نیا اندھیری کوٹھری کی مانند ہے ۔اس لئے مردوں کے تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ خواتین کا بھی علم حاصل کرنا ضروری ہے ۔مرد اور عورت گاڑی کے دو پہیئے ہیں اور گااڑی کبھی ایک پہیئے سے نہیں چل سکتی ۔اس لئے دونوں پہیئوں کا ہونا اور صحیح حالت میں ہونا ضروری ہے ۔اگر کسی وجہ سے گاڑی کا ایک پہیہ ٹوٹ جائے یا خراب ہو جائے یا سرے سے ہو ہی نہیں تو گاڑی نہ ہی آگے بڑھ سکتی ہے بلکہ ایک جگہ کھڑی رہ جائے گی ۔یا یوں کہہ لیجئے کہ پرندوں کے دو بازوئوں میں سے ایک بازو ٹوٹ جائے تو پرندہ اڑان بھرنے کے قابل نہیں رہتا ۔یہی حال ہمارے معاشرے کا ہے ۔اس میں مرد اور عورت دونوں کی اہمیت یکساں ہے ۔جب تک دونوں علم سے بہرہ ور نہیں ہوں گے ہم کسی صورت ترقی نہیں کرسکتے ۔قدرت نے جو فرائض عورت کو سونپے ہیں ان میں سب سے اہم فرض بچوں کی تربیت اور پرورش کا ہے ۔ماں کی گود پہلی درسگاہ ہو تی ہے ۔ماں اگر تعلیم یافتہ ہے تو اولاد بھی صاحب علم اور مہذب ہو گی کیونکہ بچے کا زیادہ وقت ماں کے پاس ہی گزرتا ہے ۔بچہ ماں کے طور اطوار کو سیکھتا ہے ۔ان پڑھ اور نا خواندہ ماں اپنے بچے کی اس طرح پرورش نہیں کر سکتی جس طرح ایک پڑھی لکھی اور سمجھدار ماں اپنے بچے کی پرورش میں مددگار ثابت ہو تی ہے اس کے کردار کو نکھارتی ہے اور اسکی نگہداشت صحیح طور کر سکتی ہے ۔جو ا عتبار اور اعتماد ماں بچے کو بچپن میں دیتی ہے وہی ساری زندگی کام آتا ہے اور یہی اعتماد و اعتبار اس کی شخصیت بنانے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ باپ کا بھی بچے کی پرورش میں بھی بہت حصہ ہوتا ہے مگر اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ابتدائی تعلیم کا آغاز ماں کی گود سے ہوتا ہے ۔بڑی بڑی شخصیتوں نے ماں سے تربیت پائی ہے ۔یہ درسگاہ کہلانے کو تو مختصر سی ہوتی ہے لیکن بنتی ہوئی عمارت کی بنیاد ماں کی گود ہی ہے ۔جتنی مضبوط بنیاد ہو گی اتنی ہی مضبوط عمارت بنے گی ۔فطری صلاحیتوں کے اعتبار سے عورت مرد سے کسی بھی طرح پیچھے نہیں ہے ۔قدرت نے جو فطری صلاحیتیں عورت کو عطا کی ہیں انہیں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کام صرف تعلیم ہی کر سکتی ہے کیونکہ تعلیم ہی کی بدولت زندگی میں نکھار اور وقار آتا ہے ۔(حلیمہ عرفان۔ کراچی )
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024