دریائے فرات کے مغربی کنارے میں داعش کے حملے میں کم سے کم 45 شا می فوجی ہلاک ہو گئے۔شام میں انسانی حقوق کی صورتحال مانیٹر کرنے والی آبزرویٹری کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے بتایا کہ داعش کے جنگجووں نے دریائے فرات کے مغربی کنارے سرکاری فوج کے زیر کنٹرول علاقوں میں گھس کر حملہ کیا جس میں کم سے کم 45 شامی فوجی ہلاک ہو گئے۔اس علاقے میں جاری جھڑپوں میں شامی فوج کا یہ سب سے بڑا جانی نقصان ہے جب کہ دوسر طرف شام اور دوسرے ملکوں سے تعلق رکھنے والے 26 داعشی شدت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔رامی عبدالرحمان کے مطابق دریائے فرات کے مغربی کنارے پر داعش کے جنگجووں سے لڑنے والے اسدی فوجیوں کے ساتھ ایران، عراق، لبنانی حزب اللہ اور افغانستان کی شیعہ ملیشیاوں کے عناصر بھی شامل ہیں۔انسانی حقوق کے مندوب کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں روسی فوج کی طرف سے اپنے حلیف بشارالاسد کی وفادار فورسز کو فضائی معاونت یا تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔خیال رہے کہ دریائے فرات کے مغربی کنارے کے چار اہم علاقے جن پر شامی فوج کا کنٹرول ہے میں داعش اور سرکاری فوج کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری رہی ہے۔ ان میں الرمادی، الجلا ، دیر الزور میں بوکمال شہر شامل ہیں۔داعشی جنگجووں کی حالیہ عرصے کے دوران تاریخی شہر تدمر اور البوکمال میں غیر معمولی سرگرمیاں دیکھی گئی ہیں اور جنگجووں نے سرکاری فوج کو حملوں میں غیر معمولی جانی اور مالی نقصان سے بھی دوچار کیا ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024