سیاسی رہنماؤں نے سینیٹ انتخابات کی شفافیت پر سوال اٹھا دیئے
اسلام آباد (جاوید صدیق) سینیٹ کے 3 مارچ کو ہونے والے انتخابات کی شفافیت اور اس کے جمہوری اصولوں اور قانون کے مطابق ہونے پر خود سیاسی جماعتوں نے سوالات اٹھانا شروع کر دیئے ہیں۔ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت میں سینیٹ انتخابات کے شفاف ہونے کے بارے میں یہ کہہ سوال کھڑا کیا ہے کہ جس پارٹی کا ایک صوبے میں ایک بھی رکن اسمبلی نہیں تھا اس نے وہاں کس طرح سینیٹ کی رکنیت کے لئے اپنے امیدوار کھڑے کر دیئے۔ نواز شریف کا واضح اشارہ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف تھا۔ دریں اثناء پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے بھی سینیٹ کے انتخابات میں زبردست ہارس ٹریڈنگ ہونے کا الزام لگایا ہے۔ ایم کیو ایم نے بھی سینیٹ کے حالیہ انتخابات کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے بھی سینیٹ کے انتخابات کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ صرف پاکستان پیپلز پارٹی ایسی جماعت ہے جو سینیٹ کے انتخابات کا دفاع کر رہی ہے۔ پی پی پی کے راہنما بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی نے دوسرے صوبوں کے ارکان اسمبلی کو اپنی جماعت کی حمایت پر قائل کیا۔ پارٹی نے پیسے کے زور پر اپنے ارکان کو کامیاب نہیں کرایا۔ آزاد رائے رکھنے والے تجزیہ کاروں اور میڈیا کا بھی یہ خیال ہے کہ 3 مارچ کو ہونے والے سینیٹ کے اجلاس شفاف اور جمہوری نہیں ہیں۔ کئی سینئر سیاست دان جن میں سینیٹ کے سابق چیئرمین اور ممتاز قانون دان وسیم سجاد بھی شامل ہیں کہ یہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ سینیٹ کے انتخابات براہ راست کرائے جائیں تاکہ ان انتخابات میں پیسے اور ووٹوں کی خریدو فروخت کو روکا جا سکے۔
سوالات