ہم سب کردوغلو ہیں
ہوسکتا ہے آپ میں سے بہت سے لوگوں کو اْنیسویں صدی میں پیدا ہونے والے دو چہروں والے شخص ایڈورڈمورڈیک کے بارے میں معلوم ہو؟ اگر نہیں معلوم تو اسکے بارے میں کچھ جان لیتے ہیں۔یوں تو اللہ پاک نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے اور خوبصورت تخلیق کیا ہے لیکن کہیں کہیں انہونے واقعات بھی ہوئے ہیں جیسے ہم دو دھڑوالے بچوں کی پیدائش کے بارے میںبھی سنتے اور دیکھتے رہتے ہیں۔ دوسروالے انسانوں کی پیدائش بھی ہوئی اسی طرح دو چہروں والے ایڈورڈ مورڈیک کی پیدائش ہوئی یہ اپنی طرز کاایک حیران کن واقعہ یا تخلیق کہہ لیجئے یہ شخص 23سال تک زندہ رہا اورطبعی موت نہ مرا بلکہ اسنے تنگ آکر خودکشی کرلی تھی۔ پراسرار ایڈورڈمورڈیک کا عقبی چہرہ سامنے والے چہرے سے زیادہ بھیانک اور مکروہ تھا۔ اسکے سامنے والا چہرہ خوبصورت تھا اور عقبی چہرہ بالکل اس کے متضاد تھا اگرچہ عقبی چہرہ بولتا نہیں تھا لیکن سرگوشیاں اور آنکھوں کے اشارے کیا کرتا تھا ایڈورڈ مورڈیک ایک نواب خاندان کا چشم وچراغ تھا۔ خوش شکل نظر آنے والے ایڈورڈ کا عقبی چہرہ اتنا ہی بدشکل تھا بلکہ اْس چہرے کے اْتار چڑھائو بھی ا سکے اپنے مزاج سے میل نہ کھاتے تھے۔ یہ اللہ کا عجیب وغریب کرشمہ ہی تھا۔سر کے پیچھے والا یہ چہرہ نہ کھاتا پیتا تھا اور نہ ہی بولنے کی صلاحیت رکھتا تھا لیکن یہ روتا اور ہنستا تھا۔ یہ عجیب وغریب تاثرات دیتا تھا یہ مکروہ ہنسی ہنسا کرتا تھا اگرچہ ایڈورڈ اور اس کے خاندان والوں نے ڈاکٹرز سے رابطہ کرکے وقتا" فوقتا" کوشش کی کہ کسی طرح عقبی چہرے کو ختم کروا دیا جائے لیکن بدقسمتی سے ایسا ممکن نہ ہوا ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ اس طرح ایڈورڈ کی موت واقع ہوسکتی تھی۔ ایڈورڈ انتہائی پریشان تھا۔اس کا کہنا تھا کہ یہ پیچھے والا چہرہ مجھے ساری رات سونے نہیں دیتا۔ یہ رات کو خوفناک قسم کی سرگوشیاں کرتا ہے جیسے جیسے ایڈورڈ جوان ہوتا گیا یہ چہرہ مزید قبیح ہوتا گیا اور اس کی حرکات بھی اتنی ہی بے ہودہ ہوتی چلی گئیں۔ ایڈورڈ اس صورتحال سے نہایت پریشان تھا۔ اس عقبی چہرے کی شیطانیت اور خوفزدہ کردینے والی آنکھوں میں دہشت مزید بڑھ چکی تھی، یہ چہرہ ہر آتے جاتے شخص کو گھورتا رہتا اور عجیب وغریب انداز سے بڑبڑاتا رہتا تھا۔ ایڈورڈ اپنی حالت زار پر روتا تو یہ قبیح چہرہ اس وقت اس کی اس حالت پر ہنسنے لگتا۔ پریشانی اس حد تک بڑھ گئی کہ آخر کار 23سالہ ایڈورڈ نے خودکشی کرلی، زہر کھا کر خط چھوڑنے والے ایڈورڈ نے وصیت کی کہ اسکے عقبی چہرے کو تدفین سے قبل کاٹ کر الگ کردیا جائے تاکہ وہ قبر میں کم از کم اسکے شر سے محفوظ رہ سکے۔ قارئین یہ واقعہ نہیں کوئی قصہ کہانی نہیں ہے ایک سچ ہے اور مجھے اس بات نے سوچنے پر مجبورکردیا ہے کہ صرف ایڈورڈ واحد شخص نہیں تھا جو دوچہرے لیکر اذیت کا شکاررہا، اکثریت اپنے دو چہروں کے ساتھ ہی تو زندگی بسر کر رہی ہے۔لیکن ہم میں اور ایڈورڈ میں ایک فرق ہے اسے اپنے اس قبیح اور عقبی چہرے کی عادات وحرکات سے نفرت تھی لیکن ہم اپنے اسی عقبی چہرے سیدراصل پیار کرتے ہیں اسکی قبیح حرکات پر خوش ہوتے ہیں۔ ایڈورڈ اس چہرے کو ہمیشہ کیلئے ختم کروانے کا خواہشمند تھا لیکن ہم تو خود اس کی تخلیق کرتے ہیں اور اس کو پروان چڑھاتے ہیں اسکا رنگ روپ اپنے ہاتھوں سے بناتے اورسنوارتے ہیں۔ ایڈورڈ نے تو مرنے سے قبل اْس چہرے کو کٹوا دیا لیکن ہمارے اندر اس چہرے کی موجودگی کو ہم کیسے ختم کرسکتے ہیں کیا ہم اسے لیکر اپنے ساتھ قبروںمیں دفن ہونگے۔ سوال یہ ہے کہ روزِ محشر کیا یہی چہرہ جواب دہ ہوگا اور جواب یقینا"آپ سب جانتے ہیں۔میں وباء کے دنوں میں لوگوں کے دوسرے چہرے کی موجودگی اور نشوونما سے سخت پریشان ہوئی ہوں کیا کوئی طاقت کوئی وباء کوئی آفت ہمارے دلوں کو بدلنے سے قاصر ہے؟ ان دنوں آپ نے مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کا حال دیکھ لیا ہوگا۔ عید کے دنوں میں آسمان سے باتیں کرتے ریٹس آپ سب سے زیادہ کیسے معلوم ہوں گے اور ویسے تراویح اور نمازوں کیلئے لاک ڈائون ختم کرنے پر مرنے مارنے پر تلے ہوئے اشخاص عبادت میں گناہ بخشوانے جارہے تھے۔ آپ نے غور کیا کہ کچھ دن بعد تراویح اور نمازوںکا یہ ذوق وشوق کافی حد تک کم ہوچکا تھا۔ دوسری طرف مجھے ارطغرل ڈرامہ کی پہلی سیریز کا ایک اہم کردار کردوغلو یاد آرہا تھا جس کے نام سے ہی ا کے دوغلے پن اور دھوکہ دہی کا اظہار ہوتا ہے۔کردوغلوایک نہایت ذہین مگر شاطر شخص ہے۔ جو اپنوں کو پے درپے نقصان پہنچا کر صلیبیوں سے گٹھ جوڑ کرلیتا ہے تاکہ قبیلہ کی سرداری حاصل کرسکے۔ وہ اپنا ہر راز انہیں دیتا ہے اور اپنے لوگوں کو اپنے ہی ہاتھوں سے موت کے منہ میں دھکیلتا رہتا ہے، بات کرنے پر وہ ایسے ایسے دلائل دیتا ہے کہ سامنے والا شخص قائل ہوجاتا ہے کہ وہ سچ کہہ رہا ہے اور حالات کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی چہرہ نہیں۔ مجھے اس کردار پر بے اختیار ہنسی آئی شاید یہ ہنسی دْکھ بھری تھی کیونکہ ایسے کردوغلو تو ہم اپنے آس پاس اپنی سیاست میں اپنے معاشرے میں ہر جگہ ہرروز دیکھتے ہیں، کافروں سے ملنے اور اپنوں کو نقصان پہنچانے اور باتوں سے خود کو دْنیا کا افضل ترین سچا ثابت کرنے والے کردوغلو سیاستدان کیا ہمارے پاس موجود نہیں ہیں؟ اور دوسری طرف کیا ہم سب بھی کردوغولو تو نہیں ہیں۔۔۔سوچئے گا۔