الیکشن سے قبل صدر ٹرمپ کے خلاف دو کتب کی اشاعت معنی خیز ہے
کم و بیش 18 ماہ تک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی اور اعلی ترین رفقاء میں شمار ہونے والے جان بولٹن کی اشاعت سے قبل ہی مقبولیت کی بلندیوں کو چھونے والی کتاب نے ہی کیا کم ستم ڈھایا تھا کہ اچانک صدر ٹرمپ کی بھتیجی کی کتاب نے ٹرمپ خاندان کو ہلاکر رکھ دیا اور خاندان کو کتاب کی اشاعت رکوانے کیلے عدالت سے رجوع کرنا پڑا جس نے وقتی طورپر کتاب کی اشاعت پر پابندی عائد کرکے ٹرمپ فیملی کو عارضی ریلیف ضرور فراہم کیالیکن نومبر کے صدارتی الیکشن سے قبل صدرٹرمپ کے بارے میں سنسنی خیز انکشافات پر مبنی کتب کی اشاعت نے نہ صرف ان کی سیاسی ساکھ اور ووٹرز میں مقبولیت کو متاثر کیابلکہ ازخود متنازعہ رہنے والے امریکی تاریخ کے بدترین صدر کو ان کے اپنے ایک رفیق اور خاندان کے ایک فرد نے ہزیمت کا نشانہ بنا کراس تاثر کو تقویت دی کہ جو شخص اپنے خاندان کے افراد کیلے متنازعہ ہو وہ ملک کے عوام کیلئے کس طرح موزوں رہنما ہوسکتا
ہے۔ٹرمپ حکومت نے جان بولٹن کی صدر ٹرمپ کے بارے میں سر بستہ رازوں سے پردہ اٹھانیوالی کتاب کی اشاعت روکنے کیلئے اعلی عدالت سے رجوع کیا لیکن عدالت نے حکومتی درخواست مسترد کرتے ہوے واضح کردیا کہ جو نقصان ہونا تھا وہ ہوچکا اب اشاعت پر پابندی بے سود ہوگی تاہم عدالت نے جان بولٹن کو بھی خبردار کردیا کہ وہ بھی حکومتی اجازت کے بغیرقومی سلامتی کے معاملات کو افشاں کرنے پر کرمنل چارجز کی زد میں آسکتے ہیں ۔سابق صدر رونالڈ ریگن کے نامزد کردہ جج Lambert نے یہ بھی قرار دیا کہ بولٹن نے درحقیقت قومی سلامتی کو دائو پر لگانے کی کوشش کی تاہم اس عدالتی فیصلے کو کسی ایک فریق کی فتح سے تعبیر نہ کیا جائے لیکن صدر ٹرمپ نے اس فیصلے کی اپنی مرضی کے مطابق تشریح کی اسی لیے انہوں نے فوری طور پر ایک ٹوئیٹ کے ذریعے اس فیصلے کو بڑی عدالتی فتح قرار دیتے ہوے دھمکی دی کہ بولٹن کو اپنے اس عمل کے سنگین نتائج بھگتنے چاہئیں ۔معروف امریکی ناشر کمپنی Simon Schuster &سے دو ملین ڈالرز پیشگی وصول کرنے والے جان بولٹن نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا کہ صدر ٹرمپ نے یوگر کے ظلم کا شکار مسلمانوں کیلئے کیمپوں کے قیام کے حوالے سے چین کے متنازعہ اقدام کی حوصلہ افزائی کی تھی جبکہ صدر ٹرمپ نے 2019 کی ایک کانفرنس کے دوران چینی صدر Jinping سے اپنے دوبارہ انتخاب کیلئے مدد کی استدعابھی کی تھی۔ابھی امریکی عوامی حلقوں میں بولٹن کی کتاب کا شور ختم نہیں ہوا تھا کہ ٹرمپ کی بھتیجی میری ٹرمپ کی کتاب Too Much and Never Enough: How My Family Created the World’s Most Dangerous Man,’’کی اشاعت کے اعلان نے ٹرمپ فیملی کیلئے ہزیمت کے ایک نئے طوفان کی خبر دے دی جس کورکوانے کیلئے ایک بار پھر معاملہ عدالت تک پہنچ گیا لیکن اس بار درخواست گزار ٹرمپ فیملی خودتھی صدر ٹرمپ کے دوسرے بھائی رابرٹ ٹرمپ نے کتاب کی اشاعت رکوانے کیلئے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ میری ٹرمپ دو دہائی قبل ٹرمپ فیملی کے ارکان کے درمیان ہونیوالے سمجھوتے کا حصہ تھی جس کے تحت وہ رازداری کی شق کی پاسداری میں کسی بھی قسم کی خاندانی مقدمہ بازی اور باہمی تعلقات کے حوالے سے کچھ بھی آشکار نہ کرنے کی پابند ہے۔امریکی عدالت عظمی کی ریاست نیو یارک کی بنچ کے جج Hal B. Greenwald نے ابتدئی سماعت میںاپنی عبوری فیصلے میں قرار دیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی بھتیجی میری ٹرمپ اس وقت تک کتاب شائع نہیں کر سکتیں جب تک کہ درخواست گزار ثابت نہ کرسکے کہ میری ٹرمپ نے خاندانی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اگر وہ ناکام رہتا ہے یا ثابت کرتا ہے تو ہی عدالت حتمی فیصلہ جاری کرے گی۔میری ٹرمپ صدر ٹرمپ کے بڑے بھائی فیڈر ٹرمپ کی صاحبزادی ہیں جو 1981 میںدار فانی سے کوچ کرگئے تھے۔میری ٹرمپ نے اپنی کتاب میں صدر ٹرمپ پر سنگین الزامات عائد کیئے ہیں جن میں ایک الزام صدر ٹرمپ پر اپنے بھائی کے ساتھ زیادتی کرنے اور ناروا سلوک کا بھی ہے۔رواں ماہ میں اس کتاب کو مارکیٹ میں فروخت کیلئے دستیاب ہونا تھا ۔بعض امریکی حلقے الیکشن سے قبل پے درپے دو کتب کی اشاعت کو معنی خیز قرار دیتے ہیں جبکہ ان کتب کی اشاعت میں ڈیموکریٹک پارٹی یا امریکی اسٹیبلشمنٹ کے کردار کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔