بدعنوانی کا خاتمہ اوّلین ترجیح‘ حکمت عملی کے مثبت فوائد ملنا شروع ہوگئے: چیئرمین نیب
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اوّلین ترجیح ہے، نیب کی موثر انسداد بدعنوانی حکمت عملی کے مثبت فوائد حاصل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ نیب نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنانے اور اسکی نگرانی کیلئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کر دیئے ہیں۔نیب ہیڈکوارٹرز میں آپریشن ڈویژن کی کارکردگی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب نے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے عدم برداشت کی پالیسی پر عمل پیرا ہو کر اپنے قومی فریضہ کی ادائیگی کی رفتار تیز کر دی ہے۔ انہوں نے نیب افسران پر زور دیا بدعنوان عناصر کو پکڑنے اور ان سے معصوم شہریوں کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے اور قومی خزانہ میں جمع کرانے کیلئے اپنی کوششوں کو دوگنا کریں۔ انہوں نے کہا نیب کی موجودہ انتظامیہ نے اپنی مدت کے دوران صرف اڑھائی سال میں 54 ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقوم برآمد کرائیں اور قومی خزانہ میں جمع کرائیں جو نیب کی ایک قابل ذکر کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا گذشتہ 16 برس کے دوران نیب کو تقریباً 3 لاکھ 26 ہزار 694 شکایات انفرادی، نجی و سرکاری اداروں کے خلاف موصول ہوئیں، اسی عرصہ کے دوران نیب نے 10 ہزار 992 شکایات کی تصدیق، 7303 کی انکوائریوں، 3648 کی تفتیش کیلئے منظور کیا۔ اسی عرصہ میں 2667 بدعنوانی کے ریفرنسز متعلقہ احتساب عدالتوں کو بھجوائے اور مجموعی سزائوں کی شرح 76 فیصد رہی۔ نیب نے بدعنوان عناصر سے 285 ارب روپے برآمد کرائے اور قومی خزانہ میں جمع کرائے۔ قومی احتساب بیورو کی سب سے زیادہ توجہ بڑے پیمانے پر دھوکے باز کمپنیوں کی طرف سے عوامی دھوکہ دہی، بینک فراڈ، بینک قرضوں کی نادہندگیوں، اختیارات کے غلط استعمال اور سرکاری ملازمین کی طرف سے سرکاری فنڈز میں خورد برد وغیرہ پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ شکایات انکوائریوں اور تفتیش کی تعداد 2015ء کے مقابلے میں 2016ء میں تقریباً دوگنا ہے۔پلڈاٹ نے اپنی رپورٹ میں نیب کی پوزیشن کی حمایت کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 42 فیصد عوام نیب پر اعتماد کرتے ہیں اور اسکے برعکس 30 فیصد نے پولیس اور 29 فیصد نے سرکاری افسران پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ میں بدعنوانی کے حساس اشاریے (سی پی آئی) میں پاکستان کی درجہ بندی 126 سے کم ہوکر 116 پر آگئی ہے جو چیئرمین نیب کی کوششوں کی بدولت پاکستان کی ایک بڑی کامیابی ہے۔