;ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو کیس کا تاریخ ساز فیصلہ‘ سیاسی و عوامی حلقوں کا خیرمقدم
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) سےاسی و عوامی حلقوں مےں ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کو فیصلے کا خےر مقدم کےا جا رہا ہے اور اسے اس لحاظ سے تاریخی قرار دیا گےاہے۔ ملکی تاریخ میں کم ہی ایسے مواقع دیکھنے کو آئے ہیں جب کسی جج نے کسی ایسے کیس میں کہ جہاں ملکی ”اشرافیہ “کے مفاد وابستہ ہو اور جس کے تحفظ کے لئے ملک کے مایہ ناز وکلاءاپنا ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہوں وہاں ایک فاضل جج کی جانب سے قواعد و ضوابط، آئین و قانون اور انصاف کے علم کو سر بلند رکھتے ہوئے کیس کے میرٹ اور قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے مدلل اور انصاف پر مبنی فیصلہ کیا گیا ہو۔ جسٹس اطہر من اللہ کے اس فیصلے نے بلا شبہ ملکی عدلیہ کا وقار بلند کیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ان تمام لوگوں بشمول نوجوان وکلاءکی بھی حوصلہ افزائی کی ہے جو آج بھی حصول انصاف کی خاطر جستجو کر رہے ہیں اس بات پر قوی یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان میں ابھی بھی میرٹ موجود ہے، عدالتیں انصاف فراہم کرتی ہیں اور حقائق و شواہد اور عدالتی کٹہرے میں سرخرو ہوتے ہیں۔ بلا شبہ اس ساری کاوش کا کریڈٹ بجا طور پر ملک کے وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کو جاتا ہے جنہوں نے یکسوئی سے اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا۔وفاقی وزےر داخلہ مفاد پرست عناصر کے خلاف ہر محاذپر لڑتے دےکھا ہے لےکن جس طرح انہوں نے ون کانسٹی ٹےوشن اےونےو کےس کو فالو کےا اور پچھلے دو سال مےں دباﺅ کا مقابلہ کےا وہ تارےخ کا اےک حصہ ہے چوہدری نثار علی خان کا کردار قابل تحسےن ہے دو سال قبل اےک اچھی شہرت کے مالک سے انکوائری کا آغاز کےا گےا لےکن انکوائری کی راہ مےں رکاوٹےں کھڑی کرنے کے عجب مناظر دےکھنے مےں آئے اےف آئی اے سے انکوائری روکنے کے لئے حکم امتناعی حاصل کر لےا گےا جس سے انکوائری آگے نہ بڑھ سکی 5نامور وکےل اور پس پردہ کئی شخصےات آڑے آگئےں کوئی نامور وکےل سی ڈی اے کی جانب سے کےس لےنے کے لئے تےار نہ ہواوفاقی وزےر داخلہ کے بھانجے کاشف ملک نے فالتو رقم کی وصولی کے بغےر کامےابی سے کےس لڑا ملی بھگت سے سی ڈی اے کےس مےں تعاون نہےں کر رہی تھی لےکن وزےر اعظم محمد نواز شرےف کی سپورٹ سے سی ڈی اے کو عدالت عالےہ مےں تمام شواہد پےش کر نے پر مجبور کر دےا گےا اتوار کو وفاقی وزےر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جو لاہور مےں علاج معالجہ کے سلسلے مےں مقےم ہےں نے نوائے وقت سے بات چےت کرتے ہوئے کہا کہ علاج کے دوران اچھی خبر نے مسرت و خوشی دی ہے اور دو سال کی محنت رنگ لائی ہے۔ وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کو اس کیس کے حوالے سے بہت پریشان دیکھا گےا ۔ ان کا کہنا تھا کہ کبھی کبھار ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کرپشن اور غلط کاموں پر تو پوری دنیا اکٹھی ہو جاتی ہے لیکن سچائی اور حقائق کی جستجو نہایت مشکل بن چکی ہے۔ جب کوئی راستہ بند ہوجاتا تھا تو وزیرِ داخلہ نہایت یکسوئی اور حوصلے کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیس کی پیروی کرتے اور بالاخر دو سال کی طویل جدوجہد کیس کی ایک تاریخی فیصلے کی صورت میں اختتام پذیر ہوئی۔ عدالت کی طرف معاملات گئے اور ممکنہ صورتحال واضح ہونے لگی تو ایک بار پھر اس کیس کو نیب کی طرف موڑنے کی کوشش کی گئی لیکن سرکاری وکلاءکی کوشش اور محنت رنگ لائی اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس کیس میں تاریخی فیصلہ دیا۔ وفاقی وزیرِ داخلہ کا یہ بیان نہایت خوش آئند ہے کہ حکومت ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو میں پیسہ لگانے والوں کی ایک ایک پائی واپس کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا ارادہ رکھتی ہے اور فلیٹ مالکان کی مشاورت اور منظوری سے رقوم کی ادائیگی کے سلسلے میں ایک لائحہ عمل تشکیل دیا جائے گا۔ انصاف کا بول بالا کرنے والے اس فیصلے اور اسکے حصول کے لئے کی گئی پوری کاوش کو منطقی انجام تک پہنچانے کا تقاضا ہے کہ جہاں ایک طرف متاثرین کے نقصان کا فوری ازالہ کر دیا جائے وہاں کرپشن اور ملی بھگت کے اس نمونے کی تعمیر میں شامل تمام افرادکے ساتھ قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گاکہ آئندہ کوئی سرکاری یا حکومتی عہدہ دار اپنے منصب کا غلط استعمال نہ کر سکے۔