پاکستان کا عدالتی نظام اسلامی اصولوں پر استوار ہوتا تو آج ہم فوجی عدالتوں کا سہارا نہ لیتے: سمیع الحق
پشاور(بیورورپورٹ)جمعیت علماءاسلام سںکے امیر اور دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ آزادی کے بعد پاکستان کا عدالتی نظام اسلام کے اصولوں پر استوار کیا جاتا تو آج ہم فوجی عدالتوں کا سہارا نہ لیتے موجودہ عدالتی نظام مجرم کو سزا نہیں بلکہ تحفظ دینے کا نظام ہے ۔90 کی دہائی میں ہم نے سینٹ میں شریعت بل پیش کیا جس کا بنیادی مقصد ہمارے ہاں کے استحصالی نظام کا قائم کردہ عدالتی نظام تبدیل کرنا تھا، بل100 فیصد اتفاق رائے سے پاس ہوا مگر وزیراعظم نے ا س بل کی روح نکال دی ان خیالات کا اظہار انہوں نے دارالعلوم اسلامیہ نوشہرہ کے اضا خیل بالا کے سالانہ علمی اور روحانی اجتماع میں بطو ر مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا، جس میں ملک بھر سے علماءطلبا اور مشائخ ہزاروں کی تعداد میں شریک ہوئے۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ اسلام دشمن طاقتوں نے دہشت گردی کے ذریعہ پاکستان کو دارالفساد بنادیا ہے اس کا علاج صرف رد الفساد آپریشن نہیں بلکہ غیروں کے مسلط کردہ فساد سے ملک کو نجات دلانا ہے۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ امت اور عالم اسلام کا تحفظ صرف اور صرف جہاد سے ہوسکتا ہے، مولانا سمیع الحق نے کہاکہ1910سے 2010 کے سوسال میں جہاد ہی نے برٹش سامراج کا جنازہ نکال دیا ،سوویت یونین کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا اوراب تیسری بڑی طاقت امریکہ کو افغانستان میں شکست دے کر بوریا بستر باندھنے پر مجبور کررہا ہے، مولانا سمیع الحق نے دارالعلوم اسلامیہ کا جامعہ حقانیہ کی شاخ ہونے پر فخر کا اظہار کیا ،اجتماع سے جماعت اہل سنت والجماعت کے قائد مولانا محمد احمد لدھیانوی، پیر عزیز الرحمن ہزاروی، مولانا حامد الحق حقانی، مولانا انوار الحق ،مولانا سید یوسف شاہ،ڈاکٹر عتیق الرحمن، مولانا عبدالحلیم ،وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے فرزند اسحاق خٹک اوردیگر نے خطاب کیا۔