آیئے اپنا محاسبہ کریں
آج پوری دنیا کے ساتھ ہم بھی کرونا جیسے عذاب الہٰی میں گرفتار ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت ہی بڑا عذاب ہے۔ تمام ایٹمی قوتیں اس کے آگے ڈھیر ہو چکی ہیں۔ کوئی علاج ہی نہیں ہے۔ ہر کسی کو ’کرونا ‘ جو ہمیں چاروں اطراف سے گھیرے ہوئے ہے۔ یہ پوری دنیا سمیت ہمارے بھی ’کرتوتوں‘ کا ثمر ہے۔ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم نے اس بڑے عذاب الہٰی سے کچھ بھی نہیں سیکھا۔ دو جون کو نیب شہبازشریف کو گرفتار کرنے گئی تو لیگیوں نے حربے استعمال کئے کہ ’’نیب‘‘ کو واپس لوٹنا پڑا۔ ہمارے ہاں ’’عدل‘‘ کے دوہرے نہیں بالکل کئی معیار ہیں۔’’اشرافیہ‘‘ اپنی کرپشن کی وجہ سے اس حد تک طاقتور ہے کہ وہ حکومت وقت کو بھی خاطر میں نہیں لاتے ۔ آگے سنتے جایئے صبح شہبازشریف ہائیکورٹ ضمانت کے لئے آئے اور انہیں ضمانت دے دی گئی۔ ماڈل ٹاؤن میں چودہ پاکستانی شہری پولیس نے زندہ مار دیئے تھے۔ اُن کا انصاف ابھی تک نہیں ملا۔ کیوں نہیں ملا؟ انصاف قائلوں میں دب گیا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری بھی اُن بے گنارہ مارے جانے والوں پر ’’سیاست‘‘کرتے رہے؟اُس وقت کی ’’خادم اعلی‘‘ کی حکومت فائلوں کو دباتی چھپاتی رہی؟کئی سال قبل کراچی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی گئی تین سو سے زیادہ جانیں جل گئیں ۔جلانے والے آگ لگانے والے کون تھے؟کسی ایک کو بھی انصاف نہیں ملا؟ مظلوم تھانے عدالتوں کے چکر لگا کر آخر کار تھک ہار جاتے ہیں۔ہم کب بدلہ لیں گے؟ہم اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھ رہے ہیں کہ کرونا کا مرض جب لگتا ہے تو چند ہی روز میں وہ انسان اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے ایسی المناک موت کے اس کے اہل خانہ اس کی میت پر رو نہیں سکتے اس کے جنازے میں شریک نہیں ہو سکتے؟سوال یہ ہے کہ جو اس دنیا سے جا رہے ہیں صرف انہوں نے ہی جانا ہے؟کیا ہم نے آج نہیں تو کل کیا ان کے پاس نہیں جانا؟ہمیں جب یقین اور ایمان ہے کہ ہم نے بھی ایک دن اس عارضی فانی دنیا سے چلے جانا ہے تو ہم سنبھل کیوں نہیں رہے؟اپنے اندر ہم تبدیلیاں کیوں نہیں لارہے؟بہت اہل ثروت جاتے ہیں ساتھ کچھ نہیں لے کر جاتے،خالی ہاتھ؟ ’’ارطغرل‘‘اسلامی ڈرامہ سے ’’اداکاروں‘‘ کے پیٹ میں کیوں مروڑ اٹھ رہے ہیں ۔شرم آنی چاہئے ہمارے ٹی وی ڈرامے لکھنے والوں کو آج تک ایسا ڈرامہ لکھنے یا بنانے کی کیوں توفیق نہیں ہوئی؟آپ کے موجودہ ڈرامے تو بے حیائی ،فحاشی کو فروغ دیتے ہیں ۔اعلیٰ کردار ادا کر رہے ہیں آپ کے ڈرامے تو طلاق،عشق یا پریگنٹ‘‘ہونے یا نہ ہوتے پر ختم ہوتے ہیں یہ تو اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ ہے یہاں تو ڈرامے بھی ایسے لکھے یا بنائے جاتے جو بچوں کو شرم وحیا‘اعلیٰ کردار کی تعلیم دیتے۔مسئلہ تو صرف پیسوں کا ہے۔ خود آپ دشمن ملک میں جاکر اداکاریوں کے ’جوہر‘ دکھاتے ہو اوران کی بے ہودہ فلمیں یہاں بخوشی دیکھتے ہو ’’ارطغرل‘‘ کو برداشت کرو اور اپنے بے ہودہ ڈراموں کا قبلہ درست کرو،دولت قبروں میں ساتھ نہیں جاتی۔ جھوٹی شہرتیں سب کچھ یہاں رہ جاتا ہے۔ کشمیری مسلمان ’’ارطغرل‘‘ سے اس قدر متاثر ہوئے ہیں کہ انہوں نے اپنے بچوں کے نام ’’ارطغرل‘‘ کے نام پر رکھنا شروع کردیئے ہیں۔آیئے آج انفرادی و اجتماعی طور پر اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور ہم سب اپنے اعمال پر نظرثانی کریں۔ توبہ و استغفار کریں۔ شاید اللہ کریم کو جو کہ رحم کرنے والا ہے اسے ہم گنہگاروں پر بھی رحم آجائے اور اس موذی لاعلاج مرض سے ہمیں چھٹکارا مل جائے۔ وہ توبہ قبول کرنے والا ہے۔ بس ہمیں توبہ کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہئے۔ آخر میں جو اس وباء میں شہید ہوئے اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبروجمیل کی توقی دے۔ آمین۔ یہ وقت اپنا اپنا محاسبہ کرنے کا ہے، آیئے انفرادی اور اجتماعی طور پر سب اپنا محاسبہ کریں اللہ کریم سے اپنے گناہوں، خطائوں کی معافی مانگیں۔