سوڈان کی عبوری حکومت نے ملک کے پولیس سربراہ اور ان کے نائب کو عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔ سوڈانی شہری گذشتہ کئی روز سے ان دونوں عہدے داروں کے علاوہ معزول صدر عمر حسن البشیر کے مقرر کردہ حکام کے خلاف احتجاجی مظاہرے کررہے تھے اور انھیں ہٹانے کا مطالبہ کررہے تھے۔
عبوری وزیر اعظم عبداللہ حمدوک نے اتوار کو ایک ٹویٹ میں اطلاع دی ہے کہ سوڈان کی پولیس فورس کے ڈائریکٹر جنرل عادل محمد بشائر کو ان کے عہدے سے سبکدوش کردیا گیا ہے اور ان کی جگہ عزالدین شیخ علی کو پولیس کا نیا ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گیا ہے۔
اس کے بعد سوڈانی کابینہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عادل بشائر کے نائب عثمان محمد یونس کو بھی برطرف کردیا گیا ہے لیکن اس نے اس فیصلے کی مزید وضاحت نہیں کی ہے۔
سوڈان بھر میں گذشتہ منگل کو ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔اس دوران میں تشدد کے واقعات میں ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔مظاہرین مجموعی طور پر پُرامن رہے تھے اور انھوں نے اصلاحات کے عمل کو تیز کرنے اور عبوری حکومت میں سویلین کو زیادہ کردار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
مظاہرین اور جمہوریت نواز گروپوں نے پولیس کے برطرف شدہ دونوں اعلیٰ عہدے داروں کو معزول صدر عمرالبشیر کی انتظامیہ کی باقیات قراردیا تھا۔ان دونوں نے اپنی برطرفی کے بعد کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
یادرہے کہ سوڈان میں دسمبر 2018ء کے بعد صدر عمرالبشیر کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران میں تشدد کے واقعات میں 250 سے زیادہ افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔اس عوامی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں سوڈانی فوج نے عمرالبشیر کو 11 اپریل 2019ء کو معزول کردیا تھا۔
ان کے خلاف یہ تحریک ملک کو درپیش معاشی مسائل ،بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف شروع ہوئی تھی اور ان کے تیس سالہ دور اقتدار کا خاتمہ ہوگیا تھا۔اس وقت عمرالبشیر اور ان کے دور کے متعدد اعلیٰ عہدے دارجیلوں میں بند ہیں اور انھیں مختلف الزامات میں مقدمات کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ سوڈان میں اگست 2019ء سے فوج اور سویلین پر مشتمل ایک خود مختار کونسل کاروبار حکومت چلا رہی ہے۔فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرہان اس کونسل کی بھی صدارت کررہے ہیں۔وزیراعظم عبداللہ حمدوک کے زیر قیادت عبوری کابینہ کو تین سال کے لیے ملک کا نظم ونسق چلانے کی ذمے داری سونپی گئی ہے۔اس عرصے میں وہ اقتدار کی فوج سے سول حکومت کو منتقلی کے لیے اقدامات کرے گی۔