'شہر میں فقیروں کی بڑھتی ہوئی تعداد'
پاکستان کا دل کہلایا جانے والا روشنیوں کا شہر کراچی اس وقت بہت نازک دور سے گزر رہا ہے ،شہر کراچی پانی کی قلت،صفائی کے فقدان ،ٹرانسپورٹ جیسے مسائل سے نبرد آزما ہے۔روشنیوں کے ا س شہر میں جابجا اندھیرے نظر آتے ہیں ،لوڈ شیڈنگ کا عذاب نجانے کب ختم ہوگا لیکن اس وقت میں یہاں حکام بالا کی توجہ ان مسائل کی جانب نہیں بلکہ ایک اور مسئلے کی جانب مبذول کروانا چاہتی ہوں اور وہ 'شہر میں فقیروں کی بڑھتی ہوئی تعداد'۔اپنے آ س پاس جہاں بھی نظر ڈالیں گداگروں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ نظرآتا ہے جو وقت کے ساتھ مزید بڑھتا جا رہاہے ،شہر میں فقیر وں کی تعداد اتنی زیادہ ہوگئی ہے کہ اب ہر گلی اور چوک پر یہ فقیر نظر آتے ہیں۔بازار،مارکیٹ،شاپنگ سینٹرز،سڑکیں غرض شہر کا کوئی کونا ایسا نہیں جہاں یہ موجود نہ ہوں ،اندرون شہر سے غریب لوگ بڑے شہر کا رخ کرتے ہیں اور یہاں آکر گداگری کا پیشہ اپنا لیتے ہیں ،جبکہ وہ لوگ جنہیں کمانے سے زیادہ شغف نہیں ہے وہ بھی اسے ایک آسان ذریعہ روزگار سمجھ کر لوگوں کو پریشان کرتے ہیں۔ ان جعلی فقیروں کی وجہ سے مستحق افراد صدقہ خیرات سے محروم رہ جاتے ہیں ،جنہیں حقیقت میں لوگوں کی توجہ،ہمدردی اور مدد کی ضرورت ہوتی ہے،لہٰذا میری حکام بالا سے گزارش ہے کہ شہر میں ان فقیروں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر نظر رکھی جائے اور ان پر پابندی لگائی جائے۔ (بشریٰ کنول‘کراچی)