
ڈاکٹرعارفہ صبح خان :تجا ہلِ عا رفانہ
ْْْاقتدار کی کھچڑی جو کافی عرصے سے چو لہے پر چڑھی ہو ئی ہے۔ وہ دم پر آنے کے بجائے جلنے والی ہے۔ اقتدار کی کھچڑی کے نیچے ایندھن کا کام بجٹ کر رہا ہے۔ بجٹ آنے کے بعد یکلخت ملکی حالات میں تغیر برپا ہو جائے گا۔ 2018ئ کے بعد عوام جس عذاب اور اذیت سے گزر رہے تھے۔ اْن چار سالوں کا عذاب پی ڈی ایم کی حکومت میں اتنا زیادہ بڑھ گیا کہ چار سالوں پر موجودہ حکومت کی ناکامیوں اور عیاشیوں نے عوام کو کْچل مسَل کے رکھ دیا ہے۔ ایک ملک جو مقروض ہے۔ اْس کی کابینہ 86 افراد پر مشتمل ہے اور کارکردگی دیکھیں با لکل زیرو انڈا ہے۔ جس ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی خبریں تین سال سے چل رہی ہیں اور جس ملک کا بچہ بچہ ہزاروں روپے کا پیدائش سے پہلے ہی مقروض ہے جبکہ اْس نے آئی ایم ایف، یورپی یونین، امریکہ، چین اور کئی ممالک سے ملنے والے قرضے میں سے پھوٹی کوڑی استعمال نہیں کی۔ اس غریب قلاش ملک میں 86 وفاقی اور وزرائ مملکت اور لگ بھگ سو مشیر رات دن عیش کر رہے ہیں۔ یہی نہیں اِس غریب ملک کے وزیر اعظم کا یہ حال ہے کہ بڑے بھائی سے مشورہ کرنے لندن پورا جہاز بھر کر لیجاتے ہیں۔ اگر آپ کے علم و دانش، عقل،فہم و فراست اور فیصلہ سازی کی صلا حت نہیں ہے تو کْرسی سے اْتر کیوں نہیں جاتے۔ یہ مشورے فون پر آن لائن کیوں نہیں لیتے۔ کیا مشوروں میں سونا چاندی ہیرے موتی لگے ہیں کہ کو ئی چْرا لے گا۔ اس غریب حکومت میں قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف ایک ہفتے کے لیے اپنے تمام اہل خانہ، مشیر دوست احباب کے ساتھ تین ممالک کی سیا حت پر نکل کھڑے ہوئے۔ اسلام کے دا عی مو لانا فضل الرحمان ترکیہ کی سیر پر چل پڑے۔ درجن بھر لوگوں کے ساتھ ترکیہ کی ٹھنڈی فضا?ں، ہوٹلوں اور کروز میں سمندر کی سیر سے ایک ہفتہ لطف اندوز ہو تے رہتے۔ امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب، ترکیہ، چین، سوئٹرزلینڈآذربا ئیجان کئی درجن افراد کے ساتھ وزیر اعظم سیر سپاٹے کرتے رہے۔ اگر جانا ضروری تھا تو زیادہ سے زیادہ دو تین آدمی ساتھ لیجاتے۔ فضل الرحمان گزشتہ ایک ہفتے سے تھائی لینڈ یا ترا کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو بھی ابتک پچاس ممالک کی سیر کر چکے ہیں۔ جس کا خرچہ قومی خزانہ کے سر ہے۔ حکومت نے کون سی سادگی اور بچت اپنائی ہے۔ عوام کو مہنگائی اور ٹیکسوں کے جال میں جکڑ کر سانس تک لینے نہیں دے رہے۔ اس وقت سب سے بْری اور خستہ حالت غریب ، بیمار اور بوڑھے پینشنرز کی ہے جن کا واحد سہارا پینشن ہے۔ کسی کی بیس ہزارسے تیس چالیس ہزار پینشن ہے جس میں سے آدھے کرائے بِلوں کی مد میں خرچ ہو جاتے ہیں۔ کہ وہ کیا اوڑھے صورتحال یہ ہے کہ لوگوں کی برداشت جواب دے گئی ہے۔ لوگ بھوکے مر رہے ہیں۔ لوگوں کی قوتِ خرید ختم ہو چکی ہے۔ روٹی کے لالے پڑے ہیں لیکن موجودہ حکومت جھوٹ پر جھوٹ بول رہی ہے۔پی ٹی آئی نے جو تباہیاں مچا ئی تھیں۔ آج اْسکا انجام ساری دنیا نے دیکھ لیا ہے۔ پی ٹی آئی خود تباہ برباد ہو گئی ہے بلکہ نشانِ عبرت بن گئی ہے۔ لگتا ہے اب ن لیگ کی باری ہے۔ اس مرتبہ بجٹ میں ٹیکس لگا ئے گئے۔ مہنگائی کی گئی تو عوام مشتعل اتنی زیادہ ہے کہ لوگ انقلابِ روس، ایران اور فرانس بھول جائیں گے۔ ایسے میں ایک سخت اور ٹیکسوں سے بھرپور بجٹ ن لیگ کو گندا کر نے کے لیے کافی ہو گا۔