروقت علم ہونے پر یہ دونوں بھارتی منصوبے ناکام بنادیئے۔ اب مودی نے گزشتہ روز اپنے انتخابی جلسے میں جس ہذیانی کیفیت میں پاکستان کے اندر گھس کر حملہ کرنے کی دھمکی دی ہے اسکے تناظر میں عالمی قیادتوں پر یہ حقیقت بخوبی واضح ہوجانی چاہیے کہ بھارتی جنونیت روکنے کے عملی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو مودی سرکار بالآخر علاقائی اور عالمی تباہی کی نوبت لا کر چھوڑے گی۔ پاکستان کی جانب سے تو مودی سرکار کی ہر جارحیت اور جارحانہ عزائم کا خیرسگالی کے جذبات کے ساتھ ہی جواب دیا جارہا ہے اور اسے باربار یہ باور کرایا جارہا ہے کہ وہ جنونیت کی آگ بھڑکانے سے باز رہے بصورت دیگر اسے ہماری سخت جوابی کارروائی کا سامنا کرنا پڑیگا۔
یہی پیغام بھارتی بحریہ کی آبدوز کی پاکستان کی سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے دیا گیا مگر مودی سرکار تو کشیدگی بڑھانے کا ہر حربہ اختیار کررہی ہے جس نے حضرت معین الدین چشتی کے عرس میں شرکت کیلئے پاکستانی زائرین کو ویزے جاری کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔ اسکے برعکس پاکستان نے تین ہزار سکھ یاتریوں کو بیساکھی کے موقع پر پاکستان آنے کیلئے ویزے جاری کردیئے ہیں جو بھارت کے ساتھ امن و آشتی کی فضا استوار کرنے کیلئے پاکستان کی کوششوں کا بین ثبوت ہے۔
بے شک عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اور علاقائی فورمز کو بھی بھارتی پیدا کردہ کشیدگی سے صورتحال کی سنگینی کا احساس و ادراک ہوچکا ہے اس لئے امریکہ‘ چین‘ برطانیہ‘ روس‘ ترکی‘ قطر کے سربراہان حکومت کے علاوہ یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی جانب سے بھی پاکستان اور بھارت پر کشیدگی ختم کرنے پر زور دیا جارہا ہے جس کیلئے ثالثی کی پیشکش بھی کی جارہی ہے جبکہ او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجوں کی جارحیت روکنے پر زور دیا ہے جس سے اقوام عالم میں بھارت کے تنہاء ہونے کے تاثر کو تقویت مل رہی ہے۔ مودی سرکار کو تو اپنے جنگی جنون کے باعث بھارت کے اندر بھی سخت تنقید کا سامنا ہے جسے بھارتی اپوزیشن ہی نہیں‘ دانشور اور فنکار بھی آئینہ دکھا رہے ہیں۔ اپنے ان عزائم کی بنیاد پر مودی سرکار درحقیقت بھارت کی تباہی کا اہتمام کر رہی ہے جبکہ اس کا جنون ایٹمی جنگ کی نوبت لے آیا تو پھر ایٹمی سائنس دانوں کے مطابق اس کرۂ ارض کا غالب حصہ صفحۂ ہستی سے مٹ جائیگا۔ چنانچہ یہ صورتحال عالمی قیادتوں سے فکرمندی کی متقاضی ہے۔ انہیں علاقائی اور عالمی امن کی پاکستان کی کوششوں کا ساتھ دینا چاہیے اور بھارتی جنونیت روکنے کے مؤثر اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ جن میں سرفہرست مسئلہ کشمیر کا کشمیری عوام کی امنگوں اور یواین قراردادوں کے مطابق حل ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے نجات دلا کر کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے دیا جائے‘ یہی قیام امن کی کنجی ہے۔