کے فور منصوبے پر کام تیز‘ 40 فیصد مکمل ہو چکا‘ وزیر بلدیات
کراچی (وقائع نگار) سندھ کے وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہا ہے کہ کراچی کیلئے فراہمی آب کے عظیم منصوبے کے ۔ 4 پر تیزی سے کام جاری ہے ۔ منصوبے پر 40 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے تاہم یہ منصوبہ جون 2018ء کی مقررہ مدت کے بجائے توقع ہے کہ 2019ء کے وسط میں مکمل ہو گا منصوبے کی تکمیل میں 2 یا 4 ماہ کی تاخیر مختلف وجوہات کے باعث ہو رہی ہے پیر کو سندھ اسمبلی میں محکمہ بلدیات سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایف ڈبلیو او کے تحت جو معاہدہ طے پایا تھا ‘ اس کے تحت منصوبے کی مقررہ مدت جون 2018ء تھی لیکن بعض وجوہات کے باعث اب یہ منصوبہ 2019ء کے وسط میں مکمل ہو گا انہوں نے کہاکہ 120 کلومیٹر دور سے شہر میں پانی لانا کوئی معمولی کام نہیں ہے منصوبے کے تحت کراچی میں تین فلٹر پلانٹس پیپری‘ سپر ہائی وے نزد بقائی اسپتال اور منگھوپیر کے علاقے میں لگائے جائیں گے جہاں پہلے پانی فلٹر ہو گا پھر لوگوں کو مہیا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اس منصوبے کا سہرا سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور اس وقت کے وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ کو جاتا ہے جنہوں نے اپنی انتھک کوششوں کے نتیجے میں یہ منصوبہ شروع کیا اور ایف ڈبلیو او جیسے ادارے کے ساتھ معاہدے کو عملی جامہ پہنایا۔ وزیر بلدیات نے کہاکہ کے ۔ 4 منصوبے کیلئے جن زمینوں کو حاصل کیا گیا ہے ان کے مالکان کو معاوضوں کی فراہمی کیلئے حکومت سندھ سے پانچ ارب روپے کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا تھا جس میں سے ڈھائی ارب روپے کی رقم جاری کر دی گئی ہے منصوبے کی زد میں جن لوگوں کی اراضی آ رہی ہیں انہیں صرف معاوضے کی رقم ملے گی متبادل اراضی دینے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ تاثر غلط ہے کہ یہ منصوبہ محض بحریہ ٹاؤن کو فائدہ پہنچانے کیلئے بنایا گیا ہے انہوں نے کہاکہ بحریہ ٹاؤن سمیت شہر کے جس علاقے میں بھی پانی کی ضرورت ہو گی وہاں پانی مہیا کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔
وزیر بلدیات