بلے بازوں کی تربیت کیلئے طویل دورانیے کی کرکٹ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے : خواجہ ندیم
لاہور(نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ کے گورننگ بورڈ کے سابق رکن اور لاہور ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر خواجہ ندیم احمد کا کہنا ہے کہ بلے بازوں کی اچھی تربیت کے لیے طویل دورانیے کی کرکٹ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ تکنیکی لحاظ سے مضبوط بیٹسمین ہر فارمیٹ میں ایڈجسٹ کر سکتا ہے۔ ہاشم آملہ، سٹیو سمتھ، ویرات کوہلی، اے بی ڈیویلیرز کی مثالیں سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں اپنے بلے بازوں کی بہتر تربیت کے لیے انہیں نچلی سطح سے ہی لمبی اننگز کھیلنے کی عادت ڈالنا ہو گی۔ اچھی، معیاری اور سخت کرکٹ میں ہی اعصاب مضبوط ہوتے ہیں اور کرکٹرز کی صلاحیتوں میں نکھار آتا ہے۔
پی ایس ایل کی کامیابی کے بعد سب کا رجحان اس فارمیٹ کی طرف بڑھ گیا ہے یہ ہمارا برانڈ ہے اس پر کام کرنا اور وسعت دینا اچھا ہے۔
لیکن اسے طویل دورانیے اقر پچاس اوورز کی کرکٹ پر فوقیت دینا غلط ہے۔ سلیکشن کمیٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اچھے بلے بازوں کی تربیت کے لیے حکمت عملی بنائے۔ پلئیرز کو زیادہ سے زیادہ میچ پریکٹس دی جائے۔ تربیتی کیمپوں کی اپنی اہمیت ہے لیکن انہیں میچ پریکٹس کا متبادل نہیں کہا جا سکتا ہے۔