فاٹا سے آزاد سینیٹر مسلم لیگ ن میں شامل‘ پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کو ڈپٹی چیئرمین سینٹ کی پیشکش کر دی
اسلام آباد ( (وقائع نگار خصوصی+این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنا چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ لانے کیلئے کوششیں تیز کردیں۔ اس سلسلے میں چوہدری منیر کے گھر غیررسمی مشاورتی اجلاس ہوا جس میں مریم اورنگزیب، مصدق ملک اور دیگر پارٹی رہنما شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخاب کیلئے مشاورت کی گئی جبکہ دونوں عہدوں کیلئے اپنے امیدواروں کے ناموں پر بھی غور کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے اجلاس میں اپوزیشن اور اتحادی جماعتوں سے رابطے کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ اپوزیشن سے رابطوں کے لیے کمیٹی قائم کیے جانے کا بھی امکان ہے جبکہ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا سینٹ انتخابات پر وہی لوگ الزامات لگا رہے ہیں جو خود بڑے ہارس ٹریڈر تھے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مریم اور نگزیب نے کہا بلوچستان اور خیبر پی کے میں کیا ہوا؟ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ پشاور میں پیپلز پارٹی نے سینٹ کی نشستیں کیسے لے لیں‘ پنجاب میں چودھری سرور کس طرح جیت گئے، یہ ہارس ٹریڈنگ نہیں تو کیا ہے۔ وزیر مملکت نے کہا عمران خان کوئی تو ٹویٹ کریں چودھری سرور کیسے جیت گئے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کیلئے سیاسی دوڑ دھوپ تیز ہو گئی۔ پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف سے رابطہ کر لیا۔ پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی کو ڈپٹی چیئرمین کی سیٹ دینے کی پیشکش کر دی۔ پیپلز پارٹی نے جے یو آئی (ف) سے بھی بات چیت کا آغاز کر دیا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر قیوم سومرو نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی اور ان کو سابق صدر آصف زرداری کا پیغام پہنچایا۔ صباح نیوز کے مطابق سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا ہے چیئرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات میں حکمران جماعت اور اتحادیوں میں یکجہتی اور تعاون کی فضا برقرار رکھنے کی حتمی الامکان کوشش کی جائے گی۔ ساتھ ساتھ رہیں گے، سینٹ کی کمان کی تبدیلی یا ’’سٹیٹس کو‘‘ برقرار رہنے کے سوال کے جواب پر قائد ایوان مسکرا دئیے اور کہا چلیں ایوان میں چلتے ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین مولانا عبد الغفور حیدری نے بتایا کہ اس معاملے پر تاحال ان سے کسی کا رابطہ ہوا ہے نہ ان کی جماعت میں اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ ہوا ہے۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخابات میں تحریک انصاف کی تنہا پرواز متوقع ہے، جبکہ اپوزیشن کی مشترکہ حکمت عملی کے لیے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔ تحریک انصاف کی صفوں میں اس معاملے پر خاموشی ہے۔ آصف علی زرداری کی طرف سے جمیعت علماء اسلام (ف)، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر جماعتوں سے رابطے کئے جارہے ہیں۔ زرداری مشن کے معاون خصوصی عبدالقیوم سومرو کا مولانا فضل الرحمان سے رابطہ سودمند ثابت ہوا اور آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمان کے درمیان جلد ملاقات ہوگی۔ مولانا فضل الرحمان کا اس معاملے پر متحدہ مجلس عمل کی دوسری بڑی پارلیمانی جماعت جماعت اسلامی کو اعتماد میں لینے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں میں اندورنی مشاورت کے بعد زرداری ہائوس اسلام آباد میں چیدہ چیدہ پارلیمانی جماعتوں کا مشترکہ مشاورتی اجلاس ہوگا جبکہ دونوں بڑی جماعتوں کے مشترکہ دوستوں کی طرف سے یہ تجویز بھی بڑی جماعتوں کو دے دی گئی ہے چیئرمین سینٹ کے حوالے سے موجودہ ’’سٹیٹس کو،، کو برقرار رکھا جائے اور ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ مسلم لیگ ن سے لے لیا جائے تاہم اس تجویز کو تاحال پذیرائی نہیں مل سکی کیونکہ ایوان بالا کی سب سے بڑی جماعت ہونے کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) چیئرمین سینٹ کا عہدہ کی متمنی ہے، مفاہمت کی صورت میں مسلم لیگ (ن) پپپلزپارٹی کو ڈپٹی چیرمین سنیٹ کا عہدہ دینے کو تیار ہے جبکہ متحدہ اپوزیشن کی طرف سے رضا ربانی کو دوبارہ چیئرمین سینٹ نامزد کرنے کی صورت میں مسلم لیگ (ن) کی طرف سے بھی ان کی حمایت کا اعلان متوقع ہے۔ اپوزیشن کی دو اہم جماعتوں کی کوشش ہے اپوزیشن متحد ہو جائے تاکہ چیئرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخابات کے حوالے سے ممکنہ ہارس ٹریڈنگ کا راستہ روکا جاسکے۔ مشترکہ دوست تعاون کے حصول کے لئے سرگرم ہیں۔