کوالیفائڈ ڈسپنسروں کی فریاد
مکرمی! کوالیفائڈ ڈسپنسر حضرات کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے ایک کوالیفائڈ ڈسپنسر ہسپتال میں خاص طور پر RHU اور BHU میں وہ صبح اور شام بطور انچارج ڈیوٹی پر انجام دیتا ہے۔ ڈاکٹر صاحبان آن کال ہوئے ہیں۔ ہر طرح کی ایمرجنسی ڈسپنسر اٹینڈ کرتے ہیں۔ بعض اوقات ڈاکٹر صاحبان کے آنے تک مریض کے چل بسنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ لیکن ڈسپنسر اس قسم کے حالات کو کور کرتے ہیں۔ جب سرکاری ہسپتال میں ڈسپنسر تمام کام سرانجام دے سکتا ہے۔ پٹی لگانا پوسٹ مارٹم کرنا ای سی جی کرنا انجکشن لگانا B.P چیک کرنا وغیرہ۔ جب ڈسپنسر پرائیویٹ کرنا ہے تو وہ عطائی یا نیم حکیم خطرہ جان کہلاتا ہے جناب سے گزارش ہے کہ وہ سرکاری ہسپتال میں ڈسپنسر کے لیے قانون لاگو کریں کہ ہر قسم کی ایمرجنسی ڈاکٹر صاحبان کی موجودگی کے بغیر اٹینڈ نہ کریں۔ ہیلتھ کیئر کمشن والے پرائیویٹ ڈسپنسر کو ایک انجکشن تک نہیں لگانے دے رہے۔ لہٰذا حضوربالا سے اپیل ہے کہ اس طرح کے قانون کو واپس لیا جائے ایک ڈسپنسر جو ہسپتال میں ریڑھ کی ہڈی کی طرح کام کر رہا ہے اس کو سکیل 16 دیا جائے اور پرائیویٹ پریکٹس کی اجازت دی جائے۔ (دستخط متعدد افراد لاہور)