سرراہے
امریکی خاتون اول کی سالگرہ، شوہر کے ساتھ سائیکل پر نکل آئیں
خدا کرے فرصت کے حسین لمحات گزارنے کیلئے ہمارے حکمرانوں کو بھی ایسا وقت نصیب ہو اور وہ اپنی سالگرہ کے دن ہنس کھیل کر ڈرائیونگ یا سائیکلنگ کرتے تفریحی مقامات میں یا کسی کیفے میں چائے کافی یا بوتل پیتے نظر آئیں۔ مگر افسوس سخت ترین کرفیو جیسی پابندیاں لگا کر حکمرانوں کی آمدورفت آسان بنانے والے اس معاشرہ میں یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر ہوگا یا نہیں۔ اس کے برعکس امریکہ یا یورپ میں کہیں بھی دیکھ لیں وہاں کے حکمران سرکاری امور نمٹانے کے بعد اپنے فرصت کے لمحات گزارنے کیلئے آرام سے بیوی بچوں کو لے کر سیر پر نکل پڑتے ہیں، گھومتے پھرتے ہیں۔ گزشتہ روز امریکی صدر کی اہلیہ یعنی خاتون اول کی سالگرہ تھی۔ اس روز فارغ وقت میں دونوں بڈھا بڈھی یعنی امریکی صدر اور خاتون اول نکل پڑے سائیکلنگ کرنے اس طرح ایک ٹکٹ میں دو مزے ہوتے ہیں ورزش بھی ہوجاتی ہے اور سیر کا لطف بھی آتا ہے۔ تصویر میں دیکھ لیں دونوں میاں بیوی کتنے خوش و خرم یہ بیگم جوبائیڈن کی 70 ویں سالگرہ ہے۔ اس عمر تک ہمارے ہاں خواتین تو کیا مرد بھی کم کم ہی پہنچتے ہیں، مگر یہ دونوں سائیکلوں پر …؎
چل چلئے دنیا دی اس نکرے
جتھے بندہ نہ بندے دی ذات ہووے
جیسا کوئی انگریزی نغمہ گاتے ہوئے ہنستے مسکراتے پھر رہے ہیں۔ ایسی حقیقی مسرت ہمارے کڑے پہروں میں زندگی بسر کرنے والے حکمرانوں کے نصیب میں کہاں۔
٭٭٭٭٭
بی جے پی رہنما کا مہنگائی سے تنگ عوام کو بھوکا رہنے کا مشورہ
بریج موھن نے یہ سوا لاکھ کا مشورہ دے کر ان حکمرانوں کا بھی دل جیت لیا ہوگا جو بات بات پر عوام کو مہنگائی سے گھبرانا نہیں والا مشورہ دے کر ان کو چپ کراتے ہیں۔ بھارت کے عوام بھی اس وقت مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہیں۔ کرونا کی وجہ سے بھارت کی معیشت کا بھٹہ بیٹھ چکا ہے۔ لوگ دھڑا دھڑ مر رہے ہیں جو بچ گئے وہ لوگ روزگار نہ ملنے سے بھوکے مرنے لگے ہیں۔ ایسے میں بی جے پی کے ظالم رہنمائوں کو ترس آنے کی بجائے سفاک قسم کے مذاق کی سوجھی ہے۔ اب اس سے بڑی بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ حکمران جماعت کا لیڈر اپنے عوام کو کھانا پینا چھوڑنے، بھوکے رہنے کا مشورہ دے رہا ہے جو حقیقت میں بھوکے مرنے کا مشورہ ہے۔کیا ایسا کرنے سے لوگوں کا پیٹ بھر سکتا ہے۔ افسوس کی بات یہ بھی ہے کہ انہوں نے بظاہر تو یہ مشورہ بی جے پی کی مخالف جماعت کانگریس کو ووٹ دینے والوں کو دیا ہے مگر کیا بی جے پی کو ووٹ ڈالنے والے مہنگائی سے تنگ نہیں۔ کیا وہ بھی بھوکے رہ کرمرجائیں۔ اگر ایسا ہوا تو حکومت کو ان کے کریاکرم کیلئے بھی لکڑیاں میسر نہیں آسکیں گی۔ ایسے ظالمانہ مشورے دینے والے کو سب سے پہلے بھوکا رکھ کر مارنا چاہئے۔ اب یہ بھارتی عوام کا کام ہے کہ جن ظالموں کو ووٹ دے کر انہوں نے اپنی گردنوں پر مسلط کیا ہے اب انہیں اپنے ووٹوں کی طاقت سے سر سے اتار کر پیروں میں لاپٹخیں۔
٭٭٭٭٭
آزادکشمیر الیکشن کیلئے وزارت خزانہ کا فوری فنڈ دینے سے انکار
آزادکشمیر کے الیکشن سر پر ہیں۔ تمام سیاسی جماعتیں اس کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ میدان میں اتارنے کیلئے گھوڑوں کا انتخاب کیا جارہا ہے۔ ٹکٹوں کی خریدوفروخت کو اگر نرم الفاظ میں بیان کریں تو مول تول کی منڈیاں لگی ہوئی ہیں۔ اصل جماعت پی ٹی آئی ہے جس کے ریٹ سب سے زیادہ ہیں۔ اس کے بعد مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے ریٹ آگے پیچھے ہیں۔ لگتا یہی ہے کہ تمام اصیل گھوڑے پی ٹی آئی کے اصطبل میں جمع ہوچکے ہیں جو باقی ہیں وہ بھی ہو رہے ہیں۔ اب اس کے باوجود نجانے کیوں پی ٹی آئی کی حکومت پریشان ہے اور الیکشن کے انعقاد میں نادانستہ ہی سہی رکاوٹ کا باعث بن رہی ہے۔ اس طرح تو مخالفین کو موقع ملے گا کہ وہ باتیں بنائیں۔ یہ وقت باتیں بنانے کا نہیں ہے مقابلے سے پہلے خوفزدہ ہونا چہ معنی دارد۔ اس لئے حکومت دل بڑا کرے وزارت خزانہ کہ کہے کہ وہ آزادکشمیر میں الیکشن کیلئے مطلوبہ رقم فراہم کرے۔ اس طرح حکومت کی نیک نامی بھی بڑھے گی اور عوام کا اعتماد بھی حاصل ہوگا۔ ووٹر بھی کہہ سکیں گے کہ حکومت جمہوریت کی پشتباں ہے۔ جب پاکستان میں ضمنی الیکشن تمام تر مشکلات کے باوجود احسن طریقے سے ہوسکتے ہیں تو کشمیر میں بھی بروقت الیکشن کا انعقاد ممکن ہوسکتا ہے۔ اس لئے حکومت آزادکشمیر کو مطلوبہ فنڈ جلد جاری کئے جائیں۔ اس الیکشن میں سیاسی جماعتوں کے بادلوں میں چھپی درجنوں بجلیاں کڑکنے اور گرنے کیلئے تیار بیٹھی ہیں۔
٭٭٭٭٭
مرحوم قاضی واجد نے بھی ویکسین لگوا لی
جی جناب یہ ہوتی ہیں پھرتیاں۔ کرونا کی ویکسین لگوانے کیلئے عوام کو راغب کرنے کی اشتہاری مہم ریڈیو، ٹی وی، سوشل میڈیا پر بڑے زوروشور سے چل رہی ہے۔ شہروں میں مشہور افراد جن میں فلم سٹار اور کھلاڑی بھی شامل ہیں کی تصویریں لگا کر پیغام دیا جارہا ہے۔ ’’ہم نے بھی کرونا ویکسین لگوا لی اب عوام بھی منفی پراپیگنڈے میں نہ آئیں اور ویکسین لگوا لیں۔‘‘ یہ اس خطرناک مرض سے بچنے کیلئے بہت ضروری ہے اس انجکشن کے لگنے سے کوئی منفی ری ایکشن نہیں ہوتا۔ 99.9 فیصد کرونا کیخلاف یہ ویکسین کارآمد ہے۔ اب جس ادارے نے ویکسی نیشن مہم کے سلسلے میں فلیکس بل بورڈز ہورڈنگز تیار کرکے سڑکوں چوراہوں پر نصب کئے ہیں۔ ان کے جوش و جذبے کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے زندوں کے ساتھ مردوں کو بھی کروناویکسین لگوا دی ہے اور ان کا بھی پیغام درج کیا ہے۔ اب معلوم نہیں حقیقت کیا ہے کیونکہ ہمارا مرحوم قاضی واجد سے کوئی رابطہ نہیں کہ پس مرگ انہوں نے ویکسی نیشن عالم برزخ میں کرائی ہے یا محکمہ صحت کی ٹیمیں اب قبرستانوں میں جاکر مردوں کو بھی ٹیکے لگا رہی ہیں۔ آج تک یہ اعزاز محکمہ پولیس کی کارکردگی کو جاتا ہے کہ وہ مردوں کو بھی قاتل، چور یا ڈاکو قرار دے کر ان کیخلاف بھی پرچہ درج کردیتے تھے۔ اب خیر سے محکمہ صحت والے بھی اس اعلیٰ کارکردگی والی فہرست میں شامل ہوگئے ہیں۔
٭٭٭٭٭