مقبوضہ کشمیر ضلع شوپیاں میں شہید ہونے والے نوجوانوں کی تعداد 6 ہو گئی بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی
سرینگر (اے این این ) مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں بھارتی فوج نے ایک نجی گاڑی پر اندھادھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں شہید ہونے والے نوجوانوں کی تعداد 6 ہو گئی ہے جبکہ وادی میں واقعہ کےخلاف مزاحمتی خیمے کی اپیل پر مکمل ہڑتال کی گئی،واقعہ کے خلاف علاقے میں لوگ رات بھر سراپا احتجاج کرتے رہے، اس دوران بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہو گئے، مشتعل مظاہرین کی بھارتی فورسز کے خلاف شدید نعرے بازی، قابض اہلکاروں پر پتھراو¿، بھارت فوج کا طاقت کا وحشیانہ استعمال، مارے جانے والوں میں دو مجاہد اور طالب علم سمیت چار کو سہولت کار قرار دے دیا،اہل علاقہ نے بھارتی الزام مسترد کر دیا، نعشیں لواحقین کے سپرد کرنے کا مطالبہ ،علاقے میں صورتحال پھر کشیدہ،کاروباری مراکز، تجارتی ادارے بند، ٹریفک غائب ، انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس معطل۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں کے علاقے پہنو میں گزشتہ روز بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے مزید دو نوجوانوں کی نعشیں برآمد ہوئی ہیں جس کے بعد مرنے والے نوجوانوں کی تعداد6ہو گئی ہے ۔ ان میں سے گوہر احمد لون نامی ایک نوجوان کی نعش متاثرہ گاڑی سے 200میٹر دور سے ملی ہے ۔گوہر کو چار گولیاں لگیں جس کے بعد اس نے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔24سالہ گوہر ناگپور یونیورسٹی کا طالب علم بتایا گیا ہے جو اپنے دوستوں کے ساتھ گھر سے نکلا تھا۔ دوسری نعش کی شناخت عاشق احمد بھٹ کے نام سے ہوئی ہے جسے بھارتی فوج نے لشکر طیبہ کا جنگجو قرار دیا ہے جبکہ مقامی لوگوں نے اس الزام کی تردید کی ہے ۔ بھارتی فوج کے مطابق عاشق کی نعش جائے وقوعہ سے 10کلو میٹر سید پورہ کے ایک باغ سے ملی ہے جو زخمی حالت میں بھاگتا رہا اور خون زیادہ بہہ جانے کی وجہ سے دم توڑ گیا۔ اس سے قبل اتوار کی رات بھارتی فوج نے شوپیاں کے مضافاتی گاو¿ں پہنو میں بھارتی فوج نے ناکے پر ایک نجی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 4 نوجوان موقع پر شہید ہو گئے تھے۔ بھارتی فوج نے ان میں سے ایک کو مجاہد اور تین اور جنگجوو¿ں کے سہولت کار قرار دیا تھا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ جب وہ نماز مغرب کے بعد مقامی مسجد سے باہر آرہے تھے تو گورنمنٹ ہائی سکول پہنو کے بالمقابل واٹر ٹینکی کے متصل تھری وے سڑک پر فائرنگ ہوئی اور فائرنگ قریب 15منٹ تک جاری رہی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ فائرنگ کی آوازیں سننے کے فورا بعد وہ گھروں کی طرف بھاگ گئے اور جب فائرنگ کا سلسلہ تھم گیا تو انہوں نے ہلاکتیں ہونے کی اطلاع سنیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جس جگہ فائرنگ ہوئی وہاں سے پنجورہ،تراپڈ پورہ اور اگلر کی طرف راستے جاتے ہیں اور انہوں نے سنا کہ واٹر ٹینکی کے نزدیک مقامی 44آر آر کیمپ کے اہلکارآنے جانے والی گاڑیوں کی چیکنگ کررہے تھے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک کار میں پانچ افراد سوار تھے جونہی مذکورہ کار وہاں پہنچ گئی تو فوجی اہلکاروں نے اسے روکا اور اسکے ساتھ ہی فائرنگ ہوئی جو قریب 15منٹ تک جاری رہی۔ بھارتی فوج کی فائرنگ سے مارے جانے والے ایک نوجوان عامر ملک ولد محمد بشیر ساکن حرمین شوپیاں کو بھارتی فوج نے حزب المجاہدین کا جنگجو قرار دیا جبکہ اس کے ساتھ مارے جانے والے شاہد احمد ڈار ولد مشتاق ڈار سکنہ جمن گڑھی شوپیاں ،سہیل خلیل ولد خلیل الرحمن سکنہ پنجوڑہ شوپیاں ، محمد شاہد سکنہ ملک گنڈ شوپیاں اور شاہنواز سکنہ ترنز شوپیاں کو مجاہدین کا سہولت کار قرار دیا گیا تاہم مقامی لوگوں نے بھارتی فوج کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مارے جانے والے تمام نوجوان عام شہری اور دوست تھے ۔بھارت کے دفاعی ترجمان کرنل راجیش کالیا نے واقعہ میں 6 نوجوانوں کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ مارے جانے والوں سے اسلحہ بھی برآمد ہوا تاہم انھوں نے اسلحہ استعمال نہیں کیا اسی لئے بھارتی فوج کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔مقامی پولیس نے بھی واقعہ کی تصدیق کی ہے ۔ دریں اثناءواقعہ کے خلاف علاقے کے عوام رات بھر سراپا احتجاج رہے اور بھارت کے خلاف نعرے بازی کی ۔اس دوران پولیس بھی پہنچ گئی۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کی بڑی تعداد کیمپ کی طرف جانے لگی لیکن فورسز و پولیس نے انہیں روکا جس کے بعد جھڑپیں شروع ہوئیں جو رات گئے تک جاری رہیں۔مظاہرین اور فورسز میں پتھراﺅ، شلنگ، پیلٹ فائرنگ ہوئی، جس کے دوران کئی افراد کو چوٹیں آئیں۔
مقبوضہ کشمیر