پاکستان روس بڑھتے تعلقات‘ خطے کی روایتی سیاسی اور دفاعی ہیت بدل جائیگی
لندن (بی بی سی )امریکہ اور پاکستان کے ہچکولے کھاتے ہوئے تعلقات کے پس منظر میں ماضی کے دو بدترین حریف روس اور پاکستان کے درمیان سفارتی اور اقتصادی تعلقات بہتر کرنے کی سنجیدہ کوششیں جاری ہیں جس سے نہ صرف خطے کی روائتی سیاسی اور دفاعی ہیت بدل جائے گی بلکہ روس کی گیس کمپنیوں کے لیے نئی منڈیاں بھی کھل جائیں گے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق روس کا پاکستان کی طرف جھکاؤ ایک انتہائی اہم وقت میں دیکھا جا رہا ہے جب امریکہ اور پاکستان کے درمیان افغانستان میں جاری جنگ کی وجہ سے فاصلے بڑھتے جا رہے ہیں۔یہ صورت حال اسی کی دہائی میں سویت یونین کے افغانستان پر قبضے کے بالکل برعکس ہو گئی ہے جب امریکی ہتھیار پاکستان کے راستے افغانستان میں موجود روسی فوجیوں کے لیے خلاف لڑنے کے لیے فراہم کیے جا رہے تھے۔گو کہ ماسکو اور اسلام آباد میں بڑھتی ہوئی گرمجوشی ابھی ابتدائی نوعیت کی ہے اور چین اس خلیج کو پر کرنے کی کوششوں میں ہے جو امریکہ اور پاکستان کے تعلق میں تلخی سے پیدا ہو گئی ہے۔ لیکن روس اور پاکستان کے درمیان توانائی اور دفاعی شعبوں میں تعاون کے روشن امکانات موجود ہیں جو دونوں ملکوں کے دہائیوں سے مردہ تعلقات میں جان ڈالنے کے لیے کافی ہیں۔پاکستان کے وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے رائٹرز کو بتایا کہ یہ ایک موقع ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو مستقبل کا دروازہ کھولنے کے لیے ماضی کے معاملات پر کام کرنا ہوگا۔باہمی تعلقات میں حالیہ گرمجوشی فی الحال افغانستان تک محدود ہے جہاں روسی نے اپنے ہی خلاف لڑنے والے طالبان سے روابط استوار کر لیے ہیں اور جو روایتی طور پر پاکستان کے قریب رہے ہیں۔ روس کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے قیام امن کی کوششوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔روس اور پاکستان دونوں ملک، افغانستان میں نام نہاد دولت اسلامیہ نامی شدت پسند تنظیم کی موجودگی اور اس کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر شدید تشویش کا شکار ہیں۔ دونوں ملکوں کو خدشہ ہے کہ افغانستان میں داعش کی موجودگی سے انہیں سلامتی کے سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے رائٹرز کو بتایا کہ روس کے ساتھ سفارتی سطح پر بہت سے مشترکہ امور کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رشتہ مستقبل میں بہت مضبوط اور مستحکم ہو گا۔